اسلام آباد (وقائع نگار+ نوائے وقت رپورٹ) پی ٹی آئی کے سیکرٹریٹ پر چھاپے کے دوران گرفتار کارکنوں، خواتین اور ملازمین کی بازیابی کی درخواست پر سماعت کے دوران اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے مناسب حکم نامہ جاری کرنے کا عندیہ دے دیا۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ کچھ گرفتار ہیں، کچھ رہتے ہیں، 2 خواتین اور 9 مرد گرفتار ہیں، 6 خواتین کو ذاتی مچلکوں پر چھوڑا گیا ہے۔ عدالت نے وکیل علی بخاری سے استفسار کیا کہ آپ بتائیں کن کو اٹھایا گیا اور کسے چھوڑا گیا، علی بخاری نے بتایا کہ جن کو چھوڑا صبح کہیں چھوڑا ہے، دو خواتین اب تک لاپتا ہیں۔ عدالت نے استفسار کیا کہ کس قانون کے تحت اس طرح کسی شخص کو گرفتار کر سکتے ہیں؟۔ کیا آپ کسی ثبوت کے بغیر کسی بھی شخص کو گرفتار کر سکتے ہیں؟۔ پی ٹی آئی سیکرٹریٹ میں بیٹھے تمام لوگوں کو گرفتار کیا جانا لازم تھا؟۔ سیکرٹریٹ کے باہر کوئی شخص کسی کا انتظار کر رہا ہوتا تو اسے بھی گرفتار کر لیتے؟۔ انہوں نے مزید سوالات اٹھائے کہ کیا تمام 32 لوگوں کی گرفتاری ڈالی گئی تھی؟۔ میں اپنی عدالت کے دروازے بند کر دوں اور کسی آرڈر کے بغیر آپ کو باہر نہ جانے دوں تو یہ اغوا نہیں ہے؟۔ جن 21 لوگوں کو دس گھنٹے رکھ کر چھوڑ دیا گیا ان کا سٹیٹس کیا ہوگا؟۔ ایف آئی اے نے کہا کہ لوگوں کے موبائل ہمارے پاس ہیں واپس کر دیں گے۔ عدالت نے ریمارکس دیے کیا ایف آئی اے کے پاس کوئی وکیل ہے؟ مشورہ کرتے ہیں؟ مشورہ لیا تھا؟۔ اگر وکیل نے مشورہ دیا ہو تو میں اس کا لائسنس تو منسوخ کروں نا، جن لوگوں کی جو چیزیں ہیں واپس کر دیں۔ عدالت نے دلائل مکمل ہونے پر کیس کی سماعت ملتوی کردی ہے۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ گرفتاری کی کوئی وجہ ہونی چاہئے، کیا دفتر میں بیٹھنا کوئی جرم ہے؟۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا ایف آئی اے نے مقدمہ درج کیا ہے جس پر چیف جسٹس نے کہا درخواست یہ تھی کہ پولیس اور ایف آئی اے نے کارکنوں کو اغوا کیا ہے۔ 32 لوگوں کو اٹھایا گیا، 11 کے خلاف مقدمہ درج کیا، جن 21 لوگوں کو دس گھنٹے غیرقانونی حراست میں رکھا گیا اور 32 لوگوں کو وہاں سے اٹھا لیا گیا، کیا آپ کو وہ سب مطلوب تھے؟۔ آپ نے کسی کو گرفتار کرنا ہے تو شک کی بنیاد پر گرفتار کرنا ہے۔ آپ نے صرف وہاں موجودگی کی بنیاد پر گرفتار کر لیا؟ کیا تمام 32 لوگوں کی گرفتاری ڈالی گئی تھی؟ اگر گرفتاری نہیں ڈالی تو 32 لوگوں کو دس گھنٹے کیسے وہاں رکھا؟ آپ نے دس گھنٹے کیلئے انہیں وہاں کیسے رکھا، یہ اغوا نہیں ہے؟۔ چیف جسٹس نے کہا کہ اٹھائے گئے تمام لوگوں کو غیرقانونی حراست میں رکھا گیا نا؟ اگر غیرقانونی حراست میں رکھا گیا تو پھر اس کے کیا نتائج ہوں گے؟۔ کل میں سڑک پر جا رہا ہوں تو پولیس مجھے بھی اٹھا کر لے جائے گی؟۔ چیف جسٹس نے کہا جن لوگوں کو گرفتار نہیں کیا گیا ان کے موبائل فون کس قانون کے تحت رکھے؟۔ آپ کو پتہ ہے کسی کی پراپرٹی اپنے پاس رکھ لینا چوری ہے۔ جن لوگوں کی جو چیزیں ہیں ان کو واپس کریں۔ جس بندے کو گرفتار نہیں کیا گیا ان کا موبائل کیسے رکھ لیا گیا؟، کوئی قانون قاعدہ دیکھا کریں، اسی مواد کے اوپر ٹرائلز چلتے ہیں، آپ بڑی آسانی سے کہہ دیتے ہیں کہ ہم تو پکڑتے ہیں لیکن عدالتیں چھوڑ دیتی ہیں، آپ نے کسی کی چیز اپنے پاس رکھ لی کوئی پتہ نہیں کس قانون کے تحت رکھی۔ اسی لیے ہم کہتے ہیں کہ یہ پولیس سٹیٹ بن گئی ہے جو دل چاہتا ہے کر لیتے ہیں۔ پولیس اسٹیٹ یہی ہوتی ہے نا کہ کوئی کام قانون قاعدے کے تحت نہ کریں۔ کیا میں لکھوا دوں کہ چوری کا مقدمہ درج کروا دیا جائے؟۔
پی ٹی آئی سیکرٹر یٹ سے کا رکنوں کی گرفتا ریا ں ، کیا دفتر میں بیٹھنا جرم ہے : ااسلام آباد ہا ئیکورٹ
Jul 24, 2024