اسلام آباد (آن لائن + نوائے وقت رپورٹ) سپریم کورٹ میں کرنسی سمگلنگ کی کوشش میں مبینہ طور پر ملوث ماڈل ایان علی کا نام ای سی ایل سے نکالنے کے معاملے پر توہین عدالت کی کارروائی رکوانے کے حوالے سے وزارت داخلہ کی درخواست کی سماعت ہوئی، جس میں وکلاءکی نوک جھونک پر عدالت عظمیٰ نے سخت برہمی کا اظہار کیا اور جسٹس شیخ عظمت سعید نے ریمارکس دیئے کہ، قانونی سوال پر نہ ادھر سے جواب آتا ہے نہ اُدھر سے، عدالت کو مچھلی منڈی نہ بنائیں، وکلا کی موجودگی میں آرڈر نہیں لکھوا رہا، حکومتی وکیل نے موقف اختیار کیا کہ سندھ ہائی کورٹ کا فیصلہ وزارت داخلہ نے سپریم کورٹ میں چیلنج کر رکھا ہے، اس پر ایان علی کے وکیل سردار لطیف خان کھوسہ نے موقف اختیار کیا کہ سندھ ہائی کورٹ میں زیر سماعت کارروائی سپریم کورٹ میں زیر التوا مقدمے سے مختلف ہے، سیکرٹری داخلہ نے ہائی کورٹ میں بیان دیا کہ ایان علی آزاد ہیں، اب وزارت داخلہ کہتی ہے مر جائیں گے ایان علی کو جانے نہیں دینا، وزارت داخلہ آئین اور قانون کا مذاق اڑا رہی ہے، اس پر حکومتی وکیل نے موقف اختیار کیا کہ فاضل وکیل اخبار کی ہیڈ لائن بنوانا چاہتے ہیں، جس پر سردار لطیف کھوسہ نے کہا کہ سرخی بنوانے والی کوئی بات نہیں ہے۔
ایان کیس