اسٹاک مارکیٹ میں ملا جُلا رجحان، 100 ا نڈیکس میں85 پوائنٹس کی کمی

Jun 24, 2020 | 12:58

ویب ڈیسک
اسٹاک مارکیٹ میں ملا جُلا رجحان، 100 ا نڈیکس میں85 پوائنٹس کی کمی
اسٹاک مارکیٹ میں ملا جُلا رجحان، 100 ا نڈیکس میں85 پوائنٹس کی کمی
اسٹاک مارکیٹ میں ملا جُلا رجحان، 100 ا نڈیکس میں85 پوائنٹس کی کمی
اسٹاک مارکیٹ میں ملا جُلا رجحان، 100 ا نڈیکس میں85 پوائنٹس کی کمی

کراچی: پاکستان اسٹاک مارکیٹ میں آج کاروبار کے دوران ملا جُلا رجحان پایا جا رہا ہے۔

کاروباری ہفتے کے تیسرے روز بدھ کو اسٹاک مارکیٹ کا آغاز مثبت زون میں ہوا۔ کے ایس ای 100 انڈیکس کاروبار کے آغاز پر انڈیکس 34 ہزار 52 پوائنٹس پر موجود تھا۔

ابتدا میں کے ایس ای 100 ا نڈیکس میں 65 پوائنٹس کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا اور انڈیکس 34 ہزار 117 پوائنٹس پر ٹریڈ کرتا نظر آیا ۔لیکن جلد ہی انڈیکس منفی زون میں چلا گیا اور 85 پوائنٹس کی کمی کے ساتھ 33 ہزار 967 کی سطح پر آ گیا تھا۔

کاروبا رکے دوران انڈیکس میں 81 پوائنٹس تک کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا اور انڈیکس 34 ہزار 133 پوائنٹس پر ٹریڈ کرتا بھی دیکھا گیا۔

کے ایس ای 100 انڈیکس میں کاروبار کے ابتدائی دو گھنٹے کے دوران 34,743,575 شیئرز کی لین دین ہوءی جس کی مالیت پاکستانی روپوں میں 1,619,053,146 بنتی ہے۔

گزشتہ روز اسٹاک مارکیٹ کا اختتام 314 پوائنٹس اضافے ساتھ 34 ہزار 52 پوائنٹس کی سطح پر ہوا تھا۔ پیر کو بھی اسٹاک مارکیٹ میں کاروبار کا اختتام 298 پوائنٹس کے اضافے کے ساتھ 33,737.92 کی سطح پر ہوا تھا۔

واضح رہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت میں اسٹاک ایکسچینج کی صورتحال میں مجموعی طور پر کوئی بہتری نہیں آسکی۔

پی ٹی آئی جب حکومت میں آئی تو اسٹاک مارکیٹ48 ہزارکی سطح پرٹریڈ کر رہی تھی جو28 ہزارپوائنٹس تک نیچے آنے کے بعد اب 34 ہزارکی سطح پرٹریڈ کررہی ہے۔

پاکستان تحریک انصاف حکومت میں آنے کے بعد سے اب تک اسٹاک ایکسچینج کیلئےکوئی بڑا فیصلہ نہیں کر سکی ہے۔ انہوں نے 20 ارب روپے کےبیل آؤٹ پیکیج مارکیٹ سپورٹ فنڈ کی مد میں دینے کا اعلان کیا تھا لیکن اس کے بعد سابق وزیرخزانہ اسد عمرکو وزارت سے ہٹا دیا گیا۔

اپریل 2019میں مارکیٹ 3 سال کی کم ترین سطح پر پہنچ گئی جوکہ 35 ہزار تھی اور مارکیٹ کپیٹلائزیشن میں 1200 ارب روپے کی کمی آ چکی تھی۔

مئی 2019 میں آئی ایم ایف سے کڑی شرائط پر قرض لیا گیا اور مارکیٹ 34 ہزارکی سطح تک پہنچ گئی۔ مئی میں ہی ڈالرنے اونچی اڑان بھری اور اسٹاک ایکسچینج 33 ہزارکی سطح پر پہنچ گئی۔

حکومت نے جولائی کے مہینےمیں شرح سود ساڑھے 13 فیصد پربرقرار رکھی تو مارکیٹ 32 ہزارکی سطح پرپہنچ گئی۔ اگست میں مارکیٹ 30 ہزارکی سطح پرپہنچ گئی سرمایہ کاروں کوایک دن میں125 ارب روپے کا نقصان ہوا۔

مزیدخبریں