مکرمی! لفظ ’’اسلامی‘‘ پاکستان کے بچے بچے سے لے کر دنیا بھر کے تمام ممالک میں ہر کسی کو پتہ ہے کہ پاکستان ایک اسلامی ملک ہے اور اسلامی طرز زندگی کا درس دینے والے علماء کا ایک بہت بڑا مرکز بھی ہے اگر میں یہاں یہ کہوں کہ اسلامی ہونا تو بہت دور کی بات کیا ہم انسان ہیں؟ دین اسلام کے نام پر لیا گیا یہ ملک اسلامی تو کیا کسی بھی انداز سے انسانی ملک نظر آتا ہے؟ جہاں ہر روز اسلامی بھائی ایک دوسرے کے گلے کاٹتے ہیں جہاں ایک دوسرے کو مذہب کے نام پر قتل کیا جاتا۔ اس کے بعد ’’جمہوریہ‘‘ لفظ میں جمہوریت کی بات ہوتی ہے اور ماشاء اللہ کیا جمہوریت ہے ہمارے ملک کی‘ جہاں جمہوریت دھاندلی کرکے لائی جاتی ہے اور اسی مضبوط جمہوریت کے 700 ووٹ والے حلقے سے ہزاروں ووٹ ڈالے گئے ہوتے ہیں۔ صرف اور صرف جمہوریت کیلئے‘ ایسی جمہوریت پسندی کی مثال شاید ہی دنیا میں کہیں ملے اور پھر جمہوریت کے لئے پنجاب پولیس المعروف گلو بٹ کو بھیجا جاتا ہے قتل عام کرنے کیلئے اور معصوم لوگوں پر وحشیانہ تشدد کیلئے کیونکہ ہمیں ہر حال میں جمہوریت بچانی ہے چاہے اس کیلئے پولیس گلو بٹ کی سربراہی میں ہی کیوں نہ کام کرے اور سب سے آخر میں پاکستان لیکن کہنے کو ’’سب سے پہلے پاکستان‘‘ کیونکہ پاکستان کے نام پر ہی تو ہمیں سیاست چمکانی ہے۔ پاکستان کے نام پر ہی تو ہمیں بھیک مانگنی ہے اور پاکستان کے نام پر ہی تو ہمیں بیرون ملک اپنے اکائونٹس بھرنے ہیں اور ویسے دیکھا جائے تو ہمارے سیاستدان بالکل ٹھیک ہی کر رہے ہیں وہ بیرون ملک اپنے اثاثے بناتے ہیں۔ ہمیں ان سے سوال کرنا چاہئے کہ سب کچھ تو پاکستان سے باہر بھیج دیا تو اب خود کب جائو گے یا وہ بھی ہم عوام ہی بندوبست کریں کیونکہ بہرحال تو ہم اسلامی جمہوریہ پاکستان کی عوام یا ہجوم ہیں اور کبھی کبھی ہجوم میں بھی دھکہ لگنے سے انسان ٹھیک جگہ پر پہنچ جاتا ہے۔ (صہیب اشرف)