کراچی کو ربر اسٹیمپ نہیں ، بااختیار میئر چاہئیے:الطاف شکور

Jul 24, 2022


کراچی (نیوز رپورٹر)  پاسبان ڈیموکریٹک پارٹی کے  چیئرمین الطاف شکورنے کہا ہے کہ کراچی کو ربر اسٹیمپ نہیں ، بااختیار میئر چاہئیے۔ کراچی کے بے اختیار میئر کے لئے وقت پر الیکشن کرانے سے بہتر ہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے پر عملدرآمد کر کے باختیار میئر کے انتخاب کے لئے نئی تاریخ کا اعلان کیا جائے۔ موجودہ الیکشن اگر ہو بھی جاتے ہیں تو اس کے نتیجے میں بے اختیار میئر آئے گا جو کراچی کے مسائل حل نہیں کر سکتا۔ موجودہ بلدیاتی نظام فرسود ہ ہے جس سے میگا سٹی کراچی کے دیرینہ مسائل کبھی حل نہیں ہوں گے۔کراچی کو اس کے اختیارات سے محروم رکھا جا رہا ہے۔سندھ حکومت وقت ضائع کر کے گھنائونا کھیل کھیل رہی ہے۔ سپریم کورٹ کے فیصلے کو یقینی بناتے ہوئے نئی تاریخ کا اعلان کیا جائے۔ کراچی کوئی ٹاؤن یا ضلع نہیں، ایک میگا سٹی ہے، جسے چارٹر سٹی کا آئینی درجہ ملنا چاہیے۔دنیا بھر میں میگا سٹیز کے مسائل چارٹرڈ سٹی سسٹم کے تحت فراہم کیے جاتے ہیں۔ بلدیاتی نظام میں میگا سٹی اور چارٹر سٹی رولز کے تصورات کو متعارف کرانے کے لیے آئین پاکستان میں ترمیم لانے کی اشد ضرورت ہے۔کراچی کی اپنی عدلیہ، اپنا آئی جی، اور بااختیار میئر ہونا چاہئیے۔ ایک نیا گورننس سسٹم بنانے کے لئے ایک خصوصی دائرہ کارترتیب دیا جائے ۔ کراچی کے ریونیو سے پورے ملک کو تب ہی بھرپور فوائد مل سکتے ہیں جب کراچی کے مسائل اور وسائل کو سنجیدگی سے حل کرنے کی اہمیت کو سمجھا جائے۔پاسبان پریس انفارمیشن سیل سے جاری کردہ بیان میں پی ڈی پی کے چیئرمین الطاف شکور نے مزید کہا کہ بے اختیار میئر کراچی کے مسائل حل نہیں کرسکتا۔ بار گننگ کے ذریعے بنائے گئے میئر اور ایڈمنسٹریٹر نے کراچی کو تباہ و برباد کردیا ہے۔ کراچی کو چارٹر سٹی کا درجہ دیکر کراچی کے وسائل کو مزیدلٹنے سے بچایا جائے۔ موجودہ بلدیاتی نظام کو کراچی کے مسائل کا حل سمجھنا بہت بڑی غلطی ہے۔ موجودہ بلدیاتی نظام حتیٰ کہ پاکستان کا آئین بھی چارٹر سٹی نظام کے بارے میں خاموش ہے۔ کراچی کو ایک بااختیار میئر یا سٹی گورنر کی ضرورت ہے ،پولیس سمیت تمام محکمے جس کے ماتحت ہوں۔ ڈی ایچ اے اورکنٹونمنٹ بورڈز کوبھی اسی آزاد بااختیار میئر کے کنٹرول میں ہونا چاہیے۔ سپریم کورٹ آف پاکستان پہلے ہی لوکل گورنمنٹ قانون میں مناسب تبدیلیوں کا حکم دے چکی ہے۔ کراچی کے تمام گمبھیر اور پیچیدہ مسائل کا واحد حل ایک آئینی چارٹرڈسٹی گورنمنٹ سسٹم ہے اور کراچی کے تمام سیاسی اور انتظامی اسٹیک ہولڈرز کو فرسودہ لوکل گورنمنٹ سسٹم کے گرد چکر لگانے کی بجائے اس نئی سمت میں کام کرنا چاہیے۔ پاسبان پچھلی کئی دہائیوں سے کہتی آرہی ہے کہ مسئلہ لسانی نہیں بلکہ حقوق کی فراہمی کا ہے۔ مسئلہ پیپلز پارٹی کے وڈیرے ہیں جو سندھ کے وسائل پر قبضہ کرنا چاہتے ہیں۔ مرکزی اور صوبائی حکومتیں کراچی کے ساتھ کھیل اور مذاق بند کریں اور وسائل کی بندر بانٹ کے بجائے کراچی کی تعمیر و ترقی کے لئے سنجیدہ کردار ادا کریں۔ چارٹرڈ سٹی کراچی کے شہریوں کو مایوسیوں کے اندھیروں سے نکال کر روشنیوں کی طرف لے جائے گا۔

مزیدخبریں