لاہور (حافظ محمد عمران/نمائندہ سپورٹس) پاکستان کرکٹ بورڈ کے گورننگ بورڈ کے سابق رکن اور اسلام آباد ریجنل کرکٹ ایسوسی ایشن کے سابق صدر شکیل شیخ کا کہنا ہے کہ ڈومیسٹک کرکٹ کے نئے نظام سے نوجوان کرکٹرز کا راستہ رک گیا ہے۔ چھ ٹیموں کے نظام سے کھیل غیر مقبول ہو گا اور نئے آنے والوں کو مواقع نہیں مل سکیں گے۔ کھیل صرف بڑے شہروں تک محدود ہو جائیگا۔ چھوٹے علاقوں کے کرکٹرز کو صلاحیتوں کے اظہار کے مواقع نہیں مل سکیں گے۔ ملک ایک اور بدترین اور ناکام ڈومیسٹک سیزن کی طرف بڑھ رہا ہے‘ کرکٹ بورڈ کے چند کمپاوڈر ڈاکٹرز کو ڈومیسٹک کرکٹ کے فارمولے سمجھا رہے ہیں۔ موجودہ نظام کو کھیل سے جڑے افراد نے مکمل طور پر مسترد کیا ہے۔ چھ ٹیموں کے متعارف کردہ نظام نے کرکٹرز کے معاشی مستقبل کو تباہ کر دیا۔ ٹیمیں کم کرنا معیار کی ضمانت نہیں۔ ٹیموں کی تعدادآبادی کے تناسب سے ہونی چاہیے۔ اگر کم ٹیمیں معیار کی ضمانت ہوتیں تو بھارت میں زیادہ ٹیمیں ہیں، انگلینڈ میں بھی اٹھارہ کاونٹیز ہیں جنوبی افریقہ نے بھی ٹیموں کی تعداد میں اضافہ کر دیا ہے جبکہ ہم نے تعداد کم کر دی ہے۔ اسی نظام سے بہترین کھلاڑی سامنے آئے۔ کرکٹ بورڈ انتظامیہ کے پاس درست اعداد و شمار ہیں نہ زمینی حقائق سے واقفیت رکھتے ہیں۔ معیار میں بہتری نظام کو بہتر بنانے سے ہے۔ ٹیموں کی کمی مسئلے کا حل نہیں بلکہ تباہ کن نتائج سامنے آئیں گے۔ ماضی میں سولہ فرسٹ کلاس اور چوبیس گریڈ ٹو کی ٹیموں میں سات سو سے ہزار سابق کرکٹرز مختلف محکموں اور ایسوسی ایشنز کیساتھ منسلک تھے‘ نئے نظام میں اتنے سابق کرکٹرز کیلئے گنجائش نہیں ۔ بورڈ کی ذمہ داری کھیل کو پھیلانا اور مقبول بنانا ہے۔کھیل کے مواقع کم کرنا ملک کے کروڑوں نوجوانوں کے ساتھ ناانصافی ہے۔