لاہور(کامرس رپورٹر)پاکستان فلور ملز ایسوسی ایشن نے محکمہ خوراک پنجاب کی طرف سے تشکیل دی جانے والی گندم کی اجرائی پالیسی کو مسترد کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ گندم کی اجرائی پالیسی پانچ اضلاع کی بجائے پنجاب کے تمام 36 اضلاع کو نہ دی گئی تو پنجاب کی 965 فلور ملیں آٹے کی پیداوار بند کر کے ملوں کی چابیاں وزیر اعظم کو پیش کر دے گی یہ ممکن نہیں ہے کہ پانچ اضلاع میں آٹے کا نرخ 950 روپے اور دیگر اضلاع میں نرخ 1200 روپے فی تھیلہ سے بھی کراس کر جائیں صرف پانچ اضلاع کو سرکاری گندم دینے کا فیصلہ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کے خلاف سیکریٹری خوراک پنجاب کی سازش ہے ان خیلات کا ظہار پاکسران فلور ملز ایسوسی ایشن کے مرکزی چئیرمین عاصم رضا احمد پنجاب کے چئیرمین روف مختار سابق چئیرمین میاں ریاض اور حبیب الرحمان لغاری نے مرکزی آفس میں ایک پریس کانفرس میں کیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جن پانچ اضلاع کو 1600 روپے فی من سرکاری گندم دے رہی ہے ان میں لاہور گوجراں والا فیصل آباد ملتان اور پنڈی شامل ہیں انہوں نے کہا کہ ان اضلاع میں پاکستان تحریک انصاف کے امیدواروں کو شکست ہوئی تھی اور جن اضلاع میں پی ٹی آئی کو فتح ملی ان کو سرکاری گندم سستے داموں نہیں دی جا رہی اور جن علاقوں میں پی ٹی آئی کو فتح ملی ان میں 20 کلوگرام کا تھیلہ 1000 روپے سے لے کر 1300 روپے میں ملے گا اور جن علاقوں میں پی ٹی آئی کو شکست ہوئی ان میں یہ تھیلہ 950 روپے کا ملے گا انہوں نے کہ 27 جون کو ہنگامی اجلاس طلب کر لیا جس میں مزکورہ فیصلے ے خلاف ملیں بند کرنے کا فیصلہ کیا جائے گا انہوں نے کہا کہ حکومت پنجاب نے 15000ٹن گندم صوبہ بھر میں صرف پانچ اضلاع میں جاری کرنے کی پالیسی بنائی ہے۔ گندم کی اس امتیازی اجرائی پالیسی پر تما م فلور ملنگ انڈسٹری سراپا احتجاج بن گئی ہےاس سال سیکرٹری خوراک پنجاب نے گندم کی کٹائی کے سیزن میں فلور ملز کو گندم خریدنے نہیں دی ، جس کی وجہ سے فلور ملز کے پاس گندم کے سٹاک موجود نہیں ۔اور فلور ملز اپنی روزانہ کی ضروریات پوری نہیں کر پا رہیں حکومتی ایجنسیوں نے اس سال گزشتہ سالوں سے25لاکھ ٹن گندم زائد خریدی ہے، جس کی وجہ سے اس وقت مارکیٹ میں 25لاکھ ٹن کا خلا ٔ ہے ، جس کے باعث مارکیٹ میں گندم کی قیمتیں اپنی انتہا کو پہنچ چکی ہیں۔اگرچہ حکومت نے پرائیویٹ گندم امپورٹ کرنے کی اجازت دی ہے، لیکن ستمبر سے پہلے ملک میں غیر ملکی گندم کی آمد ممکن نہیں ہے۔اس وقت تک مارکیٹ میں گندم اور آٹے کے صورتِ حال جوں کی توں رہنے کا خدشہ ہے۔حکومت صوبہ میں گندم اور آٹے کی قیمتوں میں استحکام لانا چاہتی ہے تو صوبہ بھر میں فلور ملز کو برابری کی بنیاد پر گندم کا اجرأ کرے۔ تاکہ فلور ملز سرکاری گندم اور پرائیویٹ گندم کو ملا کرمارکیٹ کی ڈیمانڈ کے مطابق آٹا فراہم کر سکیں۔صرف پانچ اضلاع میں گندم کے اجرأ سے دوسرے اضلاع میں فلور ملز کے ساتھ امتیازی سلوک ہو گا، اور وہ مارکیٹ میں صحت مند مقابلے کے قابل نہیں رہیں گی ۔ جس کی وجہ سے مارکیٹ میں آٹے کی شدید قلت پیدا ہونے کا اندیشہ ہو گاہمارا مطالبہ ہے کہ حکومت پنجاب صوبہ بھر میں تمام فلور ملز کو برابری کی بنیاد پر گندم کا جرأ کرے۔ پاکستان فلور ملز ایسوسی ایشن اس بات کی یقین دہانی کرواتی ہے کہ صوبہ بھر میں آٹے کے نرخ یکساں رہیں گے۔اور مارکیٹ میں آٹے کی فراہمی میں کوئی تعطل نہیں ہو گا۔سیکرٹری محکمہ خوراک گندم کی خریداری کی پالیسی کی طرح گندم کی غلط اجرائی پالیسیاں بنا کر حکومت کو گمراہ کر رہی ہے۔ جو کہ صوبہ میں آٹے کے بحران کا پیش خیمہ ہو سکتا ہے۔سال 2020کی گندم اجرائی پالسیی میں بہت سی ناقابل عمل اور غیر دانشمندانہ شقوں کو بلا جواز شامل کیا گیا ہے۔جو کہ فلور ملنگ انڈسٹری کیلئے زہر قاتل ثابت ہو گی۔ لا محالہ انڈسٹری بند ہونے کی جانب گامزن ہو گی اور ملک پھر سے غذائی قلت کا شکار ہو گا۔