منحرف رہنما پی ٹی آئی اور رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر عامر لیاقت مرحوم کی زندگی ہمیشہ سرپرائز سے معمور رہی، آئے روز سوشل میڈیا پر ان کی خبریں گردش کرتی رہتی تھیں۔ حتی کہ ان کی ناگہانی موت بھی کسی سرپرائز سے کم نہیں تھی۔ سبھی کو معلوم ہے کہ ڈاکٹر عامر لیاقت کی سیاسی، سماجی، نجی زندگی تنازعات سے بھرپور رہی۔ عامر لیاقت کی تیسری اہلیہ نے گھریلو ناچاکی پر انتہائی سرعت کے ساتھ تنسیح نکاح کا دعوی بمعہ حق مہر، نان و نفقہ دائر کر دیا ! بس پھر کیا ہوا یوٹیوبرز کی کثیر تعداد نے عامر لیاقت کی تیسری اہلیہ کے گھر کا رخ کر لیا۔ ان متعدد انٹرویوز میں محترمہ نے بڑے بیباک و بولڈ قسم کے انکشافات کیے مزید برآں یہ بھی بیان ریکارڈ کروایا کہ میرے پاس بہت سارے ایسے ثبوت ہیں جن میں عامر لیاقت کی حقیقت عیاں ہو جائے گی ''یہ جیسا دکھائی دیتے ہیں ویسے نہیں ہیں'' تماش بین، سفلہ مزاج یوٹیوبرز کے ہاتھ ایک بات آگئی کہ جس سے وہ ریٹنگ کے چکروں میں اخلاقی حدود وقیود کو عبور کر گئے۔ عامر لیاقت کی ایسی ویڈیوز وائرل کر دی گئیں جو براہ راست انکے ستر کے زمرے میں آتی تھیں۔یہ اٹل حقیقت ہے کہ جس انسان نے اپنی عمر عزت، مشہور و معروف ہونے میں صرف کر دی ہو اگر اسکی عزت کی دھجیاں اڑا دی جائیں تو اسکی زندگی کے دن بہت تھوڑے رہ جاتے ہیں۔ عامر لیاقت کی تیسری اہلیہ کی اس احمقانہ حرکت نے پاکستانی معاشرے میں سو سوال کھڑے کر دئیے ہیں۔ عالمِ خلوت میں ویڈیوز بنانے کا جواز کیا بنتا ہے؟ آجکل طلاق کے کیسز میں ریکارڈ اضافہ ہو رہا ہے، جن جوڑوں کا آپس میں نِباہ نہیں ہو پاتا تو کیا وہ ایک دوسرے کی خلوت میں بنائی گئی تصاویر یا ویڈیوز سوشل میڈیا پر اپلوڈ کر دیں تاکہ وہ شرم سے مر جائے اور کسی قابل نہ رہے!!! اس طرح تو بدی کا دروازہ کھل جائے گا لوگ نکاح جیسے مقدس رشتے کی قدر کرنا چھوڑ دیں گے کہ یہ بندھن بھی محفوظ نہیں ہے تو کیوں نہ پھر بے راہ روی کو ہی ترجیح دے دی جائے۔ اگر سائبر کرائم وِنگ نے اس واقعہ کا سختی سے نوٹس نہ لیا تو بلیک میلرز کی چاندی ہو جائے گی پھر خاص مقصد کے تحت راہ چلتی خاتون یا مرد کی کوشش ہوگی کہ وہ نکاح کرے اور برہنہ ویڈیوز بنائے اور بلیک میل کرتے ہوئے بھاری رقم کا تقاضہ کرے۔ بلآخر وفا، اعتماد، محبت کا جنازہ نکل جائے گا جس رشتے کی بنیاد انتہائی پائیدار ہونی چاہیے۔
روایتوں کو نبھانے کا تھا سلیقہ اسے
وہ بے وفائی بھی کرتا رہا وفا کے ساتھ
حضرت واصف علی واصفؒ زوجین کے تعلق پر زور دیتے ہوئے فرماتے ہیں کہ'' میاں بیوی کو باغ و بہار کی طرح ہونا چاہیے۔ وہ باغ ہی کیا جو بہار سے بیگانہ ہو اور وہ بہار ہی کیا جو باغ سے نہ گزرے۔یہ اس کے دم سے وہ اس کی وجہ سے''
قارئین اپنے بڑے، بزرگوں سے سنتے آئے ہیں کہ جوڑے آسمانوں پر بنتے ہیں لہذا میاں بیوی کا ملنا نصیب سے ہے دونوں کا بسنا برداشت و قربانی سے ہے اور جتنا مرضی برداشت کر لیں، گھر نہیں چل سکتا۔ گھر اسی وقت چلتا ہے جب دونوں اپنے اپنے حصے کا برداشت کریں۔ میاں بیوی کا رشتہ'' مرکزی رشتہ'' کہلاتا ہے جس سے طفیلی رشتے جنم لیتے ہیں۔سب سے ذیادہ قریب ہونے کے باعث یہ رشتہ بہت نازک ہوتا ہے اسے ٹوٹنے میں بھی ذرا دیر نہیں لگتی۔ اسلام نے ایسا نظامِ معاشرت عطا فرمایا ہے جس میں انسانی زندگی اور ہر طبقے کے افراد کے حقوق و فرائض متعین کر دئیے گئے ہیں۔قرآن نے اس محبت بھرے رشتے کو ''ایک دوسرے کے لباس'' سے تشبیہہ دی۔ لباس نہ صرف انسان کے جسمانی عیوب کو چھپا کر پردہ پوشی کرتا ہے بلکہ اسکے حسن و خوبصورتی میں اضافے کا باعث بھی بنتا ہے۔ مطلب یہ کہ دونوں کی عزت سانجھی ہے دونوں ایک دوسرے کی عزت کے محافظ ہیں۔ ایک دوسرے کے عیوب اور رازوں کی حفاظت کے امین ہیں۔ عصر حاضر میں عورت و مرد ایک دوسرے کا اعلی لباس تب ہوتے ہیں جب ایک سماج، خاندان، تعلیم،صحت، معاش، سیاست و دین داری الغرضیکہ ہر شعبہ زندگی میں ایک دوسرے کو سپورٹ کر رہے ہوں،ایک دوسرے کی ترقی کا باعث بن رہے ہوں نہ کہ ''لباس'' کے بخیے ادھیڑ رہے ہوں۔ میاں بیوی کے رشتے میں کوئی'' فاصلہ یا پردہ'' نہیں ہوتا۔بس ایک اعتماد، بھروسہ ہوتا ہے۔ وفادار اور پاکیزہ عورت مرد کا غرور ہوتی ہے۔ عورت کی فرمانبرداری ایک ایسی عادت ہے اگر کسی عورت میں پائی جائے تو اسے گھر کی ملکہ بنا دیتی ہے۔ کائنات میں رنگ و رونق عورت کے دم سے ہے عورت چاہے تو ایک حیوان صفت آدمی کو انسان بنا دیتی ہے اور اپنی دُرُشْت مِزاجی سے اچھے انسان کو حیوان بنا دیتی ہے۔ عورت گھر کو جنت اپنے رویوں سے بناتی ہے ۔ بدقسمتی سے ہمارے معاشرے میں ایسا بھی ہوتا ہے کہ جونہی شوہر گھر کی دہلیز پار کرتا ہے تو کچھ خواتین دانستہ طور پر بیمار پڑ جاتی ہیں، سر پکڑ کر بیٹھ جاتی ہیں یا رونا شروع کر دیتی ہیں یا دن بھر کی شکایات کے انبار لگا دیتی ہیں۔ایسی خواتین سے التماس سے کہ وہ رشتے کی اہمیت و نزاکت کا خیال رکھیں۔
مرد کی وفا کا پتہ عورت کی بیماری میں چلتا ہے جبکہ عورت کی وفاداری مرد کی بیروزگاری کے وقت پتہ چلتی ہے کہ وہ کاغذی ہمسفر ہے یا حقیقی شریک حیات۔
بلاشبہ زندگی کی تلخیوں میں خوش مزاج بیوی کا ساتھ اللہ رب العزت کی بڑی نعمت ہے۔ لہٰذا اپنی وفادار شریک حیات کی قدر کیجئے۔