ملتان (سپیشل رپورٹر)چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ مسٹر جسٹس محمد قاسم خان نے کہا ہے کہ وکلا کی ناراضگی سے ڈر لگتا ہے،ٹیکس والوں کے قلم کا ہیر پھیر کہیں سے کہیں لے جاتا ہے۔کورونا کے دور میں شدید دباؤ میں عدالتوں کو کھلا رکھا۔ریکارڈ کے حصول کے لئے پرانے مقدمات کی مصدقہ نقول کافی وقت لے جاتی تھیں،مختلف اضلاع میں ریکارڈ حاصل کرنے کی مشکلات کا سامنا تھا۔ سافٹ ویئر بناکر عملے کو ٹریننگ کے بعد کام مکمل ہو گا، ایک کلک پر مکمل فائل کی انفارمیشن مل جائے گی۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز ٹیکس بار کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ان کا مزید کہنا تھا کہ مقرر کردہ ججز کی کمرشل کیسز کی سماعت کے لئے ٹریننگ کورسز کرائے گئے، بہت جلد اس کے اپیلنٹ ٹربیونل کے ججز نامزد کئے جائیں گے۔ اوور سیز پاکستانیوں کے لئے ڈرافٹ بناکر حکومت کو دیا ،اوور سیز کی جائیدادوں پر قابض لوگوں کے خلاف مقدمات التواء کا شکار ہیں، کونسلیٹ کے نمائندہ کی موجودگی میں ویڈیو لنک کے ذریعے بیان ریکارڈ ہوتے ہیں،اوور سیز کو مقدمات کی پیروی میں دشواری تھی،حکومت نے ابھی تک کمرشل کورٹس کے حوالے سے جگہ نہیں دی سٹاف نہیں دیا۔اوورسیز 26 بلین ڈالرز کے قریب پیسے بھیجتے ہیں انکی جائیدادوں پر قبضے ہو جاتے ہیں، اوور سیز کیلئے ویڈیو لنک کے ذریعے شہادتیں ریکارڈ کرنے کا حکم دیا۔کوشش کی کہ زیادہ سے زیادہ ججز بھرتی کریں۔ نئے آنیوالے وکلا کو تیار کریں تاکہ وہ ججز کے امتحان دیں، جتنے ججز زیادہ ہونگے مقدمات التوا کا شکار نہیں ہونگے۔ایڈیشنل سیشن ججز کم ہیں ہم نے سال میں دو بار امتحان لیا لیکن وکلا تیاری نہیں کرتے،وکلاء مکمل تیاری کیساتھ امتحانات میں حصہ لیں۔ہائیکورٹ میں بھی ججز کی کمی تھی ہم نے 13 ججز لگائے اب ملتان بنچ میں ججز کی کمی نہیں ہے۔ نامزد چیف جسٹس محمد امیر بھٹی نے کہا کہ یہاں کا دیرینہ مطالبہ اپیلیٹ ٹربیونل کا بنچ دے کر پورا کیا ہے،چیف جسٹس محمد قاسم خان نے مسائل حل کئے اس پر مبارکباد پیش کرتا ہوں،یہ مرحلہ مشکل تھا یہاں سے اپیل کرنے کیلئے لاہور اسلام آباد جانا پڑتا تھا،یہاں ٹربیونل بننے سے بہت بڑا ریلیف ملا ہے۔اس کاوش کا سہرا قاسم خان کے سر ہے۔یہاں انکم ٹیکس کے حوالے سے واضح نہیں انکے مسائل حل کیوں نہیں ہوتے، میں وعدہ کرتا ہوں مسائل کے خاتمے کیلئے بطور چیف جسٹس کام کروں گا۔باقی بارز کو فنڈز ملتے ہیں تو ٹیکس بار کو بھی ملنے چاہیں۔ڈسٹرکٹ بار میں منعقدہ تقریب میں نامزد چیف جسٹس محمد امیر بھٹی نے دھواں دھار خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اب ججز چیمبر میں نہیں عدالتوں میں بیٹھیں گے، کام کریں گے، عدالتوں میں کیمرے لگے ہوئے ، انہیں واچ کیا جائے گا، کام نہ کرنیوالے ججز کے خلاف ضابطہ کی کارروائی ہوگی، وکلاء صبح سے اڑھائی بجے تک کام کریں کوئی عذر نہیں چلے گا، جو خدمات چیف جسٹس نے انجام دی اسکے شکریہ کی تقریب سجائی گئی ہے۔ عوامی ٹیکسز سے جو معاملات چلائے جارہے انکو ریلیف فراہم کرنا ہے، ضلع کچہری کی توسیع بھی ہوگئی، فنانشل مسائل بھی حل ہوئے لیکن سائل کو انصاف نہیں ملا، اکیلے جج نے انصاف فراہم نہیں کرنا، عدلیہ سے جڑے تمام لوگ جوابدہ ہوں گے، سہولیات کے عوض ہمیں انصاف فراہم کرنا ہے، وکلاء پڑھ کر پیش ہوں۔چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ مسٹر جسٹس محمد قاسم خان نے ڈسٹرکٹ بار کے زیر اہتمام تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ وکلا اور ایگزیکٹیو باڈی کا بے حد مشکور ہوں۔ گرمی کے باوجود وکلاء صبر کے ساتھ یہاں موجود ہیں، میں آپکے پروگرام کا شکریہ ادا کرتا ہوں اور آپکا یہاں ہونا میرے لئے باعث فخر ہے ، مجھے یاد ہے میرے ممبر بنے کے بعد بیلٹ پیپر کی تعداد 500 تھی۔ یہ بار اس خطے کی سب سے بڑی بار بن گئی ہے، یہاں کے سینئرز کی جونیئرز کے ساتھ جو محبت دیکھی وہ قابل تعریف ہے، یہاں کے لوگوں میں یہاں کے آموں کی مٹھاس ہے، ہائیکورٹ ملتان میں 30 عدالتیں قائم ہوں گی جو اگلے 70 سال تک کمی کو پورا کریں گی۔تقریب سے صدر ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن سید یوسف اکبر نقوی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج جنوبی پنجاب کا سب سے بڑا دن ہے۔ آج کی تقریب چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ محمد قاسم خان کیلئے الوداعی اور نامزد چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ محمد امیر بھٹی کی ویلکم کیلئے رکھی گئی۔ میں تمام جسٹس صاحبان، سیشن ججز، ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن ججز اور تمام وکلاء کا مشکور ہوں۔ فاضل چیف جسٹس کے فیصلے قانون کی کتاب کا نمایاں باب ہیں۔