مکرمی!چینی صدر جب پاکستان آئے تو انہوں نے اپنی چینی زبان میں خطاب کیا ۔جس سے ثابت ہوتا ہے کہ زندہ قومیں اپنی زبان اور کلچر کی بھر پور حفاظت کرتی ہیں۔ اسی طرح بھارت کے وزیراعظم نریندر مودی نے ایک خطاب میں کہا کہ وہ اپنی ہند ی زبان کو دوسری زبان پر ترجیح دیتے ہیں جبکہ ہمارے ہاں صورتحال اسکے برعکس ہے ہر کوئی انگریزی زبان بولنے میں فخر محسوس کرتا ہے اور اُردو بولنے میں شرم محسوس کرتے ہیں۔ ٹھیک ہے ۔انگریزی زبان بھی آنی چاہیے لیکن اس کی قیمت اُردو کو چکانی نہ پڑے۔ اُردو کا سرکاری زبان اور ذریعہ¿ تعلیم نہ ہونے کی وجہ سے ہم بہت سارے مسائل کا شکار ہیں ۔ قومی یکجہتی نام کی چیز ہی نہیں ہے۔ قومی یکجہتی دراصل قومی ہم آہنگی سے پیدا ہوتی ہے اور قومی ہم آہنگی مشترکہ زبان سے وجود میں آتی ہے جو ہمارے پاس اب تک نہیں ہے۔ ضرورت اس امرکی ہے کہ اپنی قومی زبان پر توجہ دی جائے کیونکہ اُردو کے بغیر ترقی نا ممکن ہے۔ (عافیہ اسد، لاہور کالج فارویمن یونیورسٹی)