بابری مسجد شہادت معاملے میں ایل کے ایڈوانی کا بیان آج قلمبند ہوگا

اسلام آباد ( عبداللہ شاد - خبر نگار خصوصی) بھارتی تفتیشی ادارے سی بی آئی کی خصوصی عدالت 1992 کے بابری مسجد شہادت معاملے میں بھارت کے سابق نائب وزیراعظم ایل کے ایڈوانی کا بیان آج قلمبند کرے گی۔ تعزیرارت ہند کی دفعہ313 کے تحت بی جے پی کے 92سالہ لیڈر کا بیان ویڈیو کانفرنس کے ذریعے ریکارڈ کیا جائے گا۔ بی جے پی لیڈر مرلی منوہرجوشی کا بیان گزشتہ روز ریکارڈکیا گیا ہے۔32 ملزمان کے بیانات ریکارڈ کئے جا رہے ہیں کیونکہ سی بی آئی کی خصوصی عدالت بھارتی سپریم کورٹ کی ہدایت کے مطابق 31 اگست تک مقدمے کی سماعت مکمل کرنے کی پابند ہے۔ بی جے پی لیڈر اوما بھارتی اس ماہ کے شروع میں بھارتی عدالت میں شخصی طور پر پیش ہوئی تھی۔ 28 سال پہلے وقوع پذیر ہونیوالے اس سانحے کے وقت بھارت میں کانگرس کی حکومت تھی اور وزیر اعظم نرسیما رائو چاہتے تو اس المیے کو وقوع پذیر ہونے سے رکوا سکتے تھے کیونکہ 1996 تک کانگرس کی حکومت قائم رہی تھی ۔اس کے علاوہ مئی 1996 سے اپریل 1997 تک دیوی گوڈا بھارتی وزیر اعظم رہے جو خود کو بہت بڑا سیکولر شخص قرار دیتے نہیں تھکتے مگر تب بھی اس غیر انسانی فعل کے مرتکب تمام افراد یونہی کھلے عام پھرتے رہے ۔اپریل 1997 سے مارچ 1998 تک اندر کمار گجرال بھارتی وزیر اعظم رہے ۔ پھر مارچ 1998 سے مئی 2004 تک واجپائی کی زیر قیادت BJPکا دورِ حکومت شروع ہوا ۔تب تو گویا بابری مسجد کی شہادت کے مجرموں کی لاٹری نکل آئی۔ ایڈوانی کو وزیر داخلہ اور نائب وزیر اعظم مقرر کر کے گویا انعام سے نوازا گیا تو ڈاکٹر مرلی منوہر جوشی مرکزی وزارت کے حقدار قرار پائے ۔ ونے کٹیار کو نہ صرف لوک سبھا رکن بنایا گیا بلکہ وزارت بھی دی گئی ۔ اوما بھارتی کو مدھیہ پردیش کی وزارت اعلیٰ ملی ۔ اسی طرح سوامی چمیانند مرکز میں نائب وزیر داخلہ بنے ۔ خود واجپائی نے دسمبر 2000 میں لوک سبھا میں گوہر افشانی کی کہ ’’ بابری مسجد کو شہید کر کے رام مندر کی تعمیر تمام بھارتی عوام کی امنگوں کی عکاس ہے اور BJP اس ادھورے ایجنڈے کو بہر طور پورا کرے گی ۔

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...