سویڈن کے بعد ڈنمارک میں بھی قرآن کریم کی بے حرمتی کا واقعہ پیش آیا ہے۔ ڈنمارک کے اسلام مخالف گروپ نے دارالحکومت کوپن ہیگن میں عراقی سفارتخانے کے سامنے قرآنِ پاک کا نسخہ نذرآتش کر کے بے حرمتی کی۔ بلوچستان اسمبلی نے سویڈن میں قرآن پاک کی بے حرمتی کے واقعے کے خلاف مذمتی قرارداد منظور کر لی جس میں کہا گیا ہے کہ ایوان قرآنِ پاک کو نذر آتش کرنے کی جسارت کی مذمت کرتا ہے۔ اس فعل کی وجہ سے تمام عالم اسلام میں غم و غصہ پایا جاتا ہے۔ قرآنِ پاک نے پوری دنیا کو محبت و احترام کا فلسفہ سکھایا ہے۔ مسلمان تمام عقائد اور مقدس کتابوں کے احترام پر یقین رکھتے ہیں۔ وفاقی حکومت سویڈن حکومت سے رابطہ کر کے ملوث شخص کو قرار واقعی سزا دلوائے۔ صدر وفاق المدارس مولانا مفتی محمد تقی عثمانی نے دوبارہ قرآن کریم کی بے حرمتی پرسویڈن کی مصنوعات کے بائیکاٹ کا اعلان کرنے کے علاوہ عالم اسلام کے تمام ممالک سے سویڈن سے اپنے سفیر واپس بلانے اور سفارتی تعلقات ختم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ مسلمان حکمران عالمی سطح پر ایسی گستاخانہ حرکتوں کے خلاف قانون منظور کروائیں۔ دین اسلام اور مسلمانوں کے خلاف اشتعال انگیزی کے واقعات سویڈن اور ڈنمارک کے علاوہ دیگر مغربی ممالک میں پہلے بھی پیش آچکے ہیں۔ 2013ء میں فرانس کے جریدے شارلی ایبڈو میں بھی قرآن مجید کی بے حرمتی کی گئی اور قرآن کے بارے میں نازیبا کلمات شائع کیے گئے جبکہ نبی پاکﷺ کے حوالے سے بھی گستاخانہ خاکے شائع کیے گئے جس سے دنیا بھر کے مسلمانوں کی دل آزاری ہوئی اور شدید غم و غصہ پایا گیا۔ فرانس کے صدر میکرونی نے خود گستاخانہ خاکے آویزاں کرنے کی حوصلہ افزائی کی۔ اسلامو فوبیا دراصل مغربی ممالک کا ایک مخصوص ایجنڈا ہے جس کے تحت مسلمانوں کو اشتعال دلانے کی کوشش کی جاتی ہے۔ اسلامو فوبیا کے بڑھتے ہوئے واقعات کے تناظر میں ہی نومبر 2020ء میں پاکستان کی پیش کردہ قرارداد کو اقوام متحدہ میں متفقہ طور پر منظور کیا گیا مگر اس قرارداد کی منظوری کے باوجود ایسے واقعات تواتر سے ہو رہے ہیں۔ اس قرارداد کی روشنی میں اقوام متحدہ کو اسلامو فوبیا کے تدارک کے مؤثر اقدامات کرنے چاہئیں تھے۔ سویڈش عدالت کا اظہار رائے کی آزادی کو جواز بنا کر قرآن کی بے حرمتی کی اجازت دینا درحقیقت اسلامو فوبیا کو ادارہ جاتی سطح پر پروموٹ کرنے کی سازش ہے جس سے موقعے کی تاک میں بیٹھے شرپسند عناصر کے حوصلے مزید بلند ہورہے ہیں اور اب ڈنمارک میں بھی ملعونوں نے قرآن پاک کی بے حرمتی کی جسارت کی ہے۔ اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) سمیت پوری مسلم امہ کو اب مذمتی بیانات پر ہی اکتفا نہیں کرنا چاہیے۔ یہ ملعون قوتیں دین اسلام، مسلمان اور اسلامی اقدار کے خلاف متحد ہو چکی ہیں، ان کے ناپاک عزائم کو مذمتی بیانات یا قراردادیں منظور کرنے سے نہیں روکا جا سکتا، اس کے لیے الحادی قوتوں سے سفارتی اور تجارتی سمیت ہر قسم کے تعلقات منقطع کرنا ہوں گے اور ان کا مکمل بائیکاٹ کرنا ہوگا۔ حکومت پاکستان کو بھی رسمی احتجاج، مذمتی بیانات اور قراردادوں سے نکل کر عملی اقدامات کی طرف آنا چاہیے کیونکہ یہ مسلمانوں کے ایمان اور دین اسلام سے اٹوٹ محبت کا معاملہ ہے جسے کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا۔ جب تک پوری مسلم امہ متحد ہو کر ان الحادی قوتوں کے خلاف کوئی ٹھوس لائحہ عمل طے نہیں کرتی تب تک ان ملعون قوتوں کو ان گھناؤنی حرکتوں سے نہیں روکا جا سکتا۔
قرآن کریم کی بے حرمتی احتجاج کافی نہیں
Jul 24, 2023