پی ایس ایل میں ناکامی کی ذمہ داری قبول ‘قلندرز اچھا نہیں کھیل سکے : عاقب جاوید

لاہور(حافظ محمد عمران/ سپورٹس رپورٹر) لاہور قلندرز کے ڈائریکٹر کرکٹ آپریشنز ٹیسٹ فاسٹ باؤلر عاقب جاوید نے کہا ہے کہ ناکامی کی ذمہ داری قبول کرتا ہوں، دنیا کے بہترین کھلاڑیوں پر مشتمل ٹیم بھی نہ جیت سکے تو کچھ نہیں کہا جا سکتا۔ بہترین باؤلنگ اٹیک، کامیاب اور تجربہ کار بلے باز مسلسل ناکام ہوں تو جیت کیسے ملے۔ بیٹنگ لائن ایک سو پچاس، ساٹھ اور ایک سو ستر رنز بھی نہ کرے تو جیت کیسے ملے۔ آخری چار میچز میں جیسی کرکٹ قلندرز نے کھیلی ہے ہم پاکستان سپر لیگ سے باہر ہونے کے حقدار تھے۔ ہم کھلاڑیوں کو ڈھونڈتے ہیں، تیار کرتے ہیں پھر انہیں موقع بھی دیتے ہیں۔ میں پارٹ ٹائم کوچ نہیں سارا سال کوچنگ کرتا ہوں اور گذشتہ بیس سال سے کوچنگ ہی کر رہا ہوں۔ شعیب اختر کا جو دل کرتا ہے وہ کہتے رہیں، کوچنگ مسلسل ایک مشق کا نام ہے کوئی بیٹھے بٹھائے کوچ نہیں بن جاتا۔ بیانات دینا اور گراؤنڈ میں کام کرنا دونوں میں بہت فرق ہے۔ حارث رؤف ڈیتھ اوورز کا اچھا بھلا باؤلر تھا نیا گیند کروانے کے شوق میں اس کی باؤلنگ کو نقصان پہنچا ہے۔ ابھی وقت نہیں تھا کہ اسے نئے گیند کی طرف لایا جاتا، وہ اننگز کے درمیانی حصے میں اپنے کردار کے مطابق باؤلنگ کرتا رہتا تو زیادہ بہتر تھا۔ سہیل اختر کو میرے ساتھ جوڑ کر تنقید کا نشانہ بنایا جاتا ہے ۔ سہیل اختر سے بہت توقعات تھیں، فخر زمان، حفیظ اور بین ڈنک کے رنز نہ کرنے کی وجہ سے مسائل بڑھے۔ ہمارے پاس دنیا کے بہترین باؤلرز تھے، کامیاب بلے باز تھے ان کی موجودگی میں بھی ٹیم ناکام ہو تو پھر تکلیف ہوتی ہے۔  انتظامی طور پر جو ہمارے بس میں تھا اس میں کوئی کمی نہیں رہنے دی لیکن کامیاب نہیں ہو سکے۔ فخر زمان اچھا کھیلتے ہوئے آ رہے تھے یہاں رنز نہیں کر سکے، حفیظ کو جنوبی افریقہ سے ہی مسائل کا سامنا تھا۔ فرنچائز کرکٹ میں کوچنگ کا بہت زیادہ عمل دخل نہیں ہوتا۔ پلیئرز ڈیویلپمنٹ پروگرام کے کھلاڑیوں کو غیر ضروری طور مواقع نہیں دیے جاتے۔  لاہور واپس آ گیا ہوں ۔قلندرز ہائی پرفارمنس سنٹر میں کوچنگ کر رہا ہوں۔ نتائج اچھے بھی آتے ہیں اور ناکامیوں کا سامنا بھی کرنا پڑتا ہے۔

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...