اسلام آباد ( محمد نواز رضا ۔ وقائع نگار خصوصی) باخبر ذرائع سے معلوم ہوا ہے قانون سازی کے لئے’’24رکنی سپرکمیٹی ‘‘کے قیام پر اپوزیشن جماعتوں کے ارکان نے اختلاف کیا ہے اور کہا ہے کہ قومی اسمبلی کی مجالس قائمہ کی موجودگی میں کیونکر قائم ہو گئی، یہ کام متعلقہ مجاس قائمہ سے لیا جا سکتا ہے۔ جمعرات کو حکومت اور اپوزیشن کے رہنمائوں کی سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر سے ملاقات کے بعد قائم ہونے والی کمیٹی کے بارے میں مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کے ارکان نے اپنی قیادت کی طرف سے تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق اپوزیشن کے رہنمائوں نے حکومت کے ساتھ قانون سازی میں تعاون کو سب سے پہلے نیب قانون میں ترمیم کو زیر غور لانے سے مشروط کر دیا ہے۔ آج حکومت کی طرف سے پارلیمانی کمیٹی کے ارکان کو آج بعد نماز جمعہ نیب قانون میں ترمیم کے مسودہ کی کاپیاں دی جائیں گی جب کہ پیر کو نیب قانون میں ترامیم کے مسودہ پر باضابطہ مذاکرات شروع ہو جائیں گے۔ اپوزیشن جماعتوں کی طرف سے بابر اعوان اور شہزاد اکبر کو پارلیمانی کمیٹی کا رکن بنانے پر بھی تحفظات کا اظہار کیا گیا ہے اور کہا گیا ہے جب وہ پارلیمان کے رکن ہی نہیں تو انہیں کس طرح پارلیمانی کمیٹی کا رکن بنا لیا گیا جب کہ حکومت کا موقف ہے جب وہ پارلیمان میں حکومت کی طرف سے جواب دے سکتے ہیں تو کمیٹی کے رکن بھی بن سکتے ہیں۔