مقبوضہ وادی میں عید کے موقع پر بھارتی مظالم میں مزید شدت

Jul 24, 2021

بھارت کے غیرقانونی زیرتسلط جموں و کشمیر میں بھارتی قابض انتظامیہ نے عیدالاضحی کے موقع پر کشمیریوں کیلئے ٹرین سروس بھی معطل رکھی۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق قابض حکام نے عید سے قبل بانہال سے بارہمولہ تک بدھ اور جمعرات کیلئے ٹرین سروس معطل رکھنے کا اعلان کیا تھا جس پر مکمل عملدرآمد کیا گیا اور کشمیریوں کیلئے عید کے موقع پر اپنے عزیز و اقارب سے ملنے کیلئے جانا مشکل بنا دیا گیا جبکہ کورونا وائرس کو ٹرین سروس کی معطلی کا جواز بنایا گیا۔ کشمیر میڈیا سروس کی اس سلسلہ میں جاری کردہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اس جابرانہ فیصلہ کے ردعمل میں وینواری کے علاقہ میں پولیس وین پر فائرنگ کی گئی جس سے کسی نقصان کی اطلاع نہیں ملی۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ کشمیریوں کو جانوروں کی قربانی کے مذہبی فریضہ کی ادائیگی کی بھی اجازت نہیں دی گئی۔ 
حریت لیڈر میرواعظ عمر فاروق اور دوسرے کشمیری حریت لیڈران نے قابض فوج کے ان اقدامات کی مذمت کرتے ہوئے اقوام عالم کو اپنے بیانات کے ذریعے آگاہ کیا کہ بھارت نے اپنے غیرقانونی زیرقبضہ جموں و کشمیر میں کشمیری مسلمانوں سے انکی مذہبی آزادی سمیت تمام حقوق چھین لئے ہیں۔ علاوہ ازیں کل جماعتی حریت کانفرنس نے سری نگر سے جاری اپنے بیان میں کہا ہے کہ قابض فوج کے ایسے اقدامات سے راشٹریہ سوائم سیوک سنگھ اور شیوسینا جیسی انتہاء پسند ہندو تنظیموں کا خفیہ ایجنڈا بے نقاب ہوگیا ہے۔ اسی طرح جموں و کشمیر کے مفتیِ اعظم ناصرالاسلام نے عیدالاضحی کے موقع پر مقبوضہ وادی میں بڑے جانوروں کی قربانی پر پابندی کو مسلمانوں کے مذہبی معاملات میں براہ راست مداخلت قرار دیا ہے۔ 
مقبوضہ وادی پر ہندو انتہاء پسندوں کی نمائندہ مودی سرکار کا پانچ اگست 2019ء کا آئینی شب خون درحقیقت کشمیری عوام کی بھارتی تسلط سے آزادی اور پاکستان سے الحاق کی تحریک کو سبوتاژ کرنے کی سازش تھی جس کے ذریعہ مقبوضہ وادی کو جموں اور لداخ کو دو حصوں میں تقسیم کرکے انہیں الگ الگ حیثیت میں بھارتی سٹیٹ یونین کا حصہ بنا کر اٹوٹ انگ والی بھارتی ہٹ دھرمی کی بنیاد پر پاکستان کے کشمیر کیس پر ضرب کاری لگانے کی کوشش کی گئی اور اس فیصلہ کیخلاف کشمیریوں کی ممکنہ مزاحمت کو روکنے کیلئے پوری مقبوضہ وادی کو فوج کے حوالے کرکے کشمیریوں کو محصور کر دیا گیا۔ مقبوضہ وادی میں فوجی محاصرہ گزشتہ 718 روز سے جاری ہے جس کے دوران کشمیریوں کی آواز دبانے کیلئے ان پر ظلم و جبر کا ہر حربہ آزمایا گیا ہے مگر بیرون ملک مقیم کشمیریوں اور پاکستان نے اپنے سفارتی ذرائع بروئے کار لا کر عالمی قیادتوں اور نمائندہ عالمی اداروں کو مقبوضہ وادی کی صورتحال سے لمحہ بہ لمحہ باخبر رکھا جس پر دنیا بھر میں بھارتی مظالم کیخلاف صدائے احتجاج بلند ہوئی‘ سلامتی کونسل اور یورپی‘ برطانوی پارلیمنٹ سمیت نمائندہ عالمی اور علاقائی اداروں نے بھارت کیخلاف مذمتی قراردادیں منظور کیں اور عالمی قیادتوں کی جانب سے شدومد کے ساتھ مودی سرکار سے مقبوضہ وادی کی پانچ اگست سے پہلے والی آئینی پوزیشن کی بحالی کا تقاضا کیا گیا مگر مودی سرکار ٹس سے مس نہیں ہوئی اور اس نے مقبوضہ وادی میں مظالم کا سلسلہ مزید دراز کردیا۔ 
جموں و کشمیر پر ناجائز بھارتی تسلط درحقیقت پاکستان کی سلامتی اور خودمختاری کیخلاف سازش ہے جو بھارت کا شروع دن کا ایجنڈا ہے۔ یہ مسلمہ حقیقت ہے کہ مسلم اکثریت کی بنیاد پر ریاست جموں و کشمیر کا تقسیم ہند کے ایجنڈے کے مطابق پاکستان کے ساتھ الحاق طے تھا جبکہ کشمیریوں نے خود بھی پاکستان کے ساتھ ہی اپنا مستقبل وابستہ کرلیا تھا۔ اسکے برعکس بھارت کی ہندو لیڈرشپ نے پاکستان کی تشکیل بادل نخواستہ قبول کرکے شروع دن سے ہی اسکی سلامتی کمزور کرنے کی ٹھان لی چنانچہ اس نے کشمیر کا پاکستان کے ساتھ الحاق نہ ہونے دیا اور اسے متنازعہ بنا کر اقوام متحدہ سے رجوع کرلیا مگر وہاں اسکی دال نہ گلی اور سلامتی کونسل نے اپنی قرارداد کے ذریعے کشمیریوں کو استصواب کی بنیاد اپنے مستقبل کے خود فیصلہ کا حق دے دیا۔ کشمیری عوام کو جب بھی اپنے مستقبل کے خود تعین کا حق ملا تو پاکستان کے ساتھ الحاق ہی ان کا فیصلہ ہوگا جس سے بھارت بھی آگاہ ہے اس لئے اس نے کشمیر پر اٹوٹ انگ والی ہٹ دھرمی اختیار کی اور پاکستان کی سلامتی کیخلاف سازشوں میں مصروف ہو گیا۔ ان میں کشمیر سے پاکستان آنیوالے دریائوں کے ذریعے پاکستان پر آبی دہشت گردی کی سازش بھی شامل ہے جسے بھارت پاکستان کو سیلاب میں ڈبونے اور اسے خشک سالی کا شکار کرنے کیلئے بروئے کار لاتا ہے۔ 
بھارت نے اٹوٹ انگ والی ہٹ دھرمی کے ساتھ ساتھ مقبوضہ وادی کی مسلمہ اکثریت والی حیثیت کو ختم کرنے کی بھی گھنائونی سازشیں کیں جس کیلئے بھارتی آئین میں ترمیم کرکے ہندوئوں کو مقبوضہ وادی میں آباد کرنے اور انہیں متروکہ وقف املاک الاٹ کرنے کا راستہ نکالا گیا۔ پھر شہریت ایکٹ میں ترمیم کرکے مسلمانوں کیلئے بھارتی شہریت ناممکن بنانے کی سازش کی گئی جبکہ اب مودی سرکار کی جانب سے آسام میں مسلم آبادی کنٹرول کرنے کیلئے پاپولیشن آرمی بنانے کا اعلان کیا گیا ہے۔ یہ سارے اقدامات بھارت کی ہندو انتہاء پسندی کے غماز اور مسلمانوں بالخصوص کشمیری مسلمانوں کا عرصۂ حیات تنگ کرنے کی سازش ہے جس کا اصل مقصد پاکستان کی سلامتی اور خودمختاری کمزور کرنا ہے۔ اس سازش کے تحت ہی بھارت پاکستان کیخلاف باقاعدہ جنگ‘ آبی دہشت گردی اور ہائبرڈوار سمیت ہر حربہ استعمال کرتا ہے جبکہ ان سازشوں اور توسیع پسندانہ عزائم کی بنیاد پر بھارت درحقیقت علاقائی اور عالمی امن و سلامتی کیلئے سنگین خطرات پیدا کر رہا ہے جس کا اب عالمی برادری کو بھی مکمل ادراک ہو چکا ہے چنانچہ آج اس خطے میں ہندو کے غلبے کی بھارتی سازشوں کے آگے بند باندھنے کی ضرورت ہے۔ عساکر پاکستان تو بلاشبہ ملک کی سلامتی کے تحفظ کیلئے مکمل چوکس اور ہمہ وقت تیار ہیں۔ بھارت کو پہلے بھی ایسی سازشوں پر افواج پاکستان کے ہاتھوں منہ کی کھانا پڑی ہے اور اسے اپنی ہر سازش پر ہماری سکیورٹی فورسز کے ہاتھوں ہزیمت ہی اٹھانا پڑیگی۔ اقوام عالم کو بھی اسی تناظر میں بھارت کے جنونی توسیع پسندانہ عزائم کے آگے بند باندھنے کے عملی اقدامات اٹھانا ہونگے بصورت دیگر بھارتی عزائم علاقائی اور عالمی امن تاراج کرنے پر منتج ہو سکتے ہیں۔ 

مزیدخبریں