وملتان( نمائندہ نوائے وقت )الٹرنیٹیو ریسرچ انیشیٹیو (اے ار ائی) اور ہیومن ہیلتھ ویلفیئر اینڈ ریسرچ کی جانب سے گذشتہ روز مقامی ہوٹل میں سماجی تنظیموں کا مشترکہ نمائندہ اجلاس منعقد ہوا جس میں پاکستان میں تمباکونوشی کے مسئلے پر قابو پانے میں کم نقصان دہ تمباکونوشی کے تصور کے کردار کا جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں جنوبی پنجاب سے تعلق رکھنے والی 35 نمائندہ تنظیموں نے شرکت کی۔ اجلاس سے اظہار خیال کرتے ہوئے سید جعفر مہدی اورقمر گورایا نے کہا کہ پاکستان میں تمباکونوشوں کی تعداد تقریباً دو کروڑ نوے لاکھ ہے سگریٹ نوشی کی وجہ سے پیدا ہونے والی بیماریوں کے نتیجے میں بھاری جانی و مالی نقصان اٹھانا پڑتا ہے۔ پاکستان میں تمباکونوشی کی وجہ سے پیدا ہونے والی بیماریوں اور اموات پر سال 2019 میں 3.85 ارب ڈالر خرچ ہوئے۔ کم نقصان دہ تمباکونوشی کا تصور کارآمد ہے کیوں کہ اس تصور کے تحت استعمال ہونے والی مصنوعات میں زہریلے مادے نہیں ہوتے ۔ اگر تمباکونوش سگریٹ کے ایسے متبادل استعمال کریں جس میں سگریٹ کا جلنا شامل نہ ہو اور صرف نکوٹین فراہم کرتے ہوں تو وہ تمباکونوشی سے پیدا ہونے والی بیماریوں سے بچ سکتے ہیں سلطان محمود ملک نے کہا کہ حکومت تمباکونوشی سے بچاؤ کی مؤثر پالیسی بنائے۔
پاکستان میں دو کروڑ 96 لاکھ افراد تمباکونوشی کرتے ہیں: جعفر مہندی
Jun 24, 2022