اسکے مخالفین اسکو اپنے والد کی مشکلات کا باعث بننے والا کہتے تھے بھلا کبھی بیٹیاں بھی باپ کیلئے مصیبت بن سکتی ہیں؟ا س کو ناپسند کرنے والے اسے مغل شہزادی کے نام سے یاد کرتے تھے لیکن سینکڑوں وردری والوں کی موجودگی میں چہرے پر مسکراہٹ سجائے جب اس نے گرفتاری دی تو اس نے بتا دیا کہ وہ واقعی نڈر شہزادی ہے جو وقت کی مشکلات سے گھبراتی نہیں !ایک دھان پان سی لڑکی کا مدبر ، با وقار سنجیدہ اور حالات کی سختیوں کا کھلے دل سے مقابلہ کرنیوالی با ہمت لیڈر میں بدلنا اہل پاکستان نے بخوبی دیکھا ۔ آج ایک شہزادی اپنے باپ کیساتھ جیل کے تپتے فرش پر فراش ہے ، اس کے عزم ہمت اور استقلال میں کو ئی لغزش نہیں ، سیاسی قید سے لیڈرشپ تک کا سفر کرنے والی مریم نواز آج صرف اس وجہ سے جیل میں بند ہے کیونکہ وہ اس نوازشریف کی بیٹی ہے جس نے اس ملک میں رواداری اور ترقی کی سیاست کو فروغ دیا ، انکے گز شتہ پانچ سال کے دور کے دوران سیاسی انتقام کا ایک بھی کیس سامنے نہیں آیا ،
مریم نواز پانچ سال قبل اس وقت سیاست کے افق پر ابھری اور سنجیدہ طبقوں کی نظر میں آئی جب انکوایک سرکا ری ادارے کی سربراہی سے ہٹایا گیا ،اسکے بعد اس نے اپنے والد کیساتھ ساتھ ٹویٹرپر مسلم لیگ ن کیخلاف تحریک انصاف کی کڑی تنقید کو اخلاقیات کے دائر ے میں رہ کر کا ئونٹر کیا ، اسکا ایک ٹویٹ مخالفین کے لاکھوں کے مجمع سے خطاب کی دھجیاںاڑادیتا تھا، پڑھے لکھے لوگ ویلیٹ کلاس اسکے الفاظ کے چنائوپر عش عش کراٹھتے ، اس نے پاکستان میں ٹویٹس کی سیاست متعارف کرائی ، آج جیل میں جانے کے بعد اسکے ٹویٹس بند ہیں ،جس کے بعد پاکستان کی سیا ست کاابال ماند سا نظر آنے لگا ہے ، سیاسی ہانڈی بھی پھیکی پھیکی سی ہے ،مریم نے ثابت کیا کہ وہ اکلوتی ابیٹی سات بیٹوں کے برابر ہے اور صرف ایک بیٹی نہیں بلکہ شیر کی بچی ہے جس نے وکلا اور اپنے والد میاں نواز شریف کی طرف سے با رہا اصرار پر بھی مقدما ت سے راہ فرارنہیں لی ، کو ئی اور ہوتا تو لندن کے پرتعیش زندگی پر کبھی بھی اڈیالہ جیل کی مصائب بھری زندگی پر فوقیت نہیں دیتا ، وہ آسانی سے سعودی عرب جا کر رہ سکتی تھی ، اس نے اپنے خاتون ہونے کا نہ تاثر دیا اور نہ ہی اس نے اسکو کیش کرانیکی کو شش کی ، وہ یقینا پاکستان کی اس 54فیصد خواتین کی عملی تصویر بنکر سامنے آئی ہیں جو اپنے خاندان اور فیملی کیلئے صعوبتیں برداشت کر لیتا ہے اس نے اپنے با پ کے شانہ بشانہ 108پیشیاں بھگتیں اسکو توڑنے والے ، اسکے چہرے پر افسردگی اور پریشانی دیکھنے کے خواہشمند خود تو ٹوٹ گئے لیکن وہ اسکو توڑنے میں کامیاب نہ ہو سکے ،اس نے جیل کی سہولیات نہ لیکربطور لیڈر اپنے عملی کیرئیر کا اآغا ز کردیا ہے ، اب اس نے رکنا نہیں !مریم نواز نے یقینا پاکستان کی سیاست کو اس وقت خوشگوار تبدیلی دی جب انہوں نے مسلم لیگ ن کی ایک خاتون جا نشین ہو نے کا تاثر پیدا کیا جس نے مسلم لیگ ن کی نظریا تی ہیئت کو یکسر تبدیل کر کے رکھ دیا، میاں نوازشریف نے بھی بیٹی کو عملی سیاست میں آنے او ر اسمیں دلچسپی سے روکانہیں ، جس پر پا رٹی کے اندر ان دانشورو ں کی دال روٹی بند ہوناشروع ہو گئی جو پرانی روایات پر پارٹی کو چلا کر اس پراپنی بالادستی قائم رکھنا چا ہتے تھے ، ہم نے کئی بار مقتدر حلقوں میں یہ سنا کہ مریم نواز کی پا رٹی کے بیانئے میں ان پٹ سے فلاں فلاں ہیو ی ویٹ اور فلاں فلاں کچن کیبینٹ والا سخت پریشان ہے ، اس میں کو ئی شک نہیں کہ یوتھ پالیسی میں جس طرح سے مسلم لیگ ن نے اپنی ابھرتی ہو ئی مدمقابل پاکستان تحریک انصاف سے مقابلہ کیا اسمیں زیا د ہ کردار مریم نواز کا ہی رہا ، پاکستان کا ہمیشہ سے یہ مسئلہ رہاہے کہ یہاں پرسیاست لیفٹ اور رائٹ میں تقسیم رہی ہے ، مسلم لیگ ن نے مریم نواز کو ظا ہرا ہی سہی لیکن اونر شپ دیکر پاکستان میں روشن خیال سیاست کی بنیاد رکھ دی ہے ، سیاست کوسمجھنے کیلئے ایک بار آپ کو جیل جانا ضروری ہو تا ہے ،، ہم مشرقی روایات کے لوگ ہیں عورت کی عزت کا درس ہمیں اسلام بھی دیتا ہے ، میں تو حیران ہوں کہ ہم کب سے سروں سے دوپٹہ کھینچے والے ولن بن گئے ہم تو اپنی ما ئوں بہنوں کی عزت کرنے والے لوگ تھے ہم کیوں ایک نہتی لڑکی کو سبق سکھانے کیلئے زور آزمائی پر لگ گئے ؟اگر مریم نوا زپرکرپشن کا الزام ثابت ہوجاتا تو وہ بیشک جیل میں سڑتی کسی کو اس کی گرفتاری پہ افسوس نہ ہوتا لیکن آج یہ ثابت ہورہاہے شریف فیملی کی گرفتاری صرف اور صرف سیاسی انتقام کا نتیجہ ہے ،بہرحال یہ تو طے ہے کہ اس نفرت کی چنگا ری سے پاکستان میں ایک قابل اور وژنری لیڈر کا ظہور ہورہاہے ، اس گرفتار ی سے ن لیگ اور مریم نواز کی مقبولیت بڑھی ،شریف فیملی نے یہ عقلمندی کی کہ وہ تقسیم نہیں ہوئے ، حمزہ شہباز اور میاں شہباز شریف نے اس کڑے وقت میںیہ ثابت کیا کہ وہ متحدہ اور نواز شریف و مریم نواز کی طاقت ہیں، دنیااور عالمی میڈیا کی نظریں اس وقت پاکستان پر ہیں، پنجاب ہے کہ ڈاکو ،چور اور لٹیروں کے شور شرابے اور جعلی نعروں کے با وجودنواز شریف کیساتھ کھڑ اہے ،مریم نواز کے ٹویٹس و دلنشیں انداز بیاںاور میاں نواز شریف کی گرجدار آواز کے بغیرپاکستان میں الیکشن ہو نے جا رہے ہیں ، بلا ول بھٹو کی تقاریر ایک نئی پیپلز پا رٹی کا پتہ دے رہی ہے ، جناب عمران خان بھی تمام تر مخالفتوں اور اسکے ساتھ ساتھ ان دیکھی طا قت کی سپورٹ کے ساتھ فاتحانہ انداز میں سیاسی مہم آگے بڑھا رہے ہیں ، حیرت کی بات یہ ہے کہ پنجاب جہاں پر انکے پنجے تا زہ تازہ گڑھے ہو ئے تھے وہاں پر انکی مقبولیت کم ہو تی محسوس ہو تی ہے ، کہنے والے کہتے ہیں کہ کپتان بیس سیٹوں میں اضافے کیساتھ 25جولائی کی رات سامنے آئیگا جہاں تک جناب عمران خان کی تبدیلی کی بات ہے تو ہم میٹرواور بلین ٹری کیس دیکھ چکے ہیں ، جو کرپشن کرپشن کا شور مچا رہے ہیں وہ خود کرپٹ نکل آئے ہیں ، جن کو ن لیگ کی گڈ گورننس پرشک تھا وہ آج خود بدترین بیڈ گورننس کی مثا ل بن گئے ہیں ، عمران خان کے اسلام آباد حلقہ این اے 53میں کا غذات نامزدگی کپتان کے حریف امیدوارایک نوجوان اور وژنری سیاستدان ہارون ارشد شیخ نے چیلنج کئے جس میں انہوں نے ثابت کیا کہ مسٹر خان سب سے بڑا ٹیکس چور ہے ، انہوں نے یہ بھی ثابت کیا کہ کپتان کے قول و فعل میں کس قدر تضا د ہے ْ؟
سیاسی محاز پر گرما گرمی ؟
Jul 24, 2018