یونیورسٹی آف سرگودھا کی بنیاد1929میں شاہ پور کے ڈی مونٹ مورینسی سکول کے ذریعے رکھی گئی، جو بعد ازاں گورنمنٹ کالج سرگودھا اورپھر2002ء میں ترقی کے مندارج طے کرتے ہوئے یونیورسٹی بن گیا۔یونیورسٹی اعلیٰ تعلیم کی فراہمی کے ساتھ مقامی ضروریات کو مدِ نظر رکھتے ہوئے نتیجہ خیز تحقیق کو یقینی بنا رہی ہے،جامعہ نے یہ اعزاز بھی حاصل کیا کہ ٹائمز ہائر ایجوکیشن نے اسے پنجاب کی بہترین جبکہ پاکستان کی دوسری بہترین یونیورسٹی قرار دیا۔
سرگودھایونیورسٹی تین سب کیمپسز میں آٹھ مختلف فیکلٹیز کے چالیس تعلیمی شعبہ جات، چار انسٹی ٹیوٹس، چار کانسٹی ٹیوٹ کالجز اور ایک نون بزنس سکول کے ذریعے طلبہ کی علمی پیاس بجھا رہی ہے۔جہاں اس وقت تقریباََ186پروگرامز میں تعلیم دی جا رہی ہے۔جن میں 59انڈر گریجوایٹ چار سالہ اور پانچ سالہ، 30 گریجوایٹ، 53 ایم ایس/ ایم ایس سی آنرز پروگرامز اور 31پی ایچ ڈی پروگرامز نیز انٹرمیڈیٹ کے بعد 3ایک سالہ ڈپلومہ پروگرام اور پوسٹ گریجوایٹ کے 10 ڈپلومہ شامل ہیں۔ ادارہ میں 23ہزار طالب علموں کو 50 پروفیسرز، 35 ایسوسی ایٹ پروفیسرز، 201 اسسٹنٹ پروفیسرز اور 280 لیکچررز تعلیم دے رہے ہیں۔ ادارہ کے ساتھ اس وقت 106 پبلک سیکٹر اور 104 پرائیویٹ سیکٹر تعلیمی اداروں کا بھی الحاق ہے۔
کسی بھی ادارے کی ترقی اور کامیابی کا راز اس کی قیادت پر منحصر ہوتا ہے، یونیورسٹی آف سرگودھا کو اس وقت ملک کے ایک نامور استاد، محقق اور منتظم پروفیسر ڈاکٹر قیصر عباس کی قیادت نصیب ہے۔ 2022ء کے تحقیقی اعداد و شمار کے مطابق یونیورسٹی آف سرگودھا کی ریسرچ پبلی کیشنز 1240 تھیں اور اب وائس چانسلر کی ذاتی کاوشوں کی بدولت ڈیڑھ برس میں یہ تعداد1600ہوگئی ہے۔ وائس چانسلر اپنے اساتذہ اور طالب علموں پر زور دیتے ہیں کہ وہ ایسی تحقیق سامنے لائیں جس کا فائدہ براہ راست ہمارے معاشرے اور عوام کو ہو۔ انہیں گورنر پنجاب کی جانب سے اکڈیمک ایکسی لینس ایوارڈ2023 سے بھی نوازا گیا۔رئیس جامعہ نے یونیورسٹی کو داخلی طور پر مضبوط کرنے کے ساتھ بین الاقوامی طور پر بھی مضبوط کیا۔اور اب فارن سٹوڈنٹس یونیورسٹی میں زیر تعلیم ہیں،جن کے لئے ہاسٹل کا افتتاح بھی کردیاگیاہے۔یونیورسٹی کی وزیر آغا لائبریری کی اپ گریڈیشن کی گئی ہے۔وی سی کی کاوشوں سیپوری جامعہ کی سولرائزیشن کا عمل بھی اپنے اختتامی مراحل میں ہے۔ اس منصوبے کو کامیاب بنانے میں پرو وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر میاں غلام یٰسین کی انتھک محنت اور بھرپور کاوشیں بھی شامل ہیں۔
یونیورسٹی آف سرگودھا کے اس وقت 57 سے زائد بین الاقوامی اداروں کے ساتھ باہمی تعاون کے سمجھوتوں پر دستخط ہوچکے ہیں جبکہ قومی سطح پر ان کی تعداد 35 ہے۔ مختلف شہروں میں انٹرنیشنل انڈسٹریل ایکسپو اورسٹرس فیسٹیول کا انعقاد کرکے اپنی پراڈکٹس کو قومی اور بین الاقوامی سطح پر متعارف کروایاجارہاہے۔یونیورسٹی میں سات روزہ عظیم الشان ریسرچ ایرینا کا اہتمام بھی کیاگیا۔ کانفرنس اور ورکشاپس کے ذریعے اساتذہ اور طلبہ کی علمی استعداد کار میں اضافہ اور انسٹی ٹیوٹ آف آرٹ اینڈ ڈیزائن‘ فوڈ سائنس، انجینئرنگ کالج، زرعی کالج کی تیارکردہ مختلف پراڈکٹس متعارف کرائی گئیں۔بی او ٹی ماڈل کے تحت یونیورسٹی کے مین کیمپس میں دو، ایگری کلچر کالج اور انجینئرنگ کالج میں ایک ایک کیفے ٹیریا اپنی تعمیر کے آخری مراحل میں ہیں۔اس وقت یونیورسٹی میں سکالر شپ اور فنانشنل ایڈ کے حوالے سے بھی ایک باقاعدہ دفتر موجود ہے جس میں نیڈ بیسڈ، میری ٹوریس اور ویلفیئر سکالرشپس طالب علموں کو دئیے جارہے ہیں۔ یونیورسٹی کے طالب علم پڑھائی کے بعد مختلف اداروں میں باعزت روزگار کما رہے ہیں۔ ای روزگار سنٹر اب تک 1800 طالب علموں اور 21بیجز کو تربیت دے چکا ہے۔نئے آئیڈیاز کو فروغ دینے کیلئے وحید وائیں انکوبیشن سنٹرقائم کیا گیا ہے۔بین الاقوامی رابطوں کو مضبوط کرنے کے لئے پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف چائینہ اسٹڈیزجبکہ وزیر آغا لائبریری یونیورسٹی میں لنکن کارنر قائم کیا گیا ہے۔ 20 سے زائد کھیلوں کی تربیت دی جارہی ہے۔جامعہ میں ریاض احمد شاد ہم نصابی فورم کے نام سے باقاعدہ تربیتی فورم بھی قائم ہے۔ یونیورسٹی میں بی ایس، ایم ایس / ایم فل اور پی ایچ ڈی داخلوں کا آغاز ہوچکا ہے۔طالبعلم بڑی تعداد میں اپلائی کررہے ہیں۔