تجزیہ :محمد اکرم چودھری
سابق صدر آصف علی زرداری پنجاب میں پیپلز پارٹی کو ازسر نو منظم کرنے کے لیے متحرک ہیں۔ وہ ان دنوں لاہور میں ہیں اور مختلف سیاسی جماعتوں کے قائدین سے ملاقاتیں کر رہے ہیں۔ امکان ہے کہ وہ لاہور میں اپنے قیام کے دوران ہی پیپلز پارٹی پنجاب کے صدر کا فیصلہ بھی کر لیں گے۔ پنجاب کی صدارت کے لیے قاسم ضیاء مضبوط امیدوار ہیں۔ قاسم ضیاء بھی ان دنوں خاصے متحرک ہیں۔ غیر متنازع سیاسی پس منظر، تحمل مزاجی اور سیاسی حلقوں میں اچھی شہرت کی وجہ سے قاسم ضیاء کو پنجاب کی صدارت دے کر آصف علی زرداری نئے سیاسی کھیل کا آغاز کرنا چاہتے ہیں۔ منظور وٹو کی بھی پیپلز پارٹی میں واپسی ہو چکی ہے۔ یوں وہ کوشش تو کر رہے ہیں کہ آئندہ عام انتخابات سے پہلے پہلے حلقے جیتنے والے سیاستدان دوبارہ پیپلز پارٹی کے ساتھ کھڑے ہوں۔ آصف علی زرداری بھانپ چکے ہیں کہ نون لیگ کا سخت رویہ پنجاب میں ان کے لیے مسائل کا باعث بن رہا ہے جبکہ دیگر سیاسی جماعتوں سے دوری اور سولو فلائٹ کا شوق بھی مسلم لیگ کے راستے کی بڑی رکاوٹ ہے۔ ان حالات میں آصف علی زرداری نے حکومت سازی میں اہم کردار ادا کرنے والی ان سیاسی جماعتوں کو ہدف بنایا ہے جو پنجاب میں بہت زیادہ نمائندگی تو نہیں رکھتیں لیکن صوبے اور مرکز کی حکومت سازی میں ان کے نمبرز کسی بھی سیاسی جماعت کو اقتدار میں لانے کے لیے اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ گذشتہ روز چودھری پرویز الٰہی سے ہونے والی ملاقات بھی ایک پیغام ہے۔ یہ دونوں جماعتیں ماضی میں بھی اتحادی رہ چکی ہیں اور مستقبل میں سیاسی ضرورت کے پیش نظر ان کا دوبارہ ایک ہونا بھی کوئی بڑی بات نہیں ہے۔ آصف علی زرداری حلقے جیتنے والوں کو ہدف بنائے بیٹھے ہیں۔ اب یہ لوگ براہ راست پاکستان پیپلز پارٹی کا حصہ بنتے ہیں یا پھر کسی سیاسی اتحاد کے نتیجے میں پی پی پی کے ساتھ کھڑے ہوتے ہیں اس کا فیصلہ تو سیاسی حالات ہی کریں گے لیکن آصف علی زرداری کو پنجاب سے حمایت ملنے کا واضح امکان موجود ہے۔ سابق صدر یہ بھی سمجھتے ہیں کہ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت مدت پوری نہیں کرے گی اور دو ہزار بائیس انتخابات کا سال ہے۔ وہ 2022 کو سامنے رکھ کر ہی سیاسی حکمت عملی ترتیب دے رہے ہیں۔ آصف علی زرداری قائل ہیں کہ پی ٹی آئی کی حکومت مدت پوری نہیں کر سکے گی۔ مرکز میں حکومت کے لیے پنجاب سے اچھی تعداد میں سیٹیں جیتنا ضروری ہے۔ اسی سیاسی حکمت عملی کے ساتھ پاکستان پیپلز پارٹی آگے بڑھ رہی ہے۔ آصف علی زرداری جوڑ توڑ کے ماہر ہیں، مفاہمت کی سیاست پر عبور رکھتے ہیں، لوگوں کو جوڑنے کا فن انہیں آتا ہے۔ یہ ان کی خوبیاں ہیں لیکن آصف زرداری کے لیے سب سے بڑا مسئلہ سندھ میں پاکستان پیپلز پارٹی کی ناقص کارکردگی ہے۔ وہ مسلسل سندھ پر حکومت کر رہے ہیں لیکن آج بھی سندھ کے بنیادی مسائل اپنی جگہ موجود ہیں۔ گورننس نام کی کوئی چیز نہیں ہے، کراچی کے رہنے والے بنیادی سہولیات سے محروم ہیں۔ سیاسی خوبیوں کے حامل آصف علی زرداری سندھ میں برے طرز حکومت کی خامی پر قابو پانے میں کامیاب ہوتے ہیں یا نہیں اس کا فیصلہ وقت کرے گا لیکن یہ آصف علی زرداری کا بہت بڑا امتحان ہے۔ سابق صدر کی پنجاب میں سرگرمیوں کے بعد نون لیگ کا رویہ مزید جارحانہ ہو سکتا ہے۔