پنجاب کی سینئر وزیر مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ مجرم کو قانونی لاڈلہ نہیں بنایا جاسکتا، بانی پی ٹی آئی کے اعتراف کے باوجود سزا میں سستی کی جارہی ہے، اعتراف کرنے والے کو سزا سنائی جانی چاہیئے، مریم اورنگزیب کہتی ہیں، عمران خان نے ریاست پر حملہ کیا اور آج بھی حملہ آور ہیں، انہوں نے منصوبہ بندی سے ریاست پر حملہ کیا، ملک کے ساتھ خطرناک کھیل کھیلا جارہا ہے، سیاست کو گند سے پاک کرنا پڑے گا۔ لاہور میں پریس کانفرنس کرتےہوئے سینئر صوبائی وزیر مریم اورنگزیب نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان کے اعتراف پر حیرت نہیں ہوئی، عمران خان نے کہا 9 مئی کو احتجاج کی کال دی تھی، انہوں نے ریاست پر حملہ کیا اور حملے کرتا رہا، سابق وزیراعظم نے ڈی چوک پر قبریں کھودی گئیں۔مریم اورنگزیب نے کہا کہ ملک جلانے کے لیے تاریخی دی جاتی رہی ہیں، منصوبہ بندی کے تحت ریاستی اداروں پر حملہ کیا، 2018 میں آر ٹی ایس بیٹھا کر اقتدار پر مسلط کیا گیا، بانی پی ٹی آئی ملک کو مفلوج کرکے گئے، اقتدار سے نکالا تو کہا گیا کہ امریکی سازش ہوئی۔پی ٹی آئی دور میں لائن لگا کر ایک کلو چینی ملتی تھی، ملک کو تباہ کرنے کے لیے آئی ایم ایف کو خط لکھے گئے، زمان پارک دہشت گردی کا اڈا بنا ہوا تھا، پیٹرول بم بنانے کی تربیت دی جاتی تھی، انہوں نے کہا تھا کہ ملک کے 3 ٹکڑے ہوں گے، موصوف کہتے ہیں مجھے ہاتھ لگایا تو چھوڑوں گا نہیں۔ میں تاریخی واقعات دہرارہی ہوں، وہ شخص مسلسل ریاست پر حملہ آور ہے، ہم نے 200 پیشیاں بھگتیں، آگ نہیں لگائی، حملے نہیں کیے، مجھے پی ٹی آئی کو سیاسی جماعت کہتے ہوئے افسوس ہوتا ہے، انہوں نے کرنل شیرخان کی یادگار جلائی، جی ایچ کیو پر حملہ کیا، کہتے ہیں احتجاج کرنا ہمارا حق ہے، پرامن مظاہرین نے میانوالی ایئر بیس پر حملہ کیا، وہ گناہ کرکے تسلیم بھی کرتا ہے، ملک کے ساتھ خطرناک کھیل کھیلا جارہا ہے۔ موصوف نے 190 ملین پاؤنڈ کا بھی اعتراف کیا ہے، پہلے سائفر لہرایا پھر کہا کہ کاغذ کا ٹکڑا تھا، کہتے ہیں میری گھڑی میری مرضی، ہم پر ڈیجیٹل دہشت گردی ہورہی ہے، اعتراف کے باوجود سزا میں سستی کی جارہی ہے، کیا ریاست پر حملہ کرنا انقلابی پن ہے، حملہ کرنا دہشت گردی ہے، جودہشت گرد نہ کرسکے وہ انہوں نے کیا ہے۔ سیاسی اور دہشت گرد جماعت میں فرق ہوتا ہے، سیاست کو گند سے پاک کرنا پڑے گا، انتشاری ٹولہ دوبارہ سے متحرک ہوگیا ہے، موصوف پولی گرافکس ٹیسٹ دینے کو تیار نہیں، مجرم کو قانونی لاڈلہ نہیں بنایا جاسکتا، اعتراف کرنے والے کو سزا سنائی جانی چاہیئے، ملزمان کو ریلیف نہیں ملنا چاہیئے، ان پر قانون لاگو نہیں ہوتا تو کسی پر بھی لاگو نہیں ہوتا۔