پارلیمنٹ کے بجٹ اجلاس میں حکومتی وزراء نے حکومت کی کارکردگی جبکہ اپوزیشن نے خامیوں کا پرچار کیا۔ فرخ حبیب اور ملک محمد عامر ڈوگر نے کہا کہ ماحولیات کا بجٹ پہلے 80کروڑ تھا جبکہ ہم نے ساڑھے 14ارب رکھے۔ سونامی ٹری منصوبہ کو عالمی سطح پر تسلیم کیا گیا۔ دنیا نے عمران خان کو ماحولیات کا برانڈ ایمبیسڈر قرار دیتے ہوئے انوائرمنٹ کانفرنس کی میزبانی دی جو پاکستان کے لیے ایک اعزاز ہے۔ اندھوں میں کانے راجہ اور علی بابا چالیس چور کا دور ختم ہوچکا۔ کسانوں کے لیے حکومت 11لاکھ سولر ٹیوب ویل لگانے کا آغا ز کرچکی ہے۔ اپوزیشن رہنما سعد رفیق نے کہا کہ ہم دھرنا دیکر حکومت کو غیر مستحکم نہیں کرنا چاہتے صبرو تحمل اور مفاہمت کے کلچر کو فروغ دینا پڑے گا ، اگر آپ زرداری، نواز شریف کو برداشت نہیں کرسکتے تو کل عمران خان کی بھی باری آئے گی۔ حکومت کی غلطیوں کی نشاندہی اپوزیشن کا حق ہے۔ اگر گندم چینی چاول امپورٹ کرنی ہے تو زرعی پالسیی کی ناکامی کا اعتراف کریں۔ ٹڈیوں کے حملوں نے اربوں کا نقصان کیا حکومت کو کیوں بروقت پتہ نہ چلا؟۔ کسانوں کی آمدنی بڑھی تو کسان بدحال کیوں ہے۔ ریلوے کی مین لائنون کو چھوڑ کر برانچ لائن پر پیسہ لگایا جارہا ہے۔ ریلوے میں تین سال سے کوئی کمرشل زمین لیز پر نہیں دی گئی۔ ڈسکہ کی ممبر قومی اسمبلی سیدہ نوشین نے کہا کہ مہنگائی اسی طرح ہوتی رہی کسان کو سستا بیچ، کھاد، بجلی نہ دی تو غریب مستقل میں ’’پتے کھائیں گے‘‘۔