سرینگر(اے این این‘ نیوز ڈیسک ) مقبوضہ کشمیر کے ضلع اننت ناگ میں بھارتی فوج کے ہاتھوں شہید ہونے والے 5نوجوانوں کو سپرد خاک کر دیا گیا ہے جبکہ 40زخمی بدستور زیر علاج ہیں ،ہلاکتوں کیخلاف مختلف علاقوں میں احتجاجی مظاہرے اور ریلیاںنکالی گئیں۔بھارتی فورسز کے ساتھ جھڑپوں میں متعدد زخمی ہوگئے۔کشیدہ صورتحال کے باعث کاروباری مراکز ،تجارتی ادارے،دکانیں اور بازار بند،تعلیمی سرگرمیاں ،انٹر نیٹ،موبائل اور ریل سروس معطل رہیں۔تفصیلات کے مطابق گزشتہ روزضلع اننت ناگ میں بجبہاڑہ کے نواحی قصبہ سری گفوارہ نوشہر میں شہید 5 افراد کوسپردخاک کردیا گیا۔ نمازجنازہ میں ہزاروں افراد نے شرکت کی۔ بھارتی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ اس معرکے کے ساتھ ہی وادی میں داعش کا صفایا ہو گیا ہے ۔کارروائی میں داعش کا سربراہ داؤد سلفی ساتھیوں سمیت مارا گیا۔ہلاکتوں کے خلاف ہفتہ کو دوسرے روز میں وادی کے مختلف علاقوں میں احتجاجی مظاہرے کئے گئے اور ریلیاں نکالی گئیں ۔اس دوران بھارتی فورسز کے ساتھ جھڑپوں میں متعدد افراد زخمی ہوئے۔مشتعل مظاہرین نے قابض اہلکاروں پر پتھراؤ کیا اس دوران فورسز کی جانب سے آنسو گیس،لاٹھی چارج اور پیلٹ گنوں کا استعمال کیا گیا۔اس دوران سرینگر میں بھی ایچ ایم ٹی اور اس کے ملحقہ علاقوں میں سینکڑوں نوجوان سڑکوں پر نکل آئے جس کے بعد فورسز اور انکے درمیان کئی گھنٹوں تک تصادم آرائی ہوئی۔مظاہرین نے داعش کے پرچم بھی لہرائے اور فورسز پر شدید نوعیت کی سنگباری کی جس کے جواب میں کئی گھنٹوں تک شیلنگ ہوتی رہی۔اس دوران انتظامیہ نے پلوامہ ،اننت ناگ اور سرینگر میں موبا ئیل انٹر نیٹ خد مات معطل کردی جبکہ ریل سروس کو بھی احتیا طی اقدامات کے تحت معطل رکھا گیا ۔ وادی میں کشیدہ صورتحال کے باعث کاروباری مراکز،تجارتی ادارے،دکانیں اور بازار بند رہے جبکہ انٹر نیٹ،موبائل،ریل سروس اور تعلیمی سرگرمیاں معطل رہیں۔دریں اثناء ترال میں جنگجوئوں نے فورسز کی گشتی پارٹی پر سیفٹی بم پھینکا جوزوردار دھماکے کے ساتھ پھٹ گیا جس میںپولیس و سی آر پی ایف کے 9 اہلکار زخمی ہوئے جن کوہسپتال منتقل کیا گیا۔دریں اثناء بھارتی میڈیا کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی جانب سے قتل عام کے ایک بڑے منصوبے کا انکشاف ہوا ہے ۔ بھارت کی سکیورٹی فورسز نے 21نوجوانوں کی ہٹ لسٹ جاری کی ہے ۔ان 21انتہائی مطلوب نوجوانوں کو ہدف بنا کر شہید کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔اس منصوبے کو آپریشن آل آؤٹ 2.0کانام دیا گیا ہے ا ور آزادی کشمیر میں شریک سرکردہ کارکنان کو قتل کرنے کے لیے ہٹ لسٹ بنائی ہے جس میں آزادی کی جدوجہد میں سرگرم 21 افراد کوشامل کیا گیا ہے۔،ہٹ لسٹ میں گزشتہ روز مارے گئے داؤد احمد سلفی عرف دانش کا نام بھی شامل تھا جس کے بارے میں کہا گیا ہے کہ وہ وادی میں داعش کا سربراہ تھا۔بھارتی فورسز کی جانب سے جاری کی گئی لسٹ میں حزب المجاہدین کے 11مجاہدین کے نام بھی شامل ہیں۔ اس کے علاوہ لشکر طیبہ کے 7 اور جیش محمد کے دو مجاہدین کے نام شامل ہیں ۔اس کے علاوہ انصار غزوۃ الہند کے ایک رکن کا نام بھی شامل ہے۔لسٹ میں مجاہدین کی درجہ بندی بھی کی گئی ہے ۔بھارتی فوج نے ان مجاہدین کو شہید کر کے نعشیں بھی ورثاء کے سپرد نہ کرنے کا فیصلہ کیا ۔میڈیا رپورٹس کے مطابق بھارتی فوج نے نمازہ جنازہ کے اجتماعات سے نمٹنے کے لیے بھی اقدامات کا فیصلہ کیا ہے جس کے تحت تدفین کے انتظامات بھی فوج کے ہاتھ میں ہوں گے۔بھارتی فوج کے منصوبے کے تحت مارے گئے کشمیریوں کی میتیں ورثا کے حوالے نہیں کی جائیں گی اور منصوبے کے تحت کوشش کی جائیگی کہ میتیں غائب کردی جائیں جب کہ وادی میں جلوس اور جنازوں پر پابندی ہوگی۔آنے والے دنوں میں وادی میں مزید کشیدگی پائے جانے کا امکان ہے ۔ حریت(گ) کے چیرمین سید علی گیلانی نے انسانی حقوق کے حوالے سے اقوامِ متحدہ کی تحقیقاتی کمشن کو آزاد کشمیر کا دورہ کرنے کے اجازت نامے کا خیر مقدم کرتے ہوئے پاکستان کی موجودہ نگران حکومت کی جانب سے اسے ایک دور رس نتائج کا حامل جرات مندانہ قدم قرار دیا۔ لبریشن فرنٹ چیئرمین محمد یاسین ملک نے قتل و غارتگری اور جبر و تشدد کو بھارتی حکومت کی جانب سے چلائی جارہی حکمت عملی قرار دیتے ہوئے کہا جموں کشمیر ایک پولیس ریاست ہے جہاں انسانوں کا خون بہانا ایک معمول ہے اور چاہے جو کوئی بھی کشمیر کی حکمرانی پر مامور ہو اسکی تعیناتی صرف اور صرف کشمیریوں کو قتل کرنے کیلئے ہی کی جاتی ہے۔کل جماعتی حریت کانفرنس(گ) ، حریت(ع)،تحریک حریت ،پیپلزلیگ ، محاذ آزادی کے ایک دھڑے، سالویشن موومنٹ، ڈیموکریٹک پولٹیکل موومنٹ ،ینگ مینز لیگ نے اننت ناگ میں مارے گئے جنگجوئوں اور ایک شہری کو خراج عقیدت پیش کیا ہے۔ہائی کورٹ بار ایسو سی ایشن نے سری گفوارہ اننت ناگ میں فورسز کے ہاتھوںعام شہری کی ہلاکت کی سخت مذمت کی ہے اور کہا ہے وادی میں عام شہریوں کی نسل کشی پر عالمی برادری خاموش تماشائی کی طرح دیکھ رہی ہے۔ادھر مقبوضہ کشمیر کے ریاستی گورنر کی صدارت میں منعقدہ کل جماعتی میٹنگ کے دوران جموں کشمیر کی اندرونی صورتحال،امن و قانون اور امرناتھ یاترا سمیت گورنر راج کے بعد پیدہ شدہ سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔ذرائع کے مطابق گورنر نے ریاست میں امن و آشتی کی بحالی کیلئے تمام فریقین سے تعاون طلب کیا،تاکہ ترقیاتی سرگرمیوں میں سرعت لائی جاسکے۔دوسری جانب بھارتی کانگریس رہنما نے کہا ہے کہ کشمیر کی آزادی کوترجیح دیں گے،بھارتی حکومت کوحریت کانفرنس سے مذاکرات کرناچاہیے۔کانگریس لیڈرسیف الدین سوزنے وادی کشمیرکی صورتحال پر مبنی ’کشمیرتاریخ کے آئینے میں اورجدوجہدکی کہانی ‘ نامی کتاب لکھ دی جواگلے ہفتے شائع کی جائیگی۔مقبوضہ کشمیرسے تعلق رکھنے والے کانگریس لیڈر نے اعتراف کیا ہے کہ کشمیری عسکریت پسندوں کیخلاف سخت گیرموقف سے کام نہیں چلیگا، سیف الدین سوز نے کہا کہ واجپائی اگرحزب المجاہدین سے بات کرسکتے تھے تومودی حکومت کیوں نہیں؟