کراچی میں قیامت خیز گرمی سے سینکڑوں افراد جان سے ہاتھ دھوبیٹھے، اس خوفناک صورتحال سے نمٹنے کے لیے مصنوعی بارش برسائے جانے کا امکان ہے۔ کرہ ارض پر انسانی آبادی میں اضافے کے ساتھ گلوبل وارمنگ بڑھنے سے درجہ حرارت میں اضافہ ہوا ہے ،درجہ حرارت میں اضافہ پانی میں کمی کا باعث بنتا ہے،لیکن اس مسئلے کا حل بادلوں میں موجود ہے، بارش برسانے والا بادل اپنے اندر 8 ملین ٹن پانی لیے ہوتا ہے۔ اسی بنا پر یہ کہا جاسکتا ہے کہ شفاف پانی کی ایک بڑی مقدار آسمان میں موجود ہے۔ اس طریقے سے پانی حاصل کرنے کے طریقے کو کلاوڈ سیڈنگ یا بادلوں کی پیوند کاری کہا جاتا ہے۔ اس طریقے سے پانی کی بڑھتی ہوئی طلب میں کمی لائی جاسکتی ہے۔ مصنوعی بارش برسانے کے طریقے جو استعمال کیے جارہے ہیں دراصل ان کا پہلی دفعہ استعمال1920 میں کیا گیا جب سائنسدانوں نے دریافت کیا کہ اگر بادلوں میں سلور آیوڈائیڈ نامی کیمیکل کا چھڑکاؤ کیا جائے تو بارش برس سکتی ہے۔ بعد میں دنیا کے کئی ممالک نے مصنوعی بارش برسانے کے نت نئے طریقے دریافت کیے۔ چین دنیا کے کسی بھی ملک سے زیادہ بادلوں کی پیوندکاری کرتا ہے۔ ہوائی جہاز کے زریعے ہائیڈرو اسکوپک فلیئرز بادلوں پر پھینکے جاتے ہیں جن میں نمک اور ہائیڈرواسکوپک سلٹ پارٹکل بھرے ہوتے ہیں یہ بادلوں میں جاکر ایک بیج یا قلم کا کام کرتے ہیں جن کے ارد گرد پانی کا قطرہ بن جاتا ہے اور دیکھتے ہی دیکھتے کئی لاکھ بارش کے قطرے بن جاتے ہیں،پھر ان کا وزن بادل کے وزن سے بڑھ جاتا ہے اور برکھا برسنے لگتی ہے،کراچی میں مصنوعی بارش برسانا نہ صرف گرمی کا خاتمہ کرے گا بلکہ پانی کی کمی پر بھی قابو پایا جاسکتا ہے
ڈائریکٹرجنرل پورٹس اینڈ شپنگ عبدالمالک کا کہنا تھا کہ مخصوص بادلوں کی موجودگی میں مصنوعی بارش ممکن ہے
ڈائریکٹرجنرل پورٹس اینڈ شپنگ عبدالمالک غوری کی سربراہی میں مصنوعی بارش کیلئے اجلاس ہوا۔ اجلاس میں محکمہ موسمیات ، کےایم سی، پلانٹ پروٹیکشن سمیت دیگراداروں کے نمائندوں نے شرکت کی،،، ڈی جی پورٹ اینڈ شپنگ نےمیڈیا بریفنگ کے دوران بتایا کہ اجلاس میں حوصلہ افزا پیشرفت ہوئی ہے،انہوں نے کہا کہ پچاس ممالک میں مصنوعی بارش کروائی جاتی ہے، مصنوعی بارش کےلئے یہ پہلا اجلاس تھا جس میں تمام متعلقہ محکموں کو آن بورڈ لیا گیا،ڈی جی پورٹس اینڈ شپنگ عبدالمالک غوری نےکہا کہ مختلف ممالک میں مصنوعی بارش کے لئے تیس کلونمک اوردوسولیٹرپانی استعمال کیا جاتا ہے،عبدالمالک غوری کا کہنا تھا کہ اس پرعملدرآمد کے لئےاگلےاجلاس میں مزید پیش رفت ہوگی۔