اسلام آباد (صباح نیوز) اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے آئل کمپنیوں کی جانب سے ایف آئی اے کو کارروائی سے روکنے کی درخواست مسترد کر دی۔ تاہم ایف آئی اے کی کارروائی کے خلاف حکم امتناعی جاری کرنے کے حوالہ سے عدالت نے قرار دیا کہ دیگر فریقین کو سن کر فیصلہ کیا جائے گا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ حکومت کی کچھ ذمہ داریاں ہیں اور وہ عوام کو جوابدہ ہے، فیول سپلائی میں اگر کوئی خلل ہے تو یہ ایگزیکٹو کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس کی تحقیقات کرائے اور یہ اس کا اختیار ہے۔ عدالت نے تمام فریقین سے کل (جمعرات) تک جواب طلب کر لیا ہے جس کے بعد حکم امتناعی جاری کرنے کے حوالہ سے فیصلہ کیا جائے گا۔ عدالت نے وزارت توانائی، اوگرا، فیول پرائسز کمیٹی اور ایف آئی اے کو نوٹس جاری کئے۔ چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے درخواست گزار کے وکیل سے کہا کہ عدالت کو مطمئن کریں کہ کیوں ہم ایگزیکٹو کے اختیارات میں مداخلت کریں اور کیوں حکم امتناعی جاری کر دیں۔ درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ انکوائری ایکٹ2017ء کے تحت کوئی انکوائری کمیشن تشکیل نہیں دیا گیا۔ عدالت نے کہا کہ ضروری نہیں ہے کہ حکومت ہر معاملہ کی تحقیقات کے لئے انکوائری ایکٹ کے تحت کمیشن تشکیل دے۔ عدالت نے آئندہ سماعت پر ایگزیکٹو کے اختیارات میں مداخلت کے حوالہ سے وکلاء سے دلائل طلب کر لئے ہیں۔ آئل کمپنیوں نے ان نوٹسز کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کر رکھا ہے۔