لاہور (وقائع نگار خصوصی) چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا ہے کہ عدلیہ ملک میں آئین اور جمہوریت کی بالادستی کا علم بلند رکھے گی۔ ہمارے ادارے کو بدنام کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔ ادارے کو کمزور کرنے کے لئے الزامات لگائے جاتے ہیں۔ اگر عدلیہ کا ادارہ کمزور پڑ گیا تو ملک کے لئے المناک ہوگا اور ملک کی بقاء خطرے میں پڑ جائے گی۔ چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار نے لاہور ہائیکورٹ بار میں جسٹس ریٹائرڈ فخر النساء کھوکھر کی کتاب ’’وکالت‘ عدالت اور ایوان تک‘‘ کی تقریب رونمائی میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میں بہت چھوٹا انسان ہوں۔ میرے اندر تکبر نام کی کوئی چیز نہیں، کبھی جھوٹ بولا نہ ناانصافی کی۔ آئین اور قانون کے مطابق فیصلے کرنے اور انصاف کی فراہمی کیلئے کوشش کرتا ہوں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ قوم سے وعدہ کیا تھا کہ ملک میں انتخابات بروقت ہوں گے۔ آئین اور جمہوریت اس ملک میں قائم ودائم رہیں گے۔ ججز نے آئین اور جمہوریت کا علم بلند رکھنا ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ کالاباغ ڈیم اور بھاشا ڈیم کو سازش کے تحت نہیں بننے دیا گیا۔ پانی زندگی ہے جس کے تحفظ کے لئے سپریم کورٹ نے احکامات صادر کیے۔ پانی کے کئی منصوبوں سے متعلق اقدامات ہو رہے ہیں جس میں ہوا کے ذریعے پانی حاصل کرنے کے منصوبے بھی شامل ہیں۔ اس بارے میں بتایا گیا ہے کہ چینیوں سے بات ہوئی ہے۔ پندرہ دن کی کوشش کے بعد بھاشا اور دوسرے ڈیم پر پیش رفت کا آغاز کردیا گیا۔ اس سے پاکستان میں بہتری آئے گی۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ہمارے ادارے کو بدنام کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔ دعا ہے کہ اللہ اس قوم کو بہترین رہنما عطا فرمائے اور اللہ اس قوم کو عمر خطاب ثانی جیسی قیادت عطا فرمائے۔ اللہ کرے پاکستان کو ایماندار لیڈر نصیب ہو۔ چیف جسٹس نے کہا کہ اچھے لیڈر کا خلاء پر کرنے کے لئے جوڈیشل ایکٹوازم کی طرف آئے، جو کام حکومتوں کے کرنے والے تھے ان کے لئے نوٹسز لیے‘ عملی طور پر انصاف دینے کی کوشش کی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ جسٹس ریٹائرڈ فخر النساء کھوکھر کے ساتھ ناانصافی عورت ہونے کی بنا پر کی گئی۔ میں اس کا ازالہ کرنے کا آغاز کر رہا ہوں اور اعلان کرتا ہوں کہ بلوچستان ہائیکورٹ کی اگلی چیف جسٹس خاتون ہوں گی۔ انہوں نے کہا کہ شہریوں کیلئے بنیادی حقوق کی فراہمی کی ذمہ داری اولین ترجیح کے طور پر جاری رہے گی۔ اس سلسلے میں بار کو بھی اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔ تقریب سے کتاب کی مصنفہ اور لاہور ہائیکورٹ کے عہدیداروں سمیت دیگر وکلاء نے بھی خطاب کیا۔ تقریب میں اعلیٰ عدلیہ کے ججز اور وکلاء نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا ہے کہ ہم ہوا سے بھی پانی لیں گے، اس بارے میں کام ہورہا ہے، چینیوں سے بات ہوئی ہے۔ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس شوکت عزیز صدیقی کے خلاف کارروائی کی درخواست میں واضح کر دیا کہ عام سائل کی طرح اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس شوکت صدیقی کے ساتھ بھی انصاف ہو گا۔ چیف جسٹس نے سپریم کورٹ میں اپنا حلف پڑھنے کے بعد کہا کہ کسی کے ساتھ ناانصافی نہیں ہو گی۔ درخواست گزار عبداللہ ملک کے وکیل اظہر صدیق نے موقف اختیار کیاکہ جسٹس شوکت صدیقی عدلیہ کو سکینڈلائز کر رہے ہین اور سیاسی ایجنڈے کا حصہ ہیں، جسٹس شوکت صدیقی، نواز شریف کے قریبی ساتھی عرفان صدیقی کے عزیز ہیں، جسٹس شوکت صدیقی کی تقریر سے لگتا ہے کہ وہ نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن صفدر کی اپیل کی سماعت کرنا چاہتے تھے، جسٹس شوکت صدیقی اپنے عہدے پر برقرار رہنے کی اہلیت کھو چکے ہیں، جس پر چیف جسٹس پاکستان نے باآواز بلند آئین پاکستان سے اپنے حلف کو پڑھا، چیف جسٹس نے کہا کہ عام سائل کی طرح اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس شوکت صدیقی کے ساتھ بھی انصاف ہو گا، کسی قسم کی ناانصافی نہیں ہو گی، چیف جسٹس نے کہا کہ اس معاملے پر پہلے ہی نوٹس لیا جا چکا ہے، از خود نوٹس نہیں لیا جا سکتا اگر پٹیشن دائر کرنا چاہیں تو کر سکتے ہیں، چیف جسٹس نے کہا کہ ملک کے خلاف کچھ نہیں ہو رہا، جب تک یہ طاقتور عدلیہ موجود ہے ملک پر اللہ کا فضل رہے گا، جس پر درخواست گزار نے درخواست واپس لے لی۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج شوکت عزیز کے خلاف ازخود نوٹس سے متعلق درخواست پر چیف جسٹس نے عدالت میں آئین پاکستان سے اپنا حلف پڑھ کر سنایا۔ چیف جسٹس نے جسٹس شوکت صدیقی کے معاملے پر چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ سے رائے طلب کرلی ہے۔ چیف جسٹس نے ہدایت کی ہے کہ جسٹس شوکت صدیقی کے الزامات سے متعلق شواہد اور مواد بھی لیا جائے۔ اعلامیہ کے مطابق چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ اپنی رائے کے ساتھ دستیاب شواہد چیف جسٹس پاکستان کے دفتر بھجوائیں۔ چیف جسٹس پاکستان شواہد اور مواد کا جائزہ لے کر مناسب کارروائی کریں گے۔ رجسٹرار سپریم کورٹ نے ہائی کورٹ کے رجسٹر اور چیف جسٹس پاکستان کے احکامات سے آگاہ کردیا۔ چیف جسٹس ثاقب نثار نے ایڈووکیٹ جنرل پنجاب سے پنجاب ووکیشنل ٹریننگ انسٹیٹیوٹ کا بجٹ ایک بلین کرنے پر تفصیلی جواب مانگتے ہوئے برطرف اساتذہ کے حقوق پر بھی تفصیلی جواب جمع کروانے کا حکم دیدیا۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ اساتذہ کو ڈیلی ویجز پر ملازمت دینا بنیادی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے۔بچوں کو تعلیم دینے والے اساتذہ کو لاوارث نہیں چھوڑیں گے۔ سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں پنجاب ٹیکنیکل ووکیشنل ٹریننگ انسٹیٹیوٹ کے ڈیلی ویجزاساتذہ کی برطرفی کے خلاف کیس کی سماعت ہوئی۔چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے از خود نوٹس کی سماعت کی۔عدالتی حکم پر ایم ڈی پنجاب ووکیشنل ٹریننگ انسٹیٹیوٹ ساجد نصیر پیش ہوئے جنہوں نے عدالت میں انکشاف کیا کہ پنجاب ووکیشنل ٹریننگ انسٹیٹیوٹ کا بجٹ 4 بلین سے کم کرکے ایک بلین کر دیا گیا ہے۔عدالت نے ایڈووکیٹ جنرل پنجاب سے بجٹ ایک بلین کرنے پر تفصیلی جواب مانگ لیا جبکہ ایڈووکیٹ جنرل کو برطرف درخواست گزاروں کے حقوق پر بھی تفصیلی جواب جمع کروانے کا حکم دیا۔عدالت میں یہ بھی انکشاف کیا گیا کہ ووکیشنل ٹریننگ انسٹیٹیوٹ کے سربراہ بھی کنٹریکٹ پر ہیں، افسران بھی کنٹریکٹ پر ہیں اور ملازمین بھی، افسران لاکھوں تنخواہ اور ملازمین صرف 175 روپے فی گھنٹہ لیتے ہیں۔چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ اساتذہ کو ڈیلی ویجز پر ملازمت دینا بنیادی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے۔درخواست گزار کا کہنا تھا کہ بغیر وجہ بتائے اور نوٹس دیئے ملازمین کو فارغ کر دیا گیا۔چیف جسٹس نے کہا کہ نگران حکومت کے پاس اتنے فنڈز نہیں ہیں کہ وہ آپ کی تنخواہیں اور واجبات ادا کر سکے،قانونی معاملہ ہے جو نئی حکومت آنے پر سنا جائے گا۔عدالت نے سماعت اگست کے دوسرے ہفتے تک ملتوی کر دی۔ سپریم کورٹ نے قوانین کے برعکس سیکرٹری قانون پنجاب ابولحسن نجمی کی تعیناتی کیخلاف دائر درخواست کی سماعت اگست تک ملتوی کر دی۔عدالت نے مصالحتی مسودہ قانون کی منظوری سے متعلق عمل درآمد رپورٹ طلب کر لی۔چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی۔ درخواست گزار میاں ظفر اقبال کلانوری نے موقف اختیار کیاکہ سیکرٹری قانون پنجاب ابولحسن نجمی کو ریٹائرڈ ہونے کے باوجود اہم عہدے پر تعینات کیا گیا ہے جو کہ سپریم کورٹ کے احکامات کی سنگین خلاف ورزی ہے۔سپریم کورٹ میں فضائی آلودگی کے خاتمے، ہسپتالوں کے فضلے کوٹھکانے لگانے اور واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹ کی عدم تنصیب پر ازخود کیسز کی سماعت میں عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ شکایات ہیں کہ ایران سے آنے والا پیٹرول ٹھیک ہے مگر پی ایس او ناقص پیٹرول امپورٹ کر رہا ہے۔ معاملے کی تصدیق کر رہے ہیں جلد حقائق سامنے آئیں گے۔سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس پاکستان مسٹر جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے متعدد از خود کیسز کی سماعت کی، فضائی آلودگی او ر سموگ سے متعلق عدالتی کمیشن کے سربراہ ڈاکٹر پرویز حسن نے تفصیلی رپورٹ جمع کرا دی۔ انہوں نے بتایا کہ لاہور میں محمود بوٹی کے مقام پر قائم واحد سالڈ ویسٹ ڈسپوزل یونٹ ناکافی ہے۔چالیس فیصد فضائی آلودگی گاڑیوں کے دھویں سے پیدا ہوتی ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ شکایات ہیں کہ ایران سے آنے والا پیٹرول ٹھیک مگر پی ایس او ناقص پیٹرول امپورٹ کر رہا ہے۔ عدالت اس بات کی تصدیق کر رہی کہ حقائق کیا ہیں۔ عدالت نے سموگ کمیشن کے سربراہ کو سفارشات پر عمل درآمد کا طریقہ کار دس یوم میں پش کرنے کی ہدائت کر دی۔ عدالت نے عدالت نے ہسپتالوں میں فضلے کو ٹھکانے لگانے والے تیرہ پلانٹس کی تنصیب جلد مکمل کرنے کی ہدائت کردی۔عدالت نے پلانٹس کی تنصیب سے متعلق ماہانہ کارکردگی رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرانے کی ہدائت کی ہے۔ عدالت نے لاہور میں واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹس کی تنصیب سے متعلق بھی کارکردگی رپورٹ طلب کر لی۔چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ کراچی میں کئی کروڑ گیلن کا واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹ نصب کرنے سے پانی صاف ہونا شروع ہوا۔ لاہور میں ہسپتالوں اور سالڈ ویسٹ کا پانی بیماریاں پھیلانے کا باعث بن رہا ہے۔چیف جسٹس نے کہا کہ جنہوں نے وعدے کئے وہ پورا کرنے ہوں گے۔چیف جسٹس نے واٹر ٹریٹمنٹ سے متعلق کیس کی سماعت اگست تک ملتوی کر دی۔سپریم کورٹ نے نجی میڈیکل کالجز کے طلباء سے اضافی فیسوں کی وصولی اورداخلوں سے متعلق لئے گئے ازخود کیس میں پی ایم ڈی سی اور دیگر فریقین کو آج ہی اجلاس کر کے سفارشات پیش کرنے کی ہدایت کر دی۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہاکہ نجی میڈیکل کالجز میں داخلوں کے لیے بیک ڈور بند کر دیا جائے گا۔ سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی۔ چیف جسٹس نے قرار دیا کہ پی ایم ڈی سی جو بھی معیار قائم کرے گا اسے ہر صورت نافذ کیا جائے گا، کوتاہی کرنے والے نجی میڈیکل کالجز کو بھاری جرمانے ادا کرنا پڑیں گے۔