اسلام آباد میں یوتھ پارلیمنٹ کے وفد سے ملاقات میں گفتگو کرتے ہوئے چیف جسٹس افتخار چوہدری نے کہا کہ پارلیمنٹ کو ایسے قوانین بنانا چاہیے جن پر عملدرآمد ہو سکے، پارلینٹ ایسی قانون سازی نہیں کر سکتی جو اسلام،آئین اور بنیادی قوانین سے متصادم ہو۔انہوں نے کہا کہ اگر ایسے قوانین بنائے گئے تو سپریم کورٹ کے پاس عدالتی نظرثانی کا آپشن موجود ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ریاست کے ہر ستون کو آئینی حدود میں رہتے ہوئے آزادی حاصل ہے مگر طاقت کے غلط استعمال کی صورت میں معاملہ جوڈیشل جانچ کے زمرے میں آتا ہے اور بنیادی حقوق کے تحفظ کیلئے سپریم کورٹ احکامات جاری کرنے کے اختیارات رکھتی ہے۔ چیف جسٹس نے امید ظاہر کی کہ نوجوان مستقبل کے جمہوری لیڈر ہیں انہوں نے مستقبل کا روڈمیپ تیار کرنے کیلئے نوجوانوں کو آئین سے آگہی کی نصیحت کی۔