اسلام آباد (خصوصی نمائندہ) قومی اسمبلی میں بجٹ پر ساتویں روز بھی نو گھنٹے تک بحث جاری رہی حکومتی اور اپوزیشن بنچوںکی جانب ایک دوسرے پر تنقید کی جاتی رہی۔ سپیکر اسد قیصر نے ملک کے بعض علاقوں میں پٹرول کی قلت اور عدم دستیابی کا نوٹس لیتے ہوئے وزارت پیٹرولیم سے پیر تک رپورٹ طلب کرلی۔ اپوزیشن کے ارکان علی گوہر، شازیہ مری، ارمغان سبحانی، شگفتہ جمانی و دیگر نے کہا کہ وفاقی ملازمین کی تنخواہوں میں کم ازکم سندھ کے برابر اضافہ کیا جائے، دسویں این ایف سی ایوارڈ کا نوٹیفکیشن واپس لیا جائے، آزادکشمیر اور گلگت بلتستان کو بطور صوبہ نیشنل فنانس کمیشن میں ڈالنے کا نقصان ہو گا، ملک کے مسائل کرونا وائرس نہیں بلکہ حکومت کی وجہ سے ہیں، جس ملک میں عوامی نمائندے شفاف طور پر منتخب نہ ہوں، بجٹ کیسے شفاف اور منصفانہ ہوسکتا ہے، کاشتکاروں کا استحصال کیا جارہا ہے، ٹڈی دل کے حملے کی وجہ سے کسان حکومت کی جانب دیکھ رہا ہے، کسانوں کو محنت کے برعکس گنے کی فصل کے پیسے نہیں مل رہے، جعلی ادویات کی بھرمار ہے، سندھ کے ساتھ سوتیلی ماں والا نہیں سوتن والا سلوک ہورہا ہے ، ٹڈی دل کینسر بن چکا حکمران ڈرنا نہیں کی بانسری بجا رہے، قادیانیوں کو اقلیتی کمیشن میں شامل کرنے کے حامی وزرا کے نام بتائے جائیں۔ جبکہ حکومتی و اتحادی ارکان اسامہ قادری، جنید اکبر، سلیم الرحمن، ڈاکٹر رمیش کمار و دیگر نے کہا ہے کہ اٹھارہویں ترمیم میں کچھ چیزیں وفاق کو کمزور کرنے کے لئے ہیں، اٹھارہویں ترمیم صحیفہ نہیں کہ ترمیم نہیں ہوسکتی، اٹھارہویں ترمیم وفاق کو کمزور اور بلیک میل کرتے رہنے کے لئے تھی، اندرون سندھ کے وزیر اعلی نے کراچی کو بجٹ میں مکمل نظرانداز کردیا اور کراچی کے لئے صرف 25کروڑ روپے رکھے گئے ہیں، پنجاب حکومت کی جانب سے آٹے کی خیبرپی کے میں آٹے کی ترسیل پر پابندی کی مذمت کرتے ہیں،20 دن ہو گئے ہیں پٹرول کا مسئلہ ابھی تک حل نہیں ہو رہا، احساس پروگرام میں شمولیت کے لئے پاسپورٹ ہولڈر کی نا اہلیت کی شرط ختم کی جائے، اس سے غریب لوگ متاثر ہو رہے ہیں، ہم نے الیکشن کے موقع پر جنوبی پنجاب صوبے کی مہم چلائی، نئے صوبے کے لئے بجٹ میں رقم مختص کی جائے، تحریک انصاف کا مشن کرپشن ختم کرنا ہے لیکن یہاں تو نوکریاں فروخت ہو رہی ہیں، اس معاملے کی تحقیقات کرانی چاہئے، نریندر مودی کی موجودہ پالیسیاں بھارت کو پیچھے دھکیل رہی ہیں۔ لیاقت علی خان کے سوا آج تک کوئی بجٹ عوامی بجٹ نہیں آیا، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں اضافہ کیا جائے کراچی بار بار اجڑتا رہا، پاکستان تحریک انصاف کے رکن جنید اکبر نے کہا کہ پیسکو میں لوگ کم ہیں جس کی وجہ سے پیسکو ریجن میں بجلی پر کوئی کام ہی نہیں ہورہا۔ سپیکر اسد قیصر نے کہاکہ پیسکو میں تو ملازمین ہی نہیں ہیں ، پیسکو میں نئی بھرتیاں ابی تک نہیں کی گئی ہیں، معاملہ کو متعلقہ کمیٹی میں بھیجتا ہوں۔ ارمغان سبحانی نے کہا کہ ہر سال بجٹ خسارے کا ہی پیش کیا جاتا ہے، ملک میں کاشتکاروں کا استحصال کیا جارہا ہے، پی پی کی رکن شگفتہ جمانی نے کہا کہ بڑے سیاستدان جب قتل کردیئے جاتے ہیں تو پھر قوم بن ماں کے یتیم بچوں کا گھر بن جاتا ہے، ملک کرونا اور ٹڈی دل کا شکار ہے، یہ صاحب اپنی زبان پر ہی قابو نہیں پارہے، کرونا کا یہ حال ہے کہ مجھے اس پیپر اور میز سے ڈر لگ رہا ہے، آپ نے تو لاک ڈائون کو مراد علی شاہ کا ڈرامہ قرار دیا تھا آج ملک کیوں بند کررہے ہو۔ تحریک انصاف کے ممبر قومی اسمبلی سلیم الرحمان نے کہاکہ گزشتہ 20 سالوں میں سوات کی ایک سڑک پر بھی کام نہیں کیا گیا، کالام روڈ دسمبر 2019 میں ٹھیک ہوگئی ہے، وزیراعظم عمران خان نے سیاحت کے شعبے کو پرموٹ کرنے کا کہا تھا، سوات میں ابھی تک ہوٹلز بند ہیں،ہمارے علاقے کا ذریعہ معاش سیاحت ہے،اسد قیصر نے رولنگ دیتے ہوئے کہا کہ بعض ارکان ایسے الفاظ ادا کرتے ہیں جس سے اس پورے ایوان کی توہین ہوتی ہے، گذشتہ روز عبدالقادر پٹیل نے ایسے الفاظ ادا کئے جو اس ایوان کے تقدس اور وقار کے منافی ہیں، اسپیکر کو قاعدہ 20اور 21 کے تحت ایسے رکن کو ایوان سے باہر نکالنے یا اس کی سیشن کے دوران رکنیت معطل کرنے کا اختیار حاصل ہے ، کسی کو بھی ایسے الفاظ ادا کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی جن سے اس ایوان اور اس کے ارکان کی توہین ہو۔اس ایوان میں کئی ارکان بہت نازیبا الفاظ کا استعمال کرتے ہیں جس سے دیگر دوستوں کی دل آزاری ہوتی ہے، قومی اسمبلی کے رولز اور اسپیکر کے اختیارات کے تحت میں اس ایوان میں الزامات اور تضحیک آمیز ریمارکس پر کارروائی کرسکتا ہوں، میں اس ہائوس کا کسٹوڈین ہوں اگر حکومتی رکن نے غیر پارلیمانی اور نامناسب زبان استعمال کی ہے تو اس کے خلاف سخت کارروائی کروں گا، کل اور پہلے بھی اس ایوان میں قادر پٹیل نے نامناسب اور غیر پارلیمانی الفاظ استعمال کئے، میں نے اس معاملہ کی ویڈیو نکلواوں گا اور جائزہ لیکر ایکشن لوں گا، میرا ساتھ دیں میں ہرصورت ایکشن لوں گا ، اس ایوان کے اندر میں کسی ایک پارٹی نہیں بلکہ پورے ایوان کا اسپیکر ہوں ، اسپیکر کے پاس ایسے ارکان کی پورے سیشن کیلئے رکنیت معطل کرنے کا بھی اختیار ہے، اسپیکر نے نامناسب زبان استعمال کا مدعا قادر پٹیل پر ڈال کر کارروائی کا عندیہ تو نوید قمر نے حکومتی ارکان کی نشاندہی کردی، نوید قمر نے کہا کہ اس ایوان میں گذشتہ روز جو باتیں کی گئیں اس میں حکومتی رکن بھی شامل تھے، ہم بھی چاہتے ہیں کہ ایوان کی کارروائی بہتر طریقے سے چلے۔مشیر پارلیمانی امور بابر اعوان نے کہاکہ کسی بھی ممبر کو کسی کی بھی تضحیک نہیں کرنی چاہئے،شازیہ مری نے کہا کہ اس حکومت کے الیکشن سے قبل کیے گئے جھوٹے وعدے اور کھوکھلے دعووں نے قوم کو مایوس کیا، بار بار اپوزیشن کی جانب انگلی اٹھانے سے عوام کو تکلیف ہوتی ہے ، میں نے حکومتی وزرا کو درخواست کی ہے کہ بڑے پن کا مظاہرہ کریں۔ خواجہ آصف نے کہاکہ یہ بجٹ سیشن ہے طے ہوا تھاکہ حکومتی وزرا تجاویز لیں گے، لیکن یہاں کوئی وزیر کا مشیر نہیں ہے، یہ بھی ایوان کی توہین کے زمرے میں آتا ہے کہ بجٹ اجلاس ہے لیکن تجاویز نوٹ کرنے کے لیے کوئی نہیں بیٹھا، ڈپٹی سپیکر نے کہا کہ آپ نے اس بات کی نشاندہی کی ہے، کابینہ کے اجلاس کی وجہ سے شاید وزراء ادھر مصروف ہیں، لیکن بجٹ تجاویز کو نوٹ کرنے کے لیے ایوان میں موجود ہونا چاہیے، میں یقینی بناتا ہوں کہ کارروائی کے نوٹس لئے جائیں۔ مسلم لیگ(ن)کے راہنما علی گوہر نے کہا کہ صاف چلی شفاف چلی دیکھو تحریک انصاف چلی، یہ سلوگن چوروں کے لئے بنایا گیا ہے، کہا گیا آئی ایم ایف کے پاس نہیں جائیں گے، نوکریوں کی تحقیقات پر انہیں بٹھا دیا جن پر الزام تھا، آج ہم سب ان نعروں کو بھگت رہے ہیں، صاف شفاف چلی حکومت نے ہمیں کہاں پہنچا دیا ہے۔