وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ حالیہ دنوں میں دہشتگردی میں اضافہ ہواہے،سیکورٹی اداروں پر حملے منظم سازش ہے ، ہمارے قوم کے عظیم سپوت جو سول آرم فورسز، فوج اور پولیس میں جوان شہید ہوئے، یہ پاکستان کے خلاف منظم سازش ہے،پاکستان میں ہونے والی دہشتگردی میں ہمسایہ ممالک کا کردار ہے۔وفاقی کابینہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے مزید کہا کہ دہشت گردی کی یہ لہر قابل افسوس ہے اس میں کچھ ہمسایہ ممالک کا کردار ہے ان کو برادرانہ طور پر سمجھایا ہے پچھلے دور میں خواجہ آصف وہاں گئے تھے اور ابھی بھی ان رابطے ہورہے ہیں لیکن یہ کس طرح ممکن ہے کہ ہم نے 40 سال تک ان کے لاکھوں بہن بھائیوں کو اپنے ملک میں مہمان رکھا لیکن کبھی یہ شکوہ نہیں کیا کہ ہمیں معاشی مشکلات کا سامنا ہے اور آپ کو بوجھ سمجھتے ہیں۔ مخلوط حکومت کو شدید چیلنجز کا سامنا ہے۔پاکستان کی اتحادی حکومت اجتماعی کاوشوں کے ساتھ ملک کو درپیش شدید چیلنلجز سے نمٹ رہی ہے۔ آئی ایم ایف سے ہمار اسٹاف لیول معاہدہ بہت کاوشوں کے بعد ہوا۔ بدقسمتی سے پاکستان کے بعض سفارتخانوں پر حملے کئے گئے ۔یہ واقعات جرمنی اور لندن میں یہ ہوئے جو انتہائی افسوسناک ہیں۔ اس حوالے سے متعلقہ سفیروں کو بلاکر ڈی مارش کرنا چاہیے۔ سفارتخانوں کی حفاظت یقینی بنانا ہمارا فرض ہے۔انہوں نے کہا کہ اپنے سفارخاتوں کی حفاظت کو یقنی بنانا ہمارا فرض ہے، جس پر دفترخارجہ اور نائب وزیراعظم نے فوری طور پر ایکشن لیا۔وزیراعظم شہباز شریف نے گفتگو کرتے ہوئے مزید کہا کہ ہم نے غریب آدمی پر بوجھ نہیں ڈالنا۔ آج بھی غریب آدمی مہنگائی سے پریشان ہے۔ ہم نے اپنے پی ایس ڈی پی کو 50 لاکھ روپے کم کرکے 3 ماہ کیلئے 200 یونٹ تک پروٹیکٹڈ صارفین کو ریلیف دیا لیکن یہ کافی نہیں ہے۔ وزارت داخلہ کی کاوشوں سے ویزا رجیم میں مثبت تبدیلی لیکرآئے ہیں۔ جن ممالک سے ویزا فیس نہیں لی جاتی ان کی تعداد 126ہوگئی ہے۔ ان 126 ممالک سے آنے والے سیاحوں،تاجروں اور دیگر سفر کرنے والوں سے ویزا فیس نہیں لی جائے گی۔پاکستان میں سرمایہ کاری کے فروغ کیلئے ایز آف بزنس کے تحت یہ مراعات دینی چاہئیں۔ ویزا پالیسی سے متعلق کابینہ منظوری دے گی۔ ویزا پالیسی میں نرمی کے فیصلے سے پاکستان باہر سے آنے والوں کیلئے پرکشش مقام بن گیا ہے۔ہمارے اچھائی کے بدلے ہمیں یہ بدلہ دیا جائے کہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) وہاں سے پاکستان کے معصوم شہریوں کو نشانہ بناکر امن کو غارت کردے، تجارت کو تباہ کردے، یہ ناقابل برداشت ہے، پاکستان اپنے شہریوں کو حفاظت دینے کے لیے پوری طرح تیار ہے، مگر ہم چاہتے ہیں کہ معاملہ بات چیت اور امن سے طے ہوجائے کیوں کہ خطے میں امن ہوگا تو ترقی ہوگی۔