کراچی(کرائم رپورٹر) آئی جی پولیس سندھ اے ڈی خواجہ نے صوبے میں امن و امان کی صورتحال خراب ہونے کا خدشہ ظاہرکردیا۔ ایپکس کمیٹی کے فیصلوں کو نظراندازکرنے اور اختیارات میں مداخلت کرتے ہوئے پولیس افسران کے تبادلوں اورتقرریوں کے بارے میں وزیراعلیٰ سندھ کو خط لکھ دیا۔ آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ کی جانب سے وزیراعلیٰ کولکھے خط میں تحریر کیا گیا ہے ایپکس کمیٹی نے آئی جی کو مکمل بااختیار بنانے کا فیصلہ کیا تھا جس پر عملدرآمد نہیں کیا جارہا‘ 1861ءکے پولیس ایکٹ میں بھی سندھ پولیس کا سربراہ آئی جی ہے لیکن اس پولیس ایکٹ کی بھی خلاف ورزی کی جارہی ہے اور سندھ پولیس کے افسران کے تقرر و تبادلے آئی جی کی منظوری لئے بغیرکئے جارہے ہیں۔ خط کے متن میں مزید کہا گیا ہے محکمہ داخلہ اور سروسز اینڈ جنرل ایڈمنسٹریشن کا سندھ پولیس میں عمل دخل بڑھ گیا ہے۔ محکمہ داخلہ پولیس افسران کو بلا کر ہراساں کررہا ہے اور پولیس افسران پرغیرقانونی کاموںکے لئے دباﺅ بڑھ گیا ہے۔ ایڈیشنل آئی جی آپریشن اورڈی آئی جی فنانس کو میری اجازت کے بغیرہٹایا گیا۔ سینٹرل پولیس آفس کا انتظامی نظام مفلوج ہو کر رہ گیا ہے اورآئی جی کے اختیارات میں مداخلت کرکے سندھ پولیس کے مورال کوخراب کیا جارہا ہے۔ خط میں یہ بھی تحریرکیا گیا ہے ایپکس کمیٹی میں واضع طور پرفیصلہ کیا گیا سندھ پولیس کے کپتان آئی جی ہوں گے مگراب میرا کنٹرول نہیںرہا۔ ایسی صورت میں سندھ میں امن و امان کی صورتحال خراب ہونے کا خطرہ ہے‘ امید ہے کہ وزیراعلیٰ اس طرف توجہ دیںگے اورشکایت کا ازالہ کیا گیا توسندھ پولیس کا مفلوج نظام بحال ہوسکے گا۔
آئی جی/ خط