مقبوضہ کشمیر: 3 شہدا سپرد خاک،مکمل ہڑتال، انٹرنیٹ ریل سروس بدستور معطل

سرینگر (کے پی آئی‘ اے پی پی )کھڈونی کولگام علاقہ میں بھارتی فوج کے ساتھ جھڑپ میں شہید ہونے والے تین مجاہدین کی نماز جنازہ میں سینکڑوں لوگوں نے شرکت کی اور جلوس نکالے،علاقے میں پیر کو مسلسل دوسرے روز بھی ہڑتال رہی۔ پولیس نے بتایاکہ ضروری لوازمات کے بعد دومقامی جنگجوئوں کی نعشوں کو لواحقین کے سپرد کردیاگیا جبکہ مبینہ طور پر ابومعاویہ ساکن پاکستان کی نعش کو آخری رسومات کے لئے شمالی ضلع بارہمولہ بھیجاگیا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ابو معاویہ کی نعش پولیس سٹیشن شیری ، بارہمولہ بھیج دی گئی ، جہاں پولیس نے مقامی لوگوں کی مدد سے اسے دفن کروایا۔ جب مقامی مجاہدنوجوانوں مدثر بٹ عرف شالی پورہ کاترسواورسہیل احمد ڈار ساکن ریڈونی بالا کی نعشوں کو آبائی علاقہ پہنچایا گیاتو یہاں پہلے سے سینکڑوں کی تعداد میں لوگ جمع ہوئے تھے۔ دونوں مجاہدین کی نماز جنازہ میں بڑی تعداد میں لوگوں نے شرکت کی جبکہ اس دوران جنگجوئوں کا ایک گروپ یہاں نمودار ہوا اورانہوںنے شہداء کر کو سلامی دینے کے لئے ہوائی فائرنگ کی۔ دونوں جنگجو نوجوانوں کو مقامی مزارشہداء میں سپرد خاک کیاگیا جبکہ ممکنہ احتجاجی مظاہروں کے پیش نظر کاترسو ، ریڈونی ، کھڈونی اور قصبہ کولگام میں پولیس وفورسز کے دستوں کو چوکنا رکھاگیاتھا۔ انتظامیہ نے ہلاکتوں کے فوراً بعد جنوبی کشمیر کے کولگام اوراننت ناگ اضلاع میںانٹر نیٹ اور ٹرین سروس کو معطل رکھا۔جبکہ بازار ویران اور سڑکیںسنسان نظر آئے۔پیر کو بھی علاقے میں ہڑتال رہی۔تمام کاروباری مراکز،سرکاری و نیم سرکاری ادارے اور بنک بند رہے جبکہ ٹریفک معطل رہی جس سے عام زندگی مفلوج ہوکے رہی گئی،علاوہ ازیں ڈائریکٹر جنرل پولیس ڈاکٹر ایس پی وید نے سماجی رابطہ گاہ ٹوئٹر پر لکھے ایک ٹویٹ میں کہاکہ کھڈونی کولگام میں جھڑپ کے دوران مارے گئے جنگجو پولیس اہلکار محمد سلیم کے اغوا اورقتل میں شامل تھے۔ پولیس ریکارڈ کے مطابق ابو معاویہ سکیورٹی فورسز پر حملوں اور عام شہریوں کو تشدد کا نشانہ بنانے کی کارروائیوں میں ملوث تھا۔ عسکریت پسندوں کے آبائی علاقوں میں لوگوں کا ٹھاٹھیں مارتا ہوا سمندر دیکھنے کو ملا۔ لوگوں کی تعداد کا اس بات سے بخوبی اندازہ لگایا جاسکتا تھا کہ جاں بحق جنگجوئوں کی کئی مرتبہ نماز جنازہ ادا کی گئی۔ معلوم ہوا ہے کہ جھڑپ میں جاں بحق پاکستانی جنگجو کی نعش کو پولیس نے تحویل میں لے کر اْس کو پوسٹ مارٹم کیلئے سرینگر منتقل کیا۔ دریں اثنا انتظامیہ نے کسی بھی ناخوشگوار واقعے کو ٹالنے کیلئے کولگام ضلع میں موبائل انٹرنیٹ خدمات کو منقطع کیا جس کی وجہ سے طلبہ وطالبات کو سخت مشکلات کا سامنا کرناپڑا جبکہ بانہال سے اننت ناگ تک چلنے والی ریل سروس کو بھی منقطع رکھا گیا۔دریں اثناء کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین سید علی گیلانی اور تحریک حریت جموںوکشمیر کے چیئرمین محمد اشرف صحرائی نے کولگام میں بھارتی فوجیوں کے ہاتھوںشہید ہونیوالے کشمیری نوجوانوں کوزبردست خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ کشمیری نوجوان بھارتی تسلط سے آزادی کیلئے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کر رہے ہیں ۔ یہ سرفروش قوم کی آزادی کے لیے اپنے آج کو قربان کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی حکمرانوں کی ضد اور ہٹ دھرمی پر مبنی پالیسی کی وجہ سے جموںو کشمیر میں نہتے کشمیریوں کا قتل عام جاری ہے ۔سیدعلی گیلانی نے واضح کیاکہ مسئلہ کشمیر کا اقوا م متحدہ کی قراردادوں کے مطابق ہی پر امن اور قابل عمل حل تلا ش کیاجاسکتا ہے اور مقبوضہ علاقے میں خونریزی صرف بھارت کی ہٹ دھرمی پر مبنی پالیسی کا نتیجہ ہے۔ادھر تحریک حریت جموں وکشمیر کے چیئرمین محمد اشرف صحرائی نے کھڈونی کولگام میں بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں شہید ہونیوالے کشمیری نوجوانوں مدثر احمد ڈار، عمر رشید اور ابو معاویہ کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فورسز نہتے کشمیریوں کا بے دریغ قتل عام کر رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ جموںو کشمیر کا مسئلہ بھارت کی ضد اور ہٹ دھرمی کی وجہ سے مسلسل حل طلب ہے کیونکہ بھارت اس مسئلے کو فوجی طاقت کے ذریعے حل کرنا چاہتا ہے۔دریں اثنا ء مسلم لیگ کا ایک وفد محمد امین ڈار کی قیادت میں ریڈونی اور ہاورہ گیا اورشہید نوجوانوں کی نماز جنازہ میں شرکت کی۔شہید نوجوانوںکو خراج عقیدت پیش کیا۔کل جماعتی حریت کانفرنس نے بھارتی حکومت کی طرف سے غیر ملکی صحافیوں پرمقبوضہ علاقے میں داخلے پر پابندی کو غیر منصفانہ اور آمرانہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت ان ہتھکنڈوں کے ذریعے مقبوضہ علاقے میں نہتے کشمیریوں پر جاری مظالم پر پردہ نہیں ڈال سکتا ۔ انہوںنے کہا کہ بھارتی حکومت کے اس طرز عمل سے ہمارا یہ دعویٰ درست ثابت ہو جاتا ہے کہ ایک طرف تو بھارتی فورسز مقبوضہ علاقے میں قتل و غارت گری جاری رکھے ہوئے ہے اور دوسری طرف عالمی برادری کی نظروںسے انہیں چھپانے اور اپنی فورسز کے سیاہ کارناموںپر پردہ ڈالنے کیلئے صحافیوں اور غیر سرکاری تنظیموں کے نمائندوں کی نقل و حرکت اور ان واقعات کو منظر عام پر لانے پر پابندیاں عائد کی جارہی ہیں ۔انہوںنے سوال کیاکہ اگر بھارتی حکومت کو مقبوضہ علاقے میں جاری نہتے کشمیریوں کے قتل عام کو چھپانے کیلئے کوئی عذر نہیں تو غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے نمائندوںکومقبوضہ کشمیر آنے کی اجازت کیوںنہیں دی جارہی ہے ۔ غیر ملکی صحافیوں کوکشمیر آنے سے روکنا ایک گھمبیر اور تشویشناک صورت حال کی واضح عکاسی کرتا ہے۔انہوںنے اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کمیشن سے مقبوضہ کشمیر کی زمینی صورتحال کا از خود مشاہدہ کرنے کی اپیل دہراتے ہوے کہا مہذب اقوام پر یہ اخلاقی اور سیاسی ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ جموںو کشمیرمیں عوامی جدوجہد اور پر امن تحریک حق خود ارادیت کے خلاف بھارتی جبر و زیادتیوںاوربے انتہا فوجی طاقت کے استعمال کا سخت نوٹس لیتے ہوئے دیرینہ تنازعہ کشمیر کا منصفانہ حل تلاش کرنے میں اپنا کردار ادا کریں۔سینٹرل جیل سرینگر کے قیدیوں نے نظربندوںکی بیرون ریاست غیر قانونی منتقلی ، غیر معیاری غذاکی فراہمی، طبی سہولیات کی عدم فراہمی اور عدالتی سماعتوں میں تاخیرکے خلاف غیر معینہ مدت تک ہڑتال کررکھی ہے۔ کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق قیدیوں کے اہلخانہ نے سرینگر میں صحافیوں کو بتایا کہ نئی دہلی میں بی جے پی کی حکومت آنے کے بعدجیل کی صورتحال انتہائی ابترہوگئی ہے۔ انہو ں نے قیدیوں کے بھوک ہڑتال کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ جیل کوبالخصوص علاقے میں گورنر راج کے بعد جہنم میں تبدیل کردیا گیا ہے۔

ای پیپر دی نیشن