بہت اچھی صفت ہے وقت کی پابندی کرنا

موسم تو خوشگوار تھامگر راشد کے پسینے چھوٹے ہوئے تھے۔ایسے لگتا تھا جیسے وہ کسی پریشانی میںمبتلا ہے۔شاہدرہ کا رہائشی راشد ایک متوسط طبقے کی فیملی کا سربراہ تھا اور پرائیویٹ جاب کرتا تھا۔ میں نے اس کوبٹھایا اور پانی پلایاتاکہ اسکے حواس بحال ہوں۔کچھ دیر کے بعد گویا ہوا کہ ماجد بھائی، میرا بل بہت زیادہ آگیا ہے، مگر میں نے توکبھی ضرورت سے زیادہ لائیٹ جلائی ہی نہیں۔بل میری جیب پربھاری ہے۔ میںاس کا بوجھ نہیں اٹھاسکتا،کسی کی منت سماجت کی کہ بھئی واپڈ کے آفس میں میرے ساتھ چلو تاکہ میری داد رسی ہوسکے۔ وہ مہربان دوست مجھے ایک بڑے اے سی والے کمرے میںلے گیا۔اس کمرے میںموجود کرسی پر ایک خوش گفتار خاتون براجمان تھی۔ اس نے انتہائی تحمل سے میری بات سنی،اس دوران ایک انتہائی اچھی سے چائے اور بسکٹ بھی ٹیبل پر موجود تھے۔ بات کرتے ہوئے میرا لہجہ گھبراہٹ اور پریشانی کی وجہ سے کچھ اونچا ہوگیا لیکن سامنے بیٹھے ہوئے خاتون نے کسی بھی ناگواری کااظہار نہیں کیا۔ اس نے بات سنی اور فون گھمایا اور کسی سے بات کی۔میرے مہربان دوست کی وجہ سے خاصی عزت افزائی ہوئی۔ میںاس کاسوچ بھی نہیں سکتا تھا لیکن خوشی دیدنی اس وقت ہوتی جب میرا مسئلہ حل ہوتا۔افسوس صد افسوس میرا مسئلہ تو حل نہیں ہوا۔دوستو میں کوئی بل معاف کرانے کاارادہ نہیں رکھتا تھا بس چاہتا تھا کہ میرے ساتھ زیادتی نہ ہو۔ تاہم اس کے بعد ادھر ادھر سے پکڑ کر بالاخر بل کی مد میںرقم ادا کردی جو میری جیب پر اس قدرناگوار تھی کہ الفاظ میرا ساتھ نہیں دے رہے۔دوستو یہ ایک راشد کی کہانی نہیں بلکہ ہمارے ملک میں ہر دوسرے، تیسرے شریف آدمی کی کہانی ہے جو زائد بل کی مد میں نجانے کس ناکردہ گناہ کی سزاکاٹ رہا ہے۔چلتے چلتے اس حوالے سے اخبار میں شائع ہونے والی ایک خبر کاتذکرہ بھی کردوں۔ خبر کچھ یوں تھی کہ لیسکو صارفین کومہنگی بجلی کے ساتھ اوور بلنگ لائن لاسز کا بوجھ بھی ڈال دیاگیا ہے۔بلوں پرآویزاں تصاویر اور ریڈنگ میں فرق واضح ہے۔ تاہم اس حوالے سے ترجمان لیسکو نے بڑی معصومیت سے بیان دیا کہ اووربلنگ کے ذمہ داروں کے خلاف کارروائی ہوگی اور یہ کسی صورت قابل قبول نہیں ہے۔پاکستان میں صارفین بجلی کے یونٹس مہنگے اور اس پر زائد ٹیکسوں کی وجہ سے توپریشان ہیں ہی لیکن اس سے بڑا مسئلہ غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ ہے۔لوگ جیسے تیسے کرکے بجلی کا بل توادا کردیتے ہیں لیکن غیر اعلانیہ لوڈ کسی بڑے عذاب سے کم نہیں ہے۔اس سے زندگی اور کاروبار متاثر ہورہاہے۔غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ نے کاروبار کوٹھپ کردیا ہے اور لوگوں کوروٹی کے لالے پڑے ہوئے ہیں لیکن مہنگائی کی ستائی عوام کو ریلیف ملنے کا نام ہی نہیںہے۔
 پاکستان میں جاری بجلی کے بدترین بحران کی کوئی اور وجہ نہیں ہے بلکہ یہ ہمارے نا اہل حکمرانوں کی کوتاہیوں، کرپشن اور نالائقی کی داستان ہے جس کا خمیازہ پوری قوم کو ناقابل برداشت لوڈ شیڈنگ کی شکل میں بھگتنا پڑ رہا ہے۔ ہمارے ہاں تربیلا، منگلا اور ورسک کے تین بڑے پاور پلانٹس جو سستی بجلی بناتے ہیں اور جن کی توسیع و ترقی پر کئی سالوں سے کام جاری ہے تاحال مکمل نہیں ہو سکے ہیں اس پر مستزاد یہ کہ گزشتہ کئی سالوں کے دوران وطن عزیز میں بجلی کا کوئی نیا پلانٹ نہیں لگا۔
 بجلی ہوگی تو شہریوں کو سکھ کا سانس میسر آئے گا۔ کارخانہ داروں کی صنعتوں کے پہیے رواں دواں ہوں گے۔ بروقت آرڈرز کی تکمیل ممکن ہو سکے گی۔ پانی کے علاوہ جس ذریعے سے پاکستان میں بجلی کی پیداوار حاصل کی جا رہی ہے ان میں تیل اور گیس کا استعمال زیادہ ہے۔ ان ذرایع سے سستی بجلی کبھی حاصل نہیں کی جاسکتی، مہنگی بجلی حاصل ہوگی۔ آئی ایم ایف کا مطالبہ بھی مدنظر رکھنا ہوگا اور بجلی کے نرخ بڑھتے ہی چلے جائیں گے۔ بجلی اور گیس کی لوڈشیڈنگ کے باعث عام شہری توانائی کے متبادل ذرائع ڈھونڈنے اور استعمال کرنے پر مجبور ہو رہے ہیں۔ ویسے تو پاکستان میں پچھلے کئی سالوں سے بجلی کی مسلسل لوڈ شیڈنگ اور کم وولٹیج کے مسئلے سے نمٹنے کیلئے لوگ جنریٹرز، سولر پینلز، بیٹریوں اور یو پی ایس کے متبادل ذرائع سے اپنی مالی استطاعت کے مطابق رجوع کرنے پر مجبور ہیں لیکن موجودہ بحران کے باعث توانائی کے روایتی ذریعے سے متبادل ذرائع پر منتقلی کا یہ عمل بہ امر مجبوری اب مزید تیز ہو گیا ہے۔لائن لاسز کمپنیوں کیلئے ایک بڑا مسئلہ ہے۔ اس پر قابو پانے کیلئے ایک جامع حکمت عملی اختیار کرنے کی ضرورت ہے۔ حکومت اور بجلی پیدا کرنیوالے کمپنیاں اپنے طور پر اصلاح احوال کیلئے کوششیں کررہی ہیں لیکن اس کے ثمرات صارفین تک نہیں پہنچ پاتے۔ صارفین بجلی کے بل اور لوڈ شیڈنگ دہرے عذاب کا سامنا کررہے ہیں۔ عوام کا اعتماد بحال کرنے کیلئے پالیسیوں پر نظر ثانی اور جامع حکمت عملی وضع کرنا ازحد ضروری ہے۔ کسی شاعر نے کیا خوب کہا ہے
بہت اچھی صفت ہے وقت کی پابندی کرنا بھی
سلیقہ واپڈا سے سیکھو بروقت آنے جانے کا

ای پیپر دی نیشن