جیکب آباد (این این آئی) قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید احمد شاہ نے کہا ہے کہ حکومت جے آئی ٹی کو متنازع بنانے کی کوشش کررہی ہے جے آئی ٹی کو مختلف طریقوں سے دھمکایا جارہا ہے حکومت جے آئی ٹی کو دھمکانا بند کرے ،جے آئی ٹی کی رپورٹ کے متعلق کوئی پیشنگوئی نہیں کرونگا امید ہے کہ جے آئی ٹی انصاف پر مبنی رپورٹ پیش کرے گی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جیکب آباد میں پیپلز پارٹی کے رکن قومی اسمبلی میر اعجاز حسین جکھرانی کے بڑے بھائی مشہور ٹرانسپورٹر میر فاروق خان جکھرانی کی وفات پر تعزیت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔ قائد حزب اختلاف خورشید شاہ نے کہا کہ سپریم کورٹ کے دو ججز نے پہلے ہی اپنا فیصلہ دیدیا ہے جبکہ 3ججز نے بھی صرف دو پیجز پر تحقیقات کے احکامات جاری کئے ۔ خورشید شاہ نے کہا کہ 10جولائی کو سپریم کورٹ نے پانامہ کیس کی تحقیقات مکمل کرکے فیصلہ سننا ہے، اس سلسلے میںمجھے کچھ مزید پتہ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ جے آئی ٹی کو نہ صرف ایک سینیٹر بلکہ وفاقی حکومت میں بیٹھے وزراءنے بھی دھرتی تنگ کرنے اور بچوں کو نقصان دینے جیسے سنگین دھمکیاں دی ہیںلیکن ان دھمکیوں کا جے آئی ٹی پر کوئی اثر نہیں پڑا ہے، جے آئی ٹی نے تو صرف سن 1972سے 2000تک ٹریول آف منی کی تحقیقات کرنی ہے کہ پیسوں کی ٹریول کیسے ہوئی، جس کے متعلق پیش ہونے والے لوگوں کو دیئے گئے سوال ناموں کے جوابات بھی اطمینان بخش نہیں دیئے گئے ہیں، انہوں نے کہا کہ ملنے والی دھمکیوں سے جے آئی ٹی متاثر نہیںہوئی ہے لیکن فیصلہ تو پھر بھی سپریم کورٹ نے کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جے آئی ٹی نے اداروں کے عدم تعاون کے متعلق شکایات سپریم کورٹ کو لکھی ہیں اور اپنے تحفظات بھی ظاہر کیئے ہیں،انہوں نے کہا کہ نوازشریف اداروں پر بھی اثر انداز ہونے کی کو شش کر رہے ہیں اور اداروں کی تبا ہی کے ذمہ دار بن رہے ہیں، انہوں نے کہا کہ نواز شریف جانتے ہیں پاناما کیس میں بچنے کیلئے ان کے پاس کوئی راستہ نہیں ہے، نواز شریف اگر سمجھتے ہیں اصل پوزیشن کیا ہے تو باعزت طور پر استعفیٰ دے کر نیا وزیراعظم لے آئیں، نواز شریف قبل از وقت انتخابات کے بجائے اسمبلی کو مدت پوری کرنے دیںیہ نواز شریف کی پارٹی اور سیاست کیلئے بھی بہتر ہے۔
خورشید شاہ