اسلام آباد (وقائع نگارخصوصی) ایوان بالا کی فنکشنل کمیٹی برائے کم ترقی یافتہ علاقہ جات کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر محمد عثمان خان کاکڑ کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوا جس میں 17دسمبر 2019ء کو منعقد ہونے والے کمیٹی اجلاس میں دی گئی سفارشات پر عملدرآمد کے علاوہ 30اکتوبر 2017ء کو ایوان بالا کے اجلاس میں صوبہ بلوچستان کے گھریلو صارفین کیلئے قدرتی گیس سلیب کے ریٹس کے حوالے سے متفقہ طور پر منظور ہونے والی قرارداد پر عملدرآمد، سابق فاٹا، پاٹا اور مالاکنڈ ڈویژن کے پسماندہ علاقہ جات کیلئے گزشتہ پانچ برسوں کے دوران ایس این جی پی ایل کی ڈویلپمنٹ سکیموں اور نیٹ ورک کی توسیع، سابق فاٹا، پاٹا اور مالاکنڈ ڈویژن کیلئے ودہولڈنگ ٹیکس سے استثنیٰ کے علاوہ ماڑی پٹرولیم کمپنی لمٹیڈکے سی ایس آر میں اساتذہ اور سپورٹنگ سٹاف کو مستقل کرنے کے معاملات کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔ فنکشنل کمیٹی کو قدرتی گیس سلیب کے ریٹس کے حوالے سے متفقہ طور پر منظور ہونے والی قرارداد پر عملدرآمدکے حوالے سے آگاہ کیا گیا۔ بورڈ آف ڈائریکٹر نے 2630فی ماہ بل فکس کیا تھا مگر اُس پر بھی عملدرآمد نہیں کیا گیا۔ وزیر توانائی نے اُس تجویز کو مسترد کر دیا۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ بہتر یہی ہے کہ صفر سے پانچ سو، 5سو سے 1ہزار اور 1ہزار سے 15سو کے سلیبز بنا کر وصول کئے جائیں۔ ایم ڈی سوئی سدرن نے کمیٹی کو بتایا کہ اوگرا نے پورے ملک کے لئے ایک پرائس مقرر کر رکھی ہے۔ صوبہ بلوچستان اور پسماندہ علاقوں کیلئے حکومت علیحدہ رعایتی ریٹس مقرر کر سکتی ہے۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ اساتذہ کو ڈیلی ویجز پر رکھا گیا۔ جاب سیکورٹی کا مسئلہ ہے اس لئے احتجاج کر رہے ہیں ایک طریقہ کار بنا کر اُن کو جاب سیکورٹی دی جائے۔ کمیٹی کے اجلاس میں سینیٹرز نگہت مرزا، کلثوم پروین، مولوی فیض محمد، فدا محمد، حاجی مومن خان آفریدی، سرفراز احمد بگٹی، گیان چند ا ور سردار محمد شفیق ترین کے علاوہ سیکرٹری پٹرولیم، ایڈیشنل سیکرٹری پٹرولیم، ایم ڈی سوئی سدرن، ایم ڈی سوئی ناردن، ایم ڈی اوگرا اور ماڑی پٹرولیم، ایف بی آر کے حکام نے شرکت کی۔