کلاو¿ڈ برسٹ سیلاب : وادی نیلم ، گلگت ، چترال میں تباہی ، مسجد ، مکانات ، پل ، سڑکیں بہہ گئیں 


اسلام آباد‘ لاہور‘ فیروز والا‘ سرائے مغل‘ شرقپور شریف‘ قصور (خبر نگار + نامہ نگاران + نمائندہ نوائے وقت+ نوائے وقت رپورٹ + نیوز ایجنسیاں) ملک کے مختلف حصوں میں کلاﺅڈ برسٹ‘ شدید بارشوں‘ گلیشیئر پگھلنے سے دریا اور ندی نالے بپھر گئے۔ دوسری طرف بھارت نے ستلج میں مزید پانی چھوڑ دیا ہے جس سے وادی نیلم‘ چترال‘ گلگت بلتستان‘ باغ‘ خیبر پی کے اور بلوچستان کے کئی علاقوں میں سیلاب نے تباہی مچا دی۔ سڑکیں‘ پل‘ مسجد‘ مکانات اور مال مویشی بہہ گئے۔ مختلف حادثات اور لینڈ سلائیڈنگ سے مزید 7 افراد جاں بحق جبکہ درجنوں زخمی ہو گئے۔ مواصلات کا نظام درہم برہم ہو گیا۔ بجلی‘ انٹرنیٹ اور فون سروسز بھی شدید متاثر ہوئیں۔ وادی نیلم میں تیز بارشوں اور سیلاب کے باعث گاﺅں تہجیاں اور دونیال کے تمام روابط پل بھی بہہ گئے ہیں۔ این ڈی ایم اے نے کہا ہے کہ آزاد کشمیر میں بارشوں اور وادی نیلم کے ندی نالوں میں طغیانی‘ لینڈ سلائیڈنگ کے باعث 2 افراد جاں بحق جبکہ 4 مکان تباہ ہو گئے۔ پانچ مکانات جزوی طور پر متاثر ہوئے۔ میرپور میں ایک مکان اور 3 سکول متاثر ہوئے۔ ضلع باغ میں 18 مکانات اور ایک مسجد کو نقصان پہنچا۔ آزاد کشمیر کی وادی نیلم کے نالہ تہجیاں میں سیلابی ریلے سے ایک مسجد سمیت چار مکانات پانی میں بہہ گئے، علاقے میں بجلی اور انٹرنیٹ کی سروسز شدید متاثر ہے۔ بارشوں کے باعث دریائے چترال میں بھی شدید طغیانی آ گئی ہے۔ اپر چترال میں ایک کلومیٹر طویل سڑک دریا برد، کئی علاقوں میں آپس میں زمینی رابطہ منقطع ہو گیا۔ وادی کیلاش رمبور کی سڑک بھی شدید بارش اور سیلاب کے باعث دو دن سے بند ہے جبکہ دیامر میں بٹوگاہ کے مقام پر برساتی نالے میں سیلابی ریلا آنے سے رابطہ پل، پن چکیاں، باغات اور زرعی اراضی کو شدید نقصان پہنچا ہے۔ بلوچستان کے ضلع بولان میں پنجرہ پل کے اردگرد بارش کا پانی جمع ہونے سے گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں۔ پتک میں متعدد گھر، دکانیں اور دیواریں ہوٹل گر گئے۔ لسبیلہ میں پورالی ندی میں طغیانی آگئی ہے جبکہ لاکھڑا کے علاقے چانکارہ میں متعدد گوٹھ سیلابی پانی کی زد میں آگئے۔ ادھر سندھ کے ضلع دادو میں کیر تھر پہاڑی سلسلوں میں موسلا دھار بارش سے متعدد رابطہ سڑکیں زیر آب آگئیں جبکہ پنجاب کے مختلف علاقوں میں بھی موسلادھار بارش سے سڑکیں اور شاہراہیں زیرِ آب آگئیں۔ پی ڈی ایم اے کی جانب سے صوبے میں بارشوں اور سیلاب سے ہونے والے نقصانات کے حوالے سے اعدادوشمار جاری کیے گئے ہیں۔ پی ڈی ایم اے کے مطابق صوبے میں تیز بارشوں کے نتیجے میں ہونے والے حادثات میں 9 افراد جاں بحق اور سات لوگ زخمی ہوئے ہیں۔ پی ڈی ایم اے کے مطابق سیلاب اور بارشوں سے7 گھر تباہ ہوئے جب کہ 67 گھروں کو جزوی نقصان ہوا، چترال لوئر میں سیلاب سے 39 اور اپر چترال میں 19 گھروں کو جزوی نقصان پہنچا ہے۔ محکمہ ریلیف کے سیکرٹری کے مطابق بارشوں اورسیلاب سے متاثرہ اضلاع کےلئے 6 کروڑ روپے جاری کردیے گئے ہیں۔ چترال اپر اور چترال لوئر کے لیے دو دو کروڑ روپے جاری کیے گئے ہیں۔ ادھر محکمہ ریلیف کے ترجمان کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ چترال اپر کے متاثرہ خاندانوں کو امدادی سامان فراہم کر دیا گیا ہے اور لوئر چترال کے حساس علاقوں کی آبادی کو محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا گیا تھا۔ ادھر مون سون بارشوں کے باعث کیپٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) افسران اور اہلکاروں کی چھٹیاں منسوخ جبکہ نشیبی علاقوں میں متعلقہ عملے کی ڈیوٹیاں مزید سخت کردی گئیں۔ سی ڈی اے کے ایڈمنسٹریشن ڈائریکٹوریٹ نے نوٹیفکیشن جاری کر دیا۔ اعلامیے کے مطابق ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کیلئے اہلکار ہفتہ اور اتوار کو بھی کام کریں۔ سندھ اور بلوچستان کے پہاڑی سلسلے میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران شدید بارشوں سے حب میں پانی کی سطح بلند ہونا شروع ہو گئی ہے۔ واپڈا حکام کے مطابق ہفتے کی شام حب ڈیم میں پانی کا لیول 329 اعشاریہ پانچ کے شمار پر تھا، ہفتے کی شام تک سندھ کے ضلع دادو، میہڑ سمیت سندھ اور بلوچستان میں واقع کیرتھر پہاڑی سلسلے میں غیر معمولی بارش ہوئی جس سے گزشتہ رات کو ہی پانی کے ریلے حب ڈیم پہنچنا شروع ہوگئے تھے۔ سوات کے علاقہ مدین میں شدید بارشوں کے باعث مکان منہدم ہونے سے 5 بہن بھائی ملبے تلے دب گئے‘ 2 بہنیں جاں بحق 3 زخمی ہو گئے۔ واقعات کے مطابق مدین کے علاقے گٹ میں گزشتہ شب شدید بارشوں کے باعث نور رحمان ولد شیرین کا مکان منہدم ہو گیا‘ مکان کی چھت گرنے کی وجہ سے مری میں موجود 5 افراد عندلیب‘ شائستہ‘ عدلیہ‘ جویریہ دختران نور رحمان اور مراد ولد نور رحمان ملبے تلے دب گئے۔ تونسہ کوہ سلیمان اور ڈیرہ غازی خان میں طوفانی بارشوں کا سلسلہ جاری ہے۔ پہاڑی ندی نالوں میں طغیانی سے سیلابی پانی نے دریائے سندھ کے کچے علاقہ میں تباھی مچا دی۔ تمن بزدار، تمن قیصرانی میں بھی بارشوں سے بڑے پیمانے پر نقصان ھوا، تونسہ سے موسی خیل، فاضلہ کچھ والا بین الصوبائی روڈ کادکا کے مقام پر ہزاروں مسافروں کا راستہ منقطع ہونے ہرقسم کی ٹریفک معطل ہو گئی ہے۔ یونین کونسل ڈونہ کے کچے کے درجنوں مواضعات میں فصلات ڈوب گئی ہیں۔ خوراک کی شدید قلت پیدا ہو گئی ہے اور مختلف بیماریاں پھیلنے لگی ہیں۔ وہوا کے میدانی اور پہاڑی علاقوں میں طوفانی بارش برسنے سے رودکوہیوں میں شدید طغیانی، سیلابی ریلوں نے وہوا کے درجنوں مواضعات میں داخل ہوکر تباہی مچادی، درجنوں کچے پکے مکانات، دکانیں اور دیواریں منہدم، ہزاروں ایکڑ زرعی زمینوں پر کاشتہ فضلات تباہ، مکین بے گھر ہو گئے ہیں۔ تازہ ترین اطلاعات کے مطابق شاہدرہ ٹا¶ن کے علاقے میں دریائے راوی میں 14 سالہ طیب نہاتے ہوئے ڈوب گیا۔ اطلاع ملنے پر ریسکیو ٹیم نے امدادی کارروائی کرتے ہوئے دریا سے لاش نکال کر پولیس کے حوالے کر دی ہے۔ بھارت کی جانب سے دریائے ستلج میں چھوڑا جانے والا پانی کا ریلہ پاکستان کی حدود میں داخل ہو گیا جس سے گنڈا سنگھ قصور کے مقام پر نچلے درجے کا سیلاب آ گیا۔ متعدد دیہاتوں کا زمینی رابطہ ایک بار پھر منقطع ہو گیا۔ شرقپور شریف کے نواحی گاﺅں جن میں حکیماں دا واڑہ،گاﺅں ماتم،ڈھانہ، سلطان پورہ اور نانو ڈوگر کے علاقہ دریائے راوی میں نور پور آرائیاں، سلطان پور، حکیم دا ڈیرہ، کے مقام پر نچلے درجے کا سیلاب سیکنڑوں ایکڑ زرعی اراضی زیر آب‘ دریائے راوی کے ملحقہ علاقوں میں ہائی الرٹ جاری کر دیا گیا۔ دریائے راوی کے ہیڈ بلوکی پر دریا کے پانی میں اضافہ ہونے سے سینکڑوں ایکڑ پر کھڑی فصلیں تباہ ہو گئی ہیں۔ نشیبی علاقوں کے لوگوں اور مویشیوں کو ریسکیو کرنے کا کام شروع ۔ سیلاب کے خطرے کے پیش نظر عوام نے نقل مکانی شروع کر دی۔ بی آر بی نہر مےں تےن جگہ پر شگاف پڑنے اور درےائے راوی مےں طغےانی آنے کی وجہ سے متعدد دےہات زےر آب آگئے جس کی وجہ سے سےنکڑوں اےکڑ پر کھڑی فصل تباہ ہو گئی ۔ شہرےوں نے اپنی آپ کے تحت پانی مےں پھنسے ہوئے لوگوں کو محفوظ مقامات پر پہنچا دیا گےا ہے۔
بارشیں، سیلاب

ای پیپر دی نیشن