سفیر ختم نبوت مولانا منظور احمد چنیوٹی  ؒ


مولانا مجیب الرحمن انقلابی

سفیر ختم نبوت حضرت مولانا منظور احمد چنیوٹی ان علماء حق میں سے ہیں کہ جن کی تمام زندگی دین اسلام کی ترویج و اشاعت، عقیدہ ختم نبوت اور ناموس صحابہؓ واہل بیت ؓ کے تحفظ کیلئے شبانہ روز جدوجہد میں گزری۔۔آپ جید عالم دین، بے مثال خطیب اور زبردست مناظر تھے۔آپ 31دسمبر 1931ء کو حاجی احمد بخش کے ہاں چنیوٹ کے راجپوت گھرانہ میں پیدا ہوئے، ابتدائی تعلیم آپ نے چنیوٹ میں حاصل کی اور پھرجامعہ خیر المدارس ملتان سمیت مخلف دینی مدارس میں نامور اساتذہ کرام کے پاس دینی تعلیم حاصل کرتے ہوئے دارالعلوم اسلامیہ ٹنڈوالہ یار سندھ سے دورہ حدیث مکمل کیا ۔ عالم دین کے منصب پر فائز ہو کر آپ نے پوری زندگی عقیدہ ختم نبوت کے تحفظ اور مسلمانوں کو فتنہ قادیانیت سے آگاہ کرنے میں گزاری ۔ آپ نے امیر شریعت سید عطاء اللہ شاہ بخاری اور فاتح قادیان حضرت مولانا محمد حیات صاحب سے خوب استفادہ کیا، 1953ء میں تحریک ختم نبوت میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا ۔ پہلی مرتبہ   گرفتار ہو کر چھ ماہ تک قید و بند کی صعوبتوں کا مردانہ وار مقابلہ کیا۔ 1954ء میں ’’مدرسہ عربیہ چنیوٹ‘‘ کی بنیاد رکھی۔1970ء میں ادارہ مرکز یہ دعوت و ارشاد چنیوٹ قائم کر کے اس میں شعبہ تعلیم وتصنیف اور شعبہ تبلیغ کو قائم کر کے پوری دنیا میں عقیدہ ختم نبوت کے تحفظ کے مشن کو پھیلانے کا آغاز کیا اور پھر 1995ء میں مدرسہ عائشہ ؓ للبنات چنیوٹ کی بنیاد رکھی۔
 آپ نے پوری دنیا میں فتنہ قادیانیت کا علمی تعاقب کیا اور لاکھوں مسلمانوں کے ایمان کی حفاظت کا ذریعہ بنے، نائیجیریا میں قادیانیوں کے ساتھ مناظرہ پوری دنیا میں مشہور ہے جہاں آپ نے چھ گھنٹے تک مرزائی مناظر کے ساتھ مسلسل مناظرہ میں شکست دی اور اس مناظرہ کے مرزائی جج نے آپ کے حق میں فیصلہ اور کامیابی کا اعلان کیا جس کی وجہ سے مناظرہ میں موجود ایک ہزار سے زائد قادیانیوں نے مرزائیت سے تائب ہو کر مسلمان ہونے کا اعلان کیا۔
 آپ نے ختم نبوت کا پیغام پوری دنیا میں پھیلانے کیلئے دو درجن سے زائد ممالک کے دورے کئے۔ آپ نے سعودی عرب میں10اپریل 1974 ء کو پوری دنیا  سے آئی ہوئیں ایک سو زائد بااثر علمی ودینی شخصیات کے سامنے عقیدہ ختم نبوت کی اہمیت و ضرورت اور ’’فتنہ قادیانیت‘‘ کی ریشہ دوانیوں کو بڑے جاندار اور مضبوط دلائل کے ساتھ پیش کر کے ’’رابطہ عالم اسلامی‘‘ سے قادیانیوں کے کفر کا فتویٰ حاصل کیا۔
 قومی اسمبلی نے 7ستمبر1974ء کو متفقہ طور پر قادیانیوںاور ان کے تمام گروپوں کو غیر مسلم اقلیت قرار دیا۔مولانا منظور احمد چنیوٹی نے اندرون و بیرون ملک ’’رد قادیانیت‘‘ کے عنوان پر مختلف دینی مدارس اور یونیورسٹی میں کورس کرانے کا سلسلہ بھی زندگی بھرجاری رکھا اور عقیدہ ختم نبوت کے تحفظ کیلئے سینکڑوں مبلغ تیار کر کے میدان عمل میں لاکھڑا کئے۔۔۔1986ء میں خادم الحرمین الشریفین شاہ فہد مرحوم کی خصوصی دعوت پر مدینہ یونیورسٹی میں  آپ نے دنیا بھر سے آئے طلباء کو’’ رد قادیانیت ‘‘کے عنوان پر خصوصی کورس کروایا اس کے علاوہ آپ نے عالم اسلام کی عظیم دینی یونیورسٹی ’’دارالعلوم دیو بند‘‘میں بھی ردقادیانیت کے عنوان پر خصوصی کورس کروایا اور آپ کے خطبات’’رد قادیانیت کے زریں اصول‘‘ کے عنوان سے ایک ضخیم کتاب کی صورت میں شائع ہو کر پوری دنیا میں عام ہو گئے ہیں۔
 آپ نے جہاں ختم نبوت کے محاذ پر تاریخی کام کیا وہاں آپ نے مجلس عمل تحفظ ختم نبوت، مجلس احرار اسلام ،جمعیت علماء اسلام، انجمن تبلیغ اسلام،تنظیم اہل سنت، ورلڈپاسبان ختم نبوت ،متحدہ علماء کونسل اور انٹرنیشنل ختم نبوت موومنٹ کے پلیٹ فارم پر متحرک رہے آپ نے تحریک تحفظ ناموسِ صحابہؓ و اہلِ بیتؓ میں بھی بھرپور حصہ لیا۔آپ نے چنیوٹ سے تین مرتبہ صوبائی اسمبلی کے رکن اور ایک مرتبہ بلد یہ چنیوٹ کے چیئرمین منتخب ہو کر اسلام اور عوام کی بھرپور خدمت کی۔ حق اور سچ کیلئے  ہمیشہ قیدوبند کی صعوبتوں کا مردانہ وار مقابلہ کیا آپ نے عقیدہ ختم نبوت کے تحفظ کیلئے 20 سے زائد کتابیں تصنیف و تالیف کیں ۔ان میں سے کئی کتابیں عربی اور انگلش زبانوں میں بھی شائع ہو چکی ہیں۔ 
 انٹرنیشنل ختم نبوت موومنٹ کی منظوری مکہ مکرمہ میں خواجہ خواجگان قطب الاقطاب حضرت مولانا خواجہ خان محمدنے دی اس موقع پر مسجد الحرام بیت اللہ کے مدرس شیخ حرم فضیلۃالشیخ مولانا محمد مکی حجازی  اور انٹرنیشنل ختم نبوت موؤمنٹ کے موجودہ مرکزی امیر مولانا ڈاکٹر سعید احمد عنایت اللہ مدظلہ ا ور میاںفضلِ حق احراری مرحوم بھی موجود تھے۔۔۔پھر 10اکتوبر 1985ء کو حضرت مولانا خواجہ خان محمدؒنے کندیاں شریف میں ایک اجلاس بلا کر اس فیصلہ کی توثیق فرمائی۔آپ اس کے پہلے مرکزی سیکرٹری جنرل  بنائے گئے ۔قائدین کی پرخلوص کوششوں ہی کا نتیجہ ہے کہ یہ جماعت قلیل عرصہ میں پاکستان سمیت پوری دنیا میں عقیدہ ختم نبوت کے تحفظ کا فریضہ سرانجام دے رہی ہے ۔
  سفیر ختم نبوت مولانا منظوراحمدچنیوٹی ؒ نے آخری عمر میں قادیانی اوقاف کو سرکاری تحویل میں لینے ، شناختی کارڈ میں مذہب کے خانے کے اضافہ یا مسلم و غیر مسلم کیلئے شناختی کارڈ کارنگ تبدیل کروانے اورچناب نگرکے مکینوں کومالکانہ حقوق دلوانے کیلئے بستر مرگ پر بھی شدید علالت کے باوجود سرگرم عمل رہے۔ پچاس سال تک عقیدہ ختم نبوت کا تحفظ کرتے ہوئے آخر کار  آپ  27 جون 2004ء کو لاہور میں انتقال کر گئے آپ کی پہلی نماز جنازہ جامعہ اشرفیہ لاہور میں پیر طریقت حضرت مولانا سید نفیس الحسینیؒ نے پڑھائی جبکہ دوسری نماز جنازہ چنیوٹ میں پیرطریقت حضرت مولانا ناصرالدین خاکوانی مدظلہ نے پڑہائی جسے چنیوٹ کی تاریخ کا سب سے بڑا جنازہ سمجھاجاتاہے آپ کو’’قبرستان حافظ دیوان چنیوٹ‘‘میںسپرد خاک کیاگیا۔
خدا رحمت کند ایں عاشقان پاک طینت راہ 

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...