لاہور (نمائندہ سپورٹس )سیالکوٹی لڑکے احمد رضا نے والدین کا سر فخر سے بلند کردیا۔ فیفا ورلڈکپ میں برازیل کوسٹاریکا میچ کے ٹاس میں حصہ بننے والے احمد رضا کے اہل خانہ بیٹے کی پذیرائی پرخوش ہوئے تو گھر پر مبارکباد دینے والوں کا بھی تانتا بندھا رہا۔پاکستانی فٹ بال ٹیم فیفا ورلڈکپ میں نہیں حصہ لیرہی مگرسیالکوٹی لڑکے نے روس میں پاکستان کی نمائندگی کی۔احمد رضا نے برازیل اور کوسٹا ریکا کے میچ سے قبل ٹاسکے لئے سکہ ریفری کی حوالے کیا۔احمد رضا کے گھر سیالکوٹ شتاب گڑھ میں جشن کا سماں رہا اورمبارکباد دینے والوں کا رش لگ گیا۔اس کی والدہ نے بتایا کہ احمد کوفٹ بال سے جنونی لگاؤ ہے۔ والد بھی بیٹے کی کامیابی پرخوش ہیں۔احمد رضا کا خاندان تین نسلوں سے سیالکوٹ میں فٹبال کی صنعت سے وابستہ ہے۔ احمد رضاکا کہنا ہے کہ انہیں معروف مشروب بنانے والی کمپنی نے فٹبال کھیلتے ہوئے دیکھا اور 1500 بچوں میں سے منتخب کرکے لاہور لے گئے۔ بعد میں مجھے بتایاگیا کہ وہ مجھے روس میں ہونے والے فیفا ورلڈ کپ میں لے کرجائیں گے اور میں برازیل بمقابلہ کوسٹاریکا کے میچ کے دوران ٹاس کے وقت وہاں موجود ہوں گا۔سینٹ پیٹرز برگ گراؤنڈ میں داخل ہونے کے احساسات کے حوالے سے احمد رضاکا کہنا تھا کہ میں نے اس بارے میں کبھی خواب میں بھی نہیں سوچاتھا کہ میں فیفاورلڈ کپ کا میچ دیکھنے جاؤں گا۔ فیفا انتظامیہ کاا صول ہے کہ کسی کھلاڑی سے بات نہیں کرنی تاہم اگر کھلاڑی خود بات کرے تو ٹھیک ہے لہٰذا جب میں ٹاس کے لیے کھڑا ہوا تو سب سے آخر میں تھامیں جب بھی آگے جاکر کھڑا ہوتامجھے کوئی نہ کوئی پیچھے کردیتا، تاہم اس وقت میری خوشی کی انتہا نہ رہی جب برازیل سے تعلق رکھنے والے میرے پسندیدہ کھلاڑی نیمار میرے برابر آکر کھڑے ہوگئے۔میں نے ہمت کی اور ان سے ہاتھ ملالیا۔احمد رضا کا کہناہے کہ ان کے والدشبیر احمد خود سیالکوٹ میں فٹ بال بناتے ہیں اور ان کا خاندان تین نسلوں سے فٹ بال بنانے کاکام کررہا ہے۔ میرے دادا اور دادی بھی فٹبال سیتے تھے شادی کے بعد میرے امی نے بھی فٹبال سینی شروع کردی تاہم اخراجات بڑھنیکی وجہ سے میرے والد نے مزدوری شروع کردی اور رات کو جب وقت ملتاتھا تو وہ فٹبال بھی سیتے تھے۔جب سے میں روس آیاہوں میری والدہ روز فون کرکے مجھے دعائیں دیتی ہیں۔