نمی اور گرمی سے ڈائپر والے پریشان

چھوٹے بچے گھر میں ہوں یا کہیں باہر لے کر جانا ہو، انہیں ڈائپر لگانا ضروری ہوتا ہے۔ خاص طور پر پہلے ایک سے دو سال ڈائپر لگانا ہی پڑتا ہے۔ چھوٹے بچوں کی جلد بے حد نرم و نازک ہوتی ہے لہٰذا اکثر مسلسل ڈائپر لگائے رکھنے سے یہ سرخ بھی ہونے لگتی ہے اور بچے خارش کے ساتھ اْلجھن بھی محسوس کرتے ہیں۔ ریشز پڑ جانے کے باوجود ڈائپر لگاتے رہیں تو بچے کو الرجی ہونے کا خدشہ بھی ہوتا ہے جو نازک جلد کیلئے بے حد تکلیف دہ ہوتی ہے۔
 سردیوں یا بہا رکے موسم میں ڈائپر کا استعمال زیادہ مسئلہ نہیں ہوتا۔چاہے بچوں کو پورا دن لگا کر رکھا جائے،لیکن گرمیوں اور مون سون کے دنوں میں جب جلد پر ہر وقت نمی موجود رہتی ہے ،ایسے میں ایک تو پورا دن ڈائپر لگائے رکھنا ممکن نہیں ہوتا اور دوسرا نمی یا پسینہ ا?نے کے باعث بچوں کی جلد سرخ ہونے لگتی ہے۔اگر یہ ریشز بڑھ جائیں تو ان میں جلن اور خارش بچوں کو تکلیف میں مبتلا کر دیتی ہے۔ ڈائپر پہنانے میں تھوڑی سی احتیاط بچوں کو اس پریشانی سے بچا سکتی ہے۔
بچوں کو زیادہ دیر ڈائپر میں نہ رہنے دیں۔ امریکن اکیڈمی آف ڈرماٹولوجی (اے اے ڈی) کے مطابق اس مسئلے سے بچنے کا سب سے آسان طریقہ تو یہی ہے کہ بچے کے ڈائیپر کو جلد بدلنا عادت بنالیں۔ہر 3 سے 4 گھنٹے بعد ڈائپر ضرور تبدیل کریں۔ہمیشہ معیاری کمپنی کا ڈائپر استعمال کریں۔
مناسب سائز کا ڈائپر استعمال کریں۔اگر ڈائپر بہت زیادہ ٹائٹ ہو یا صحیح طرح فٹ نہ ہو تو ریشز ہو سکتے ہیں۔
اینٹی بائیو ٹک ادویات کا زیادہ عرصے تک استعمال بھی ڈائپرریشزکی وجہ بن جاتا ہے۔
بہت زیادہ صابن یا خوشبو والے وائپس استعمال نہ کریں۔ اس سے جلد بہت خشک ہوجاتی ہے جو ڈائپرریشزکی وجہ بنتی ہے۔
ڈائپر کی تبدیلی کے دوران بچوں کی جلد کو لازمی دھلائیں۔ خشک کرنے کے لئے زیادہ نہ رگڑیں بلکہ کسی نرم تولیہ سے ہلکے ہاتھ سے خشک کریں۔
بیکنگ سوڈے کے پانی سے حساس اور متاثرہ حصے کو صاف کرنے سے ریشز بہت جلدختم ہو جاتے ہیں۔
کھوپرے کا تیل اینٹی فنگل اور موئسچرائزنگ سے بھرپورہو تا ہے۔ یہ تیل بیکٹیریا سے بھی تحفظ فراہم کرتا ہے۔ڈائپر کی تبدیلی کے دوران کھوپرے کا تیل جلد پر لگائیں۔
انڈے کی سفیدی بھی ڈائپرریشز کو ختم کرنے کے لئے استعمال کی جا سکتی ہے۔
کیسٹر آئل سے ریشز کے درد میں کمی لانے کے ساتھ ساتھ ان سرخ دھبوں کے علاج میں بھی مدد ملتی ہے۔ یہ تیل بیکٹریا کو مارنے کے ساتھ فنگل سے بچاتا ہے جبکہ متاثرہ حصے پر لگانے سے وہاں نمی کو باقی نہیں رہنے دیتا۔
متاثرہ حصے کو ڈائیپر سے ڈھانپنے کی بجائے کھلا رکھنا ریشز کو زیادہ تیزی سے ٹھیک ہونے میں مدد دیتا ہے۔ کلیولینڈ کلینک کے ماہرین کے مطابق یہ اس مسئلے سے نجات کا آسان ترین طریقہ ہے کہ ہوا سے اس حصے کو خشک ہونے دیا جائے۔
پٹرولیم جیلی کو عام طور پر جلد کے مختلف مسائل کے لیے استعمال کیا جاتا ہے مبگر یہ بچوں کو ریشز سے بچانے کے لیے بھی استعمال کی جاسکتی ہے، اس مقصد کے لیے پٹرولیم جیلی کی حفاظتی تہہ ڈائیپر کے استعمال سے قبل جلد پر بنالیں جس کے بعد یہ تکلیف نہیں ہوگی۔
بہت زیادہ ٹائٹ ڈائیپر سے بھی ریشز کا خطرہ بڑھتا ہے، والدین کو یہ خیال رکھنا چاہیے کہ کہ ڈائیپر زیادہ ٹائٹ نہ ہو۔
اگرچیپ بچے کے ڈائیپر والے حصے کو صاف کرنا ضروری ہے مگر بے بی وائپس سے ریشز میں خارش زیادہ بڑھ سکتی ہے۔  کسی بچے کو ڈائیپر ریش کا سامنا ہو تو یہ زیادہ بہتر ہے کہ اس حصے کو نرمی سے بغیر خوشبو والے صابن اور پانی سے صاف کریں اور پھر خشک کریں۔بچوں کو نئی غذا سے متعارف کرانا فائدہ مند ہوتا ہے مگر کچھ مخصوص تیزابیت والی غذائیں جیسے ترش پھل اور ٹماٹر سے ننھے بچوں کو زیادہ پیشاب اور پاخانے کا سامنا ہوتا ہے جس میں تیزابیت زیادہ ہوتی ہے اور خارش کی شکایت ہوتی ہے۔ والدین کو ان غذا?ں کا بچوں کو استعمال کرانے پر خیال رکھنا چاہیے اور کم مقدار کا استعمال کریں، اور یہ دیکھیں کہ اس غذا کے ساتھ ڈائیپر ریشز کا مسئلہ تو سامنے نہیں آرہا، اگر ایسا ہورہا ہے تو ان غذا?ں کو اس وقت تک دور رکھیں جب تک یہ سرخ دھبے ٹھیک نہ ہوجائیں۔ڈائیپر کے حصے کو صاف اور خشک رکھنا ضروری ہے، خصوصاً جب ریش ہو، مگر یہ کام نرمی سے کرنا چاہیے۔ متاثرہ حصے کو سختی سے رگڑنے سے ریشز میں خارش بڑھ جاتی ہے جبکہ حساس جلد کو نقصان بھی ہوسکتا ہے۔

ای پیپر دی نیشن