اسلام آباد( محمد نواز رضا )وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان اتوار کی شام ہونے والی اہم پریس کانفرنس ملتوی ہونے سے سےاسی حلقوں مےں پائی جانے والی” بے چےنی اور اضطراب“ مےں وقتی طور پر ٹھہراﺅ آگےا سےاسی و صحافتی حلقوں مےں چودھری نثار علی خان کی پرےس کانفرنس کے بارے جس قدر اشتےاق دےکھنے مےں آےا اس کی ماضی مےں مثال نہےں ملتی پاکستان کے طول عرض سے موصول ہونے والی ٹےلی فون کالز مےں بار بار چوہدری نثار علی خان کے سےاسی مستقبل کے بارے مےں پوچھا جاتا رہا نوائے وقت کو بعض وزراء کی طرف سے موصول ہونے والی کالز مےں چوہدری نثار علی خان کی پرےس کانفرنس کے بار ے تشوےش کا اظہار کےا گےا اگرچہ وفاقی وزےر داخلہ کے ترجمان نے بتاےا ہے کہ ” چوہدری نثار علی خان کمر میں شدید درد اور ڈاکٹرز کے مشورے کے بعد پریس کانفرنس ملتوی کی ہے اب چودھری نثار علی خان آج(پیر کو) پریس کانفرنس سے خطاب کرےں گے وفاقی وزارت داخلہ کے ترجمان کے مطابق پریس کانفرنس کے ملتوی ہونے کی وجہ محض ناسازی طبیعت ہے پریس کانفرنس کے التوءکو کوئی اور معنی نہ پہنائے جائیں میڈیا سے درخواست کی گئی ہے کہ وہ پریس کانفرنس ملتوی ہونے پر کوئی غلط معنی نہ پہنا ئیں ذرائع کے مطابق ہفتہ کو پنجاب ہاﺅس میں وفاقی وزراءکی وزیر داخلہ سے ملاقات کے دوران بھی چوہدری نثار علی خان کو شدید کمر درد تھا اسکے باوجود وہ پنجاب ہاﺅس میں موجود رہے شدید درد پر ڈاکٹروں نے وزیر داخلہ کو چیک اپ کے بعد کچھ گھنٹوں کیلئے مکمل آرام کرنے کا مشورہ دیا تھا ہفتہ کی شب وزراءسے ملاقات کے بعد وزیر داخلہ سے وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے ٹیلی فون پر رابطہ قائم کرکے پریس کانفرنس ملتوی کرنے کی درخواست کی گئی ۔ چوہدری نثار علی خان ہفتہ کو پنجاب ہاﺅس نہےں آئے ان کی پرےس کانفرنس کے التوا کے بارے مےں قےاس آرائےاں کی جا رہی تھےں لےکن چوہدری نثار علی خان کی طرف سے پرےس کانفرنس ملتوی کرنے پر آمادہ نہےں جمعہ کو وفاقی وزےر داخلہ سے ملاقات کرنے والے قومی اسمبلی کے سپےکر اور تےنوں وزراءکو اس وقت ماےوسی کا سامنا کرنا پڑا جب چوہدری نثار علی خان نے پرےس کانفرنس کے التوا کی ےقےن دہانی نہےں کرائی وزےر اعلیٰ پنجاب مےاں شہباز شرےف جن کے لئے وفاقی وزےر داخلہ چوہدری نثار علی خان کے دل مےں بڑی عزت و توقےر پائی جاتی ہے ان کی موصول ہونے والی کا ل سے برےک تھرو ہوا چوہدری نثار علی خان جو کبھی بھی وزارت عظمیٰ کی دوڑ مےں شرےک نہےں ہوئے اگر متبادل وزےر اعظم کے انتخاب کا مرحلہ آےا تو ان کی رائے کو اہمےت دی جائے گی ذرائع کے مطابق مےڈےا نے چوہدری نثار علی خان کے سےاسی مستقبل کے بارے مےں جو ماحول پےدا کر رکھا تھا وہ حقےقت سے دور ہے چوہدری نثار علی خان مسلم لےگ (ن) چھوڑ رہے ہےں اور نہ وزےر اعظم محمد نواز شرےف سے دور ہو رہے ہےں وہ اپنے بارے مےں پھےلائی جانے والی ڈس انفارمےشن مےں اپنی پوزےشن کی وضاحت کرنا چاہتے ہےں وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان پےر کو پریس کانفرنس اپنے حوالے سے سامنے آنے والی خبروں ، قیاس آرائیوں اور پارٹی کیلئے قربانیوں پر تفصیلی روشنی ڈالیں گے ، چوہدری نثار کو سابق صدر غلام اسحاق خان اور پرویز مشرف سمیت تحریک انصاف اور عوامی تحریک کے دھرنوں کے دوران پر کشش پیشکشوں کو مسترد کر چکے ہےں انہوں نے ہمیشہ وزیر اعظم نواز شریف اور مسلم لیگ(ن) کا ساتھ دیا ، اب بھی وہ پارٹی کے ساتھ ہیں تاہم وہ بعض جونےئرز کے طرز عمل پر نالاں ہیں وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کو 1993ءمیں اس وقت کے صدر غلام اسحاق خان نے نواز شریف کے ساتھ اختلافات کے باعث وزیر اعظم بننے کا پیغام بھجوایا تھا اور یہ پیغام اس وقت کے بیورو کریٹ روئیداد خان چوہدری نثار خان کے پاس لے کر آئے تھے تاہم چوہدری نثار نے غلام اسحاق خان کی پیشکش کو مسترد کر کے نواز شریف کا ساتھ دےنے کا فےصلہ کےا ۔ پرویز مشرف کے دور میں جب چوہدری نثار علی خان نظر بند تھے تو اس وقت کے ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل محمود پرویز مشرف کا پیغام لے کر ان کے پاس آئے اور انہیں پیشکش کی کہ پرویز مشرف ان سے ملاقات کر ناچاہتے ہیں اور اہم ذمہ داریاں سونپنا چاہتے ہیں انہوں نے پرویز مشرف سے بھی ملاقات کرنے سے انکار کر دیا۔2014ءمیں دھرنوں کے دوران بھی چوہدری نثار علی خان کو نواز شرےف کی جگہ وزےر اعظم بنانے کی پیشکش کی گئی وزیر داخلہ نے اس پیشکش کو بھی قبول نہےں کیا چوہدری نثار علی خان موجودہ صورتحال میں ٹکراﺅ کی پالیسی کے مخالف ہیں اور انہوں نے وزیر اعظم نواز شریف کو مشورہ دیا تھا کہ وہ وزیر اعظم کی حیثیت سے جے آئی ٹی کے سامنے پیش نہ ہوں۔ وزیر اعظم نواز شریف نے قومی اسمبلی سے خطاب کیا چوہدری نثار علی خان نے ا سکی بھی مخالفت کی تھی لیکن وزیر اعظم نے چوہدری نثار کے مشوروں کو نہیں قانل در خور اعتنا نہ سمجھا مانا۔
نثار/ پریس کانفرنس
::چودھری نثار آج پریس کانفرنس کرینگے، التواءکو کچھ اور رنگ نہ دیا جائے:ترجمان کی وضاحت
Jul 24, 2017