چینی انکوائری کمیشن کیخلاف شوگرملز وکیل کے جواب الجواب دلائل

اسلام آباد(وقائع نگار )اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس عامر فاروق اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب پر مشتمل ڈویژن بنچ نے چینی انکوائری کمیشن کے خلاف شوگر ملز مالکان کی اپیل پراٹارنی جنرل آف پاکستان کے دلائل مکمل ہونے پرشوگرملز وکیل نے جواب الجواب دلائل شروع کردیے۔گذشتہ روز سماعت کے دوران دلائل جاری رکھتے ہوئے اٹارنی جنرل خالد جاویدخان نے سپریم کورٹ کے فیصلوں کے حوالے دیتے ہوئے کہاکہ عدالت نے سو ال اٹھایا تھا کہ انکوائری کمیشن کی تشکیل کابینہ ڈویژن کے بجائے داخلہ نے کیوں کی، انکوائری کمیشن کا نوٹیفکیشن وزارت داخلہ سے آنے کو بے ضابطگی کے زمرے میں دیکھا جا سکتا ہے، عدالتی استفسار پر اٹارنی جنرل نے کہاکہ انکوائری کمیشن کی تشکیل کا نوٹیفکیشن وزارت داخلہ کی بجائے کابینہ ڈویژن کو جاری کرنا چاہیے تھا،16 مارچ کو ہی نوٹیفکیشن پر دستخط ہوئے دستخط کے بغیر نوٹیفکیشن ہوتا ہی نہیں،2جولائی کو سپریم کورٹ میں نوٹیفکیشن گزٹ میں شائع نہ ہونے کا معاملہ سامنے آیا،جسٹس عامرفاروق نے کہاکہ کوتاہی چھوٹی ہو یا بڑی حکومت کی طرف سے نہیں ہونی چاہیے، اٹارنی جنرل نے کہاکہ انکوئری کمیشن سے کسی شوگر مل کے بنیادی حقوق متاثر نہیں ہوئے ،انکوائری کمیشن نے شوگر ملز کے نمائندوں کو بلا کر رائے لی تھی، اٹارنی جنرل نے استدعاکی کہ شوگر ملز کی انٹرا کورٹ اپیل مسترد کی جائے ، اٹارنی جنرل کے دلائل مکمل ہونے پرشوگر ملز کے وکیل مخدوم علی خان کے جواب الجواب دلائل شروع کرد یے اور کمیشن کی تشکیل کا نوٹیفکیشن گزٹ آف پاکستان میں پبلش کرنے سے متعلق عدالتی فیصلوں کے حوالے دیے،عدالت نے سماعت آج تک ملتوی کردی۔

ای پیپر دی نیشن