اسلام آباد(نا مہ نگار)سیکرٹری قومی غذائی تحفظ و تحقیق عمر حمید خان نے کہا ہے کہ مسابقتی کمیشن آف پاکستان(سی سی پی)کی مدد سے وزارت قومی غذائی تحفظ و تحقیق ،گندم کے کارٹلز سے نمٹنے کے لئے ایک عملی منصوبہ تیار کرے گی۔گندم کی طلب اور رسد کے مابین فرق کو ختم کرنے کے لئے وفاقی وزارت بھر پور کوشش کر رہی ہے۔یہ گفتگو سیکرٹری قومی غذائی تحفظ و تحقیق عمر حمید خان نے گزشتہ روزمسابقتی کمیشن آف پاکستان کی چیئر پرسن ،راحت کنین حسن سے ملاقات کے دوران کری۔اجلاس کے دوران اس بات پر تبادلہ خیال کیا گیا کہ پنجاب نے 2جولائی 2020کو عبوری گندم کی پالیسی کا اعلان کیا ہے۔اور سندھ بغیر کسی تاخیر کے اپنی "گندم ریلیز پالیسی" کا اعلان کرے۔حکومت وسطی ایشیائی ممالک سے جی ٹی جی گندم کی خریداری / درآمد کے بارے میں سوچ سکتی ہے۔سرکاری سیکٹر سمیت صوبائی حکومتیں ، پاسکو اور ٹریڈنگ کارپوریشن آف پاکستان فوری طور پر ملک میں گندم کی درآمد کے لئے نجی شعبے سے ٹینڈر /بولی طلب کرسکتے ہیں۔اس کے علاوہ سرکاری شعبے کو گندم کی درآمدی تفویض میں بھی شامل کیا گیا ہے۔ یہ امر قابل ذکر ہے کہ سرکاری شعبے نے سال 2020میں 6596229ٹن گندم کی خریداری کی ہے۔جبکہ گندم کا اسٹاک 16جولائی 2020کو 6700403اور 16جولائی 2019کو اسٹاک 7711259 تھا۔حکومت نے گندم کی سپورٹ قیمت 1404روپے فی 40کلوگرام مقرر کی ہے اور ہندوستان میں گندم کی سپورٹ قیمت 1406روپے فی 40کلوگرام مقرر کی ہے۔یاد رہے کہ 2019میں، مسابقی کمیشن آف پاکستان نے آٹے کی منظم انداز میں قیمتوں کے تعین کا نوٹس لیتے ہوئے گندم سے تیار ہونے والے آٹے کی قیمتوں اور آٹے کی پیداوار کو جان بوجھ کر فکسڈ کرنے پر پاکستان فلور ملز ایسوسی ایشن پر7کروڑ 50لاکھ روپے کا جرمانہ عائد کردیاتھا۔