پاکستان میں بچوں میں سٹوننگ کامسئلہ وزیراعظم کی ترجیحات میں شامل رہا، ثانیہ نشتر

Jul 24, 2020

اسلام آباد(نمائندہ خصوصی)ڈاکٹر ثانیہ نشتر کے احساس نشوونما پروگرام سے متعلق ٹویٹ میں کہا ہے کہ نومولود بچے کی زندگی کے ابتدائی 1,000دن انتہائی نازک ہوتے ہیں، اگر سٹوننگ کا علاج نہ کیا جائے تو پھر اس میعاد کے گزرنے کے بعد مستقل روگ بن جاتا ہے۔پاکستان میں بچوں میں سٹوننگ کامسلہ ہمیشہ سے وزیراعظم عمران خان کی ترجیحات میں شامل رہاہے،حکومتی ایجنڈمیںبھی اسیسرفہرست رکھا۔قومی نیوٹریشن سروے کے مطابق پاکستان میں پانچ سال سے کم عمر بچوں میں سٹوننگ کے رجحان کی صورتحال میں 1965 سے لے کر 2017 کے درمیان کوئی خاطرخواہ بہتری نہیں آ سکی،صوبائی و علاقائی لحاظ سے پاکستان میں کم عمر بچوں میں سٹوننگ کی بیماری کی سب سے زیادہ شرح خیبرپختونخواہ کیقبائلی اضلاع، بلوچستان، گلگت بلتستان اور سندھ میں ہے۔یہ پروگرام ڈیڑھ سال کی جامع منصوبہ سازی، تکنیکی مشاورت اور پبلک پرائیویٹ اشتراک کا نتیجہ ہے۔دریں اثنا مزدور کا احساس کے تحت معاون خصوصی ڈاکٹر ثانیہ نشترنے لیبر ایکسپرٹ گروپ کے گیارہویں اجلاس کی صدارت کی،جس میں غیر رسمی شعبوں سے وابستہ ورکرز کی فلاح و بہبود اور سوشل سیکیورٹی پر مبنی لیبر ایکسپرٹ گروپ کی جانب سے تصنیف کردہ سفارشات پر سیر حاصل بحث ہوئی احساس کی چھتری تلیلیبرایکسپرٹ گروپ کووزیر اعظم نیپچھلے سال یوم مئی کیموقع پر تشکیل دیاتھا،گروپ کی تشکیل کا مقصد تھا کہ وہ غیررسمی شعبوں کیورکرز کیآمدنی،صحت اورسماجی تحفظ کیمسائل کوحل کرنے کیلیئے سفارشات مرتب کریں،لیبر ایکسپرٹ گروپ نے غیر رسمی شعبے کے مزدوروں کیلیئے سفارشات سے متعلقہ مشاورتی اور تصنیفی عمل مکمل کر لیا ہے، لیبر ایکسپرٹ گروپ رپورٹ کا مسودہ تیاری کے آخری مراحل میں ہے اور رواں ہفتے کے آخر میں اس کا اجراء کر دیا جائے گا،اعلامیہ کے مطابق اس سلسلے میں مزدور کے احساس کے تحت ملک بھر سے غیر رسمی شعبے کے ورکرز کے کوائف بھی جمع کیئے جائیں گے۔

مزیدخبریں