اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت)سپریم کورٹ نے وفاق اور صوبوں میں کام کرنیوالی این جی اوز کی رجسٹریشن کا طریقہ کار،اعداو شمار، مالکان ،چیک اینڈ بیلنس کا طریقہ کار،فنڈنگ اور کام کرنے والے علاقوں کے بارے میں تمام تفصیلات طلب کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت یکم جولائی تک ملتوی کردی۔ دوران سماعت عدالت نے قرار دیا ان این جی اوز کو مادرپدر آزاد نہیں چھوڑا جاسکتا ان کے مقاصد واضح ہونا چاہئے، فنڈنگ ان کے لئے اکسیجن کا کام کرتی ہے، یہ بند کردی جائے تو ؟ لمحہ فکریہ ہے ایک این جی او تین ماہ کے دوران 3کروڑ روپے کی ٹرانزکشن کرتی اور اس کی آمدن و خرچ کی کوئی تفصیلات موجود نہیں؟ سماجی تنظیم کے ڈپٹی ڈائریکٹر کے جعلی چیک کے ضمانتی مقدمے میں این جی اوز سے متعلق لئے جانے والے ازخود نوٹس کیس کی سماعت جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی، جسٹس جواد ایس خواجہ نے ریمارکس دیئے ملک کو ان غیر سرکاری این جی اوز کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑا جا سکتا۔ ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے عدالت کو بتایا اس وقت پنجاب میں 7 ہزار سے زائد غیر سرکاری تنظیمیں کام کر رہی ہیں ان کی مانیٹرنگ کی جا رہی ہے۔ جسٹس جواد نے کہا ان غیر سرکاری تنظیموں کی کس طرح سے مانیٹرنگ کی جاتی ہے یہ کن کن علاقوں میں کام کر رہی ہیں ان کے مقاصد کیا ہیں۔ ڈپٹی اٹارنی جنرل ساجد الیاس نے کہا حکومت ان این جی اوز کی باقاعدہ رجسٹریشن کرتی ہے اور ان کا آڈٹ بھی ہوتا ہے اس پر جسٹس جواد نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا حکومت نے خالی رجسٹریشن کرکے ان این جی اوز کو مادرپدر آزاد چھوڑ دیا ہے ان کی فنڈنگ کے ذرائع کسی کو معلوم نہیں ان کے خفیہ اکائونٹس بھی ہوں گے۔ جسٹس عظمت سعید نے کہا سادہ سا فارمولہ ہے جن کی رجسٹریشن ہوئی ہے ان کے فنڈز کا آڈٹ کیا جائے اور جو رجسٹرڈ نہیں ان کے خلا ف کریک ڈائون کرکے انہیں بند کردیا جائے۔ صباح نیوز کے مطابق سپریم کورٹ نے این جی اوز کے بارے میں وفاقی اور خیبر پی کے حکومت کی رپورٹس مسترد کرتے ہوئے وفاق اور چاروں صوبائی حکومتوں سے رجسٹرڈ این جی اوز کی تفصیلات طلب کرلیں۔ عدالت نے آبزرویشن دی تسلی بخش جواب نہیں آیا تو چاروں صوبوں کے چیف سیکرٹریز اور سیکرٹری وزارت داخلہ کو ذاتی حیثیت میں طلب کیا جائے گا۔