اسلام آباد (نا مہ نگار) قومی اسمبلی میں آئندہ مالی سال کے بجٹ پر عام بحث جمعرات کو بھی جاری رہی جبکہ وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل (آج) جمعہ کو بجٹ پر جاری بحث سمیٹیں گے۔ جمعرات کو اراکین نے ملک کو موجودہ مشکل صورتحال سے نکالنے کے لئے سیاسی مفادات سے بالاتر ہوکر مل بیٹھ کر اقدامات اٹھانے، حکومتی اور اپوزیشن حلقوں میں یکساں ترقی کے لئے مساوی فنڈز کے اجرا کی ضرورت پر زور دیا۔ جمعرات کو قومی اسمبلی کا اجلاس سپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف کی صدارت میں ہوا،آئندہ مالی سال 23۔ 2022کے بجٹ پر بحث کا آغاز کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کے رکن رشید اکبر خان نے کہا کہ ساڑھے تین سال تک اس نااہل حکومت نے قوم کا وقت ضائع کیا۔ اس کے تمام دعوے ہوائی ثابت ہوئے، سرائیکی صوبہ کے وعدے پر ضمیر خریدے گئے۔ قوم کو بحرانوں سے نکالیں گے۔ میرے حلقہ میں اوور ہیڈ برج بنایا جائے۔ پیپلز پارٹی کے رکن آغا رفیع اللہ نے کہا کہ بجٹ میں عوام کے لئے کیا اقدامات اٹھائے گئے ہیں، اس کا فیصلہ عوام کر یں گے۔ ہم سب سیاسی اختلافات بھلا کر ریاست پاکستان کے لئے اکٹھے ہوئے، ثابت ہوا کہ سلیکٹڈ کے آنے سے ملک معاشی و آئینی بحرانوں کا شکار ہوتا ہے۔ چار سال کے شور و غل اور بدتمیزی سے گوکہ اس ایوان کی جان چھوٹی ہے لیکن میری خواہش ہے کہ پی ٹی آئی کے ارکان اس ایوان میں آئیں۔ عمران خان نفرتیں بڑھانے کی بجائے کم کریں، ایوان کے تمام ارکان کو مساوی ترقیاتی فنڈز ملیں تاکہ پورا پاکستان یکساں ترقی کرسکے۔ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام سے نکالے گئے مستحق لوگوں کو بحال کیا جائے، کوسٹل ایریا کے ماہی گیروں کو بھی اس پروگرام کا حصہ بنایا جائے۔ میرے حلقے میں آئی ٹی یونیورسٹی دی جائے۔ مسلم لیگ (ن) کے رکن ڈاکٹر درشن نے بجٹ میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ گھوٹکی کے عوام کو انٹرچینج دینے پر وزیراعظم اور وزیر مواصلات کے شکر گزار ہیں۔ گزشتہ حکومت نے 30 ہزار ارب روپے قرض لیا لیکن کھوکھلے نعروں کے علاوہ عوام کو کچھ نہیں دیا۔ صوبہ سندھ میں پانی کا بڑا مسئلہ ہے، وفاقی حکومت سے مطالبہ ہے کہ وہاں پر اس مسئلے کو حل کیا جائے۔ گیس فراہم کی جائے۔ مسلم لیگ (ن) کے رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر مختار احمد نے کہا کہ حکومت نے پاکستان کی تاریخ کا مشکل ترین بجٹ دیا ہے۔جب تک وزیراعظم کے وژن کے مطابق میثاق معیشت پر اتفاق رائے نہیں ہوتا اس وقت تک ملک میں سیاسی اور معاشی استحکام نہیں آئے گا۔ عدالتی اصلاحات، زراعت کے شعبہ میں اقدامات کی ضرورت ہے ، ہیلتھ انشورنس اور صحت کارڈ پائیدار پرورگام نہیں ہے، سٹیٹ لائف کو آن بورڈ لیا جائے، معاہدہ پر نظرثانی کی جائے۔ ٹریکٹر پر سیلز ٹیکس کی چھوٹ کا فائدہ نہیں ہو رہا،۔ ڈاکٹر مختار نے آئی ٹی برآمدات میں اضافہ کے لئے اقدامات اور پی ٹی وی، اے پی پی اور ریڈیو پاکستان کے پارلیمنٹ ہائوس میں ڈیوٹی کرنے والے ملازمین کو اعزازیہ دینے کا مطالبہ بھی کیا۔ ڈاکٹر فہمیدہ مرزا نے کہا کہ وہ بی جے پی کے رہنمائوں کی جانب سے پیغمبر اسلامﷺ کی شان میں گستاخی کی شدید مذمت کرتی ہیں۔ ہمیں ہر فورم پر اس کی مذمت کرنی چاہیے۔ کووڈ۔19 کے کیسز میں اضافہ ہو رہا ہے، این سی او سی کو دوبارہ فعال بنانے کی ضرورت ہے۔ 422 ارب کے اضافی ٹیکس، پٹرولیم لیوی اور سیلز ٹیکس لگانے کی بات ہو رہی ہے۔ مڈل کلاس ختم ہو رہا ہے۔ مزید بوجھ نہیں ڈالنا چاہیے۔ مہنگائی عالمی مسئلہ ہے۔ اس کے لئے پوری قوم اور ساری سیاسی قوتوں کو مل کر اور سر جوڑ کر بیٹھنا پڑے گا۔بعد ازاں اجلاس آج (جمعرات)صبح 10بجے تک ملتوی کر دیا گیا ۔
وزیر خزانہ آج بجٹ بحث سمیٹیں گے مشکل وقت اختلافات بھلانے ہوں گے، حکومتی اپوزیشن ارکان
Jun 24, 2022