لاہور (نامہ نگار خصوصی+ کامرس رپورٹر) پنجاب اسمبلی کا اجلاس سپیکر چوہدری پرویز الٰہی کی صدارت میں شروع ہوا۔ جس میں وزیر اعلیٰ سردار عثمان بزدار نے بھی شرکت کی۔ مسلم لیگ (ن) کے رکن سمیع اللہ خان نے نکتہ اعتراض پر جوہرٹاؤن میں ہونے والے دھماکے کی مذمت اور جاں بحق افراد کے لواحقین سے تعزیت کی۔ انہوں نے کہا کہ لاہور کا بم دھماکہ خطرناک صورتحال ہے۔ وزیر قانون محمد بشارت راجہ نے ایوان کو بتایاکہ کافی عرصے سے پاکستان دہشتگردی سے پاک تھا۔ حالیہ دھماکہ تشویشاک ہے، سی ٹی ڈی اور دیگر سکیورٹی ادراوں کی کاوشوں کی وجہ سے سب محفوظ تھے۔ یہ ایک آبادی میں واقعہ ہوا ہے۔ پولیس چیک پوسٹ کی وجہ سے بڑے حادثے سے بچ گئے ہیں۔ سپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویز الٰہی نے تمام اراکین اسمبلی کو ہدایت کی جب تک دھماکے سے متعلق معاملہ کلیئر نہیں ہوجاتا اس بارے بات نہ کی جائے یہ حساس معاملہ ہے اس پر کوئی بیان بازی نہیں ہونی چاہیے۔ وزیر خزانہ ہاشم جواں بخت نے بجٹ پر بحث کو سمیٹتے ہوئے کہا کہ مثبت تجاویز کو عملی شکل دینے کی کوشش کی جائے گی۔ اپوزیشن نے تنقید برائے اصلاح کی بجائے تنقید برائے تنقید کی ہے۔ اپوزیشن نے بتایا کہ ان کا سنہری دور تھا حالانکہ جب 2018میںآئی ایم ایف کی رپورٹس آئیں تو ان میں ان کی پالیسیوں کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کو فکر پڑی ہوئی ہے کہ کرونا کی وجہ سے دنیا بھر کی معیشت تباہ ہوئی جبکہ پاکستان کی معیشت میں گروتھ ہوئی ہے۔ اس کی وجہ عمران خان کا ویژن تھا جن کی پالیسی کے باعث کرونا کی وبا سے بھی نمٹا گیا اور معیشت کو بھی سنبھالا گیا۔ چور دروازہ بند کردیا ہے۔ یہ درست ہے کہ مہنگائی سب سے بڑا چیلنج ہے۔ عالمی منڈی میں گندم کی قیمت میں29 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ صوبے میں ڈویلپمنٹ کا نیا باب شروع ہونے جا رہا جس پر حکومت نے حکمت عملی طے کر لی ہے۔ اے ڈی پی سکیموں پر 100 فیصد فنڈز ریلیز کرنے جا رہے ہیں۔ محکمہ صحت سے متعلق 170ارب 15کروڑ 53لاکھ 98ہزار روپے کی کٹوتی کی تحریک ایوان میں پیش کی گئی جس میں مسلم لیگ (ن) کے رکن خواجہ سلمان رفیق نے کہا کہ منصوبہ کسی کی ذات کا نہیں حکومت و عوام کا ہوتا ہے۔ عمران خان نوازشریف کو فالو کررہے ہیں۔ مسلم لیگ (ن) کے رکن ڈاکٹر مظہر حسین نے کہاکہ حکومت کے الفاظ گورکھ دھندا کے علاوہ کچھ نہیں، ہمارا پرائمری اینڈ سیکنڈری ہیلتھ کا بجٹ زیادہ تھا۔ مخدوم عثمان احمد نے کہاکہ 94فیصد بجٹ خرچ ہونے کے باوجود جان بچانے والی ادویات کی قیمتوں میں دو سو سے تین سو فیصد کیوں اضافہ کیا گیا، ایمرجنسی میں مفت ادویات کی سہولت چھین لی گئی۔ صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر یاسمین راشد نے ایوان کو بتایاکہ سابقہ حکومت اینٹوں کا ڈھیر چھوڑ کر گئی تھی، ہم کوشش کررہے ہیں کہ اس پراجیکٹ کو مکمل کریں۔ جب ہمیں پی کے ایل آئی ملا تھا وہاں کچھ بھی نہیں ہوا، ہم نے عوام کے پیسوں کو ضائع نہیں ہونے دیا، مریض کو دوائی ملتی ہے، نواز شریف کو بھی مفت ادویات دیتے رہے ان سے بھی کوئی پیسے نہیں لیے۔ ساری دنیا نے کرونا وباء میں ہماری تعریف کی ہے۔ ہمسایہ ملک بھارت میں جو حال ہوا تھا اگر ہم محنت نہ کرتے تو یہاں بھی ویسا ہی ہوتا۔ ہر ایک کو بغیر کسی تفریق کے انصاف کارڈ دے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نوازشریف کا اچھا علاج ہوا تو وہ باہر جا سکے وگرنہ یہیں رہ جاتے۔ انہوں نے کہاکہ اس بار جو بجٹ ملا ہے وہ تاریخی بجٹ ہے۔ اجلاس آج جمعرات دوپہر دو بجے تک ملتوی کردیا۔