پشاور (آئی اےن پی )خیبرپی کے اسمبلی میں بینک آف خیبرکے حوالے سے تحقیقاتی کمیٹی کی رپورٹ پیش کر دی گئی جس میں جماعت اسلامی کے وزیر کو الزامات سے بری الذمہ قرار دیا گیا ہے تاہم بنک کے ایم ڈی کے خلاف قانونی کارروائی کا کوئی اشارہ نہیں دیا گیا۔ اپوزیشن جماعتوں نے کہا اس رپورٹ کو تقسیم کرنے کے بجائے اس پر تفصیلی بحث ہونی چاہئے۔ دوماہ قبل بینک آف خیبرکے ایم ڈی شمس القیوم کی جانب سے صوبائی وزیرخزانہ مظفر سید پر بدعنوانی اور اقربا پروری کے الزامات عائد کئے گئے تھے جس کے بعد صوبائی حکومت نے سینئرصوبائی وزیر سکندر شیرپاﺅ کی سربراہی میں تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دی تھی رپورٹ بعدازاں صوبائی کابینہ کو پیش کی گئی تاہم صوبائی اسمبلی میں پیش نہ کئے جانے پر اپوزیشن جماعتوں نے تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔ وزیراعلیٰ کے احکامات کے بعد سکندر شیرپاﺅ نے تمام ارکان اسمبلی میں تحقیقاتی رپورٹ کی کاپیاں تقسیم کیں تحقیقاتی رپورٹ میں بتایا گیا ہے بینک کے ایم ڈی نے صوبائی وزیر پر جو الزامات عائد کئے تھے اس حوالے سے کوئی بھی ثبوت پیش نہیں کئے جاسکے جس کے بعد وزیراعلیٰ نے بینک ایم ڈی کو نوٹس بھی جاری کردیا ہے۔ جماعت اسلامی کے ایک اہم رکن صوبائی اسمبلی نے بتایا اب ہمارے وزیر خزانہ کو کلین چٹ مل گئی ہے۔ لیکن ایم ڈی کا حکومت کچھ بھی نہیں بگاڑ سکی اور وہ بدستور اپنا کام کررہے ہیں ۔ بیورو رپورٹ کے مطابق ضمنی بجٹ پربحث کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈر مولانا لطف الرحمن نے کہا رواں مالی سال کے دوران بلین ٹریز سونامی کیلئے کوئی منصوبہ بندی نہیںکی گئی تھی جس کی وجہ سے بجٹ کی دوسری مدات سے رقم نکلوا کر وہ رقم اس پرخرچ کی گئی جو حکومت کی ناقص کارکردگی ہے سیاست کو گناہ کبیرہ نہ گردانا جائے حکومت بار بار پولیس سمیت دوسرے اداروںکو سیاست سے مبرا قرار دے کر پتہ نہیں کیا ثابت کرنا چاہتی ہے۔ حکومت نے تین برسوں میں 6کمروں پر مشتمل ایک بھی سکول نہیں بنایا عام آدمی کو علاج معالجہ کی سہولت میسر نہیں اور پٹوار خانوں میں رشوت زبان زدعام ہے مگر حکومت سب اچھا کی رپورٹ دے رہی ہے۔ دیگر اپوزیشن ارکان اسمبلی سردار حسین بابک، سلیم خان، عزت اللہ، عبدالستار اور فیصل زمان نے کہا ضلع کوہستان میں تعمیراتی محکموں میں کمیشن کے نام پر آج بھی رشوت کا بازار گرم ہے۔ اپوزیشن کی بحث کو سمیٹتے ہوئے صوبائی وزیر تعلیم وانرجی اینڈ پاور محمد عاطف خان، سینئر وزیر بلدیات عنایت اللہ خان، صوبائی وزیر شاہ فرمان اور وزیراعلیٰ کے مشیر اشتیاق ارمڑ ودیگر نے کہا پیڈو کے ذریعہ 356میں 53چھوٹے بجلی گھر بنائے ہیں مگر واپڈا کے سابق چیئرمین کو ہماری یہ کوشش ناگوار گزری تو انہوں نے اعتراضات کے انبار لگا دئیے کیونکہ ہم نے روایتی بیوروکریسی کے فارمولوںسے ہٹ کر پیڈو میں تعیناتیاں اوپن میرٹ پرکی ہیں۔ ویلج سیکرٹریوںکی بھرتیاںمیرٹ پر ہوئی ہیں۔ معزز ممبران کوہستان کی جانب سے الزامات سچ ثابت ہوئے تو متعلقہ افسران کو گھر واپس بھیج دیا جائے گا بلکہ ان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ سپیکر اسمبلی نے کارروائی ختم ہونے پر اجلاس آج دوپہر ڈیڑھ بجے تک ملتوی کردیا۔
خیبر پی کے اسمبلی
جماعت اسلامی کے وزیر خزانہ الزامات سے بری، بنک آف خیبر کی رپورٹ اسمبلی میں پیش
Jun 24, 2016