ریاض(این این آئی) سعودی عرب کے شاہی دفتر کے مشیر سعود القحطانی نے کہاہے کہ قطر اس وقت ہر ممکن طور پر کوشش کر رہا ہے کہ وہ دوحہ کا بائیکاٹ کرنے والے چاروں عرب ممالک کے مشترکہ مطالبات سے فرار اختیار کرنے کے لیے سازگار فضا قائم کرے۔ ان مطالبات میں پڑوسی عرب ممالک کے ساتھ معاندانہ برتاؤ اور دہشت گردی کے لیے سپورٹ سے دست بردار ہونا شامل ہے۔اس مرتبہ قطر نے کھیلوں کے میدان کا سہارا لیا ہے۔ دوحہ کی جانب سے بارہا یہ الزام تراشی کی گئی کہ قطری نیٹ ورک کے چینلوں کی نشریات کی ہیکنگ کا سعودی عرب کے ساتھ تعلق ہے۔ تاہم وہ اس سلسلے میں ایک بھی ثبوت پیش کرنے میں ناکام رہا۔ درحقیقت قطری حکومت مہذب ممالک کے انداز اور معروف سفارتی اسلوب سے معاملات نمٹانے کی عادی نہیں۔ اس کے پاس میڈیا کے ذریعے غیر مہذّبانہ طور پر الزام تراشی کے سوا کوئی طریقہ نہیں۔ قطری حکام سمجھتے ہیں کہ اس طرح شور مچا کر وہ اپنے بحران سے نکلنے کا کوئی راستہ پا لیں گے جبکہ حقیقت یہ ہے کہ ان کا بحران باقی ہے اور ان کے الزامات پہلے کی طرح فضا میں دْھول بن کر اڑ جاتے ہیں۔