وزیرآباد (نامہ نگار) حالیہ وفاقی بجٹ اور صوبائی بجٹ میں نوجوانوں کے روزگار کے لیے ان کو آسان شرائط پر قرضہ جات کی فراہمی کا پروگرام قابل ستائش ہے اس پر عمل درآمد سے معیشت پر مثبت اثرات آئیں گے وفاقی اور صوبائی حکومت کو چاہیے کہ ان قرضہ جات کی سکیموں کو خاص سیکٹر کی ترقی کے لیے بھی مختص کریں جس سے مقامی روزگار دینے وا لی انڈسٹری جو کہ پنجاب کے کئی شہروں کی پہچان ہے اس میں حیرت انگیز ترقی ہو گی اور لوگوں کو روزگار کے وسیع مواقع حاصل ہونگے ان خیالات کا اظہار سابق چیئرمین آل پاکستان کٹلری اینڈ سٹین لیس یوٹنسلز مینو فیکچررز اینڈ ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن اور صدر انجمن کامن کاز وزیرآباد محمد خالد مغل نے کیا انہوں نے مزیدکہا کہ وزیرآباد شہر میں کٹلری و کچن وئیر بنانے والے 200 سے زائد سمال اینڈ میڈیم یونٹ گذشتہ کئی سالوں سے جاری لوڈشیڈنگ کی وجہ سے مالی مشکلات کا شکار ہیں جس سے ان کی پیداواری استطاعت میں کافی کمی آئی ہے ان سے وابستہ 20 ہزار مزدور اس صورتحال پر کافی پریشان ہیں اس انڈسٹری کی پیداوار کم ہونے کی وجہ سے ملکی ضرورت پوری کرنے کے لیے امپورٹرز کٹلری وکچن وئیر مصنوعات چائنہ سے انڈر انوائسنگ کے ذریعہ امپورٹ کر رہے ہیں یا پھر سمگلنگ کے ذریعے یہ مصنوعات ملک میںبہت زیادہ بک رہی ہیں جس سے ملکی خزانہ اور معیشت کو بہت زیادہ نقصان پہنچ رہا ہے حکومت پاکستان کو چاہیے اس صورتحال کو ختم کرنے کے لیے کٹلری و کچن وئیر سیکٹر کی بحالی کے لیے اس سے وابستہ کم و بیش 200 مینو فیکچررز کو 8% مارک اپ پر سٹیٹ بنک سے 50 لاکھ روپے تک قرضہ دلوائے جس سے ان کی پیداواری صلاحیت میں بہت بہتری آئے گی اور ان کی سالانہ سیل 60 لاکھ روپے سے بڑھ جائے گی اور یہ تمام یونٹ جی ایس ٹی میں فعال ہو جائیں گے ان مصنوعات کو بیچنے والے تمام ریٹیلر ہول سیلر کو میٹرو کیش اینڈ کیری جیسے سٹورز کی طرح جنرل سیل ٹیکس میں رجسٹر کر کے ان مصنوعات پر 16% جنرل سیل ٹیکس وصول کرے جس سے ملک کو بھی ریونیو بھی حاصل ہو گا اور سمال اینڈ میڈیم انڈسٹری کی ترقی سے لوگوں کو بھی روزگار کے وسیع مواقع حاصل ہونگے۔
بجٹ میں نوجوانوں کیلئے قرضوں کی فراہمی قابل ستائش ہے: خالد مغل
Jun 24, 2013