غزہ‘ تل ابیب (نوائے وقت رپورٹ) غزہ میں اسرائیلی فوج کی جارحیت کا سلسلہ 7 ماہ سے مسلسل جاری ہے اور تازہ حملے میں مزید 47 فلسطینی شہید ہوگئے۔ اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے ’’اونرا‘‘ کے مرکز پر حملے میں متعدد افراد زخمی ہوئے۔ جن میں سے 4 ہسپتال میں دم توڑ گئے۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اسرائیلی فوج نے غزہ میں اقوام متحدہ کے امدادی ادارے اونرا کے ایک اور مرکز کو نشانہ بنایا۔ اسرائیلی فوج کے حملے کے وقت وہاں درجنوں افراد موجود تھے۔ اقوام متحدہ کے ادارے اونرا کے ترجمان نے بتایا کہ اسرائیلی حملے میں متعدد افراد زخمی ہوگئے جنہیں ہسپتال منتقل کردیا گیا۔ ہسپتال میں دوران علاج 4 افراد نے دم توڑ دیا جبکہ 6 زخمیوں کی حالت نازک ہے۔ تاہم اونرا کے ترجمان نے اپنے بیان میں یہ نہیں بتایا کہ اسرائیلی حملے میں جاں بحق ہونے والے اونرا کے ملازمین تھے یا امداد لینے کے لیے جمع ہونے والے فلسطینی تھے۔ لبنان کے مشرقی علاقے میں کار پر اسرائیلی فضائی حملے میں رضاکار اور الجماعۃ الاسلامیہ کے سرکردہ رہنما ایمن عظمہ شہید ہو گئے۔ ادھر اسرائیلی فوج نے جنین میں ایک زخمی فلسطینی نوجوان کو ہسپتال لے جانے کے بجائے جیپ پر باندھ کر شہر بھر میں گھمایا۔ انسانی ڈھال بنا لیا۔ عرب میڈیا کے مطابق غرب اردن کے شہر جنین میں اسرائیلی فوج نے ایک کارروائی کے دوران متعدد فلسطینیوں کو شدید زخمی کردیا اور ایک زخمی کو جیپ کے بونٹ پر باندھ کر شہر بھر میں گشت کرایا گیا۔ یہ ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہونے سے قابض اسرائیلی فوج کی جارحیت دنیا بھر پر آشکار ہوگئی اور صارفین نے اسرائیلی فوج کے اس اقدام کو انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی قرار دیا۔ انسانی حقوق کی تنظیموں نے اس اقدام کی مذمت کرتے ہوئے اسرائیلی فوج سے جنگی قوانین اور شہریوں کے حقوق کی پاسداری کو یقینی بنانے کا مطالبہ کیا۔ واضح رہے کہ غزہ پر 7 اکتوبر سے جاری بمباری میں شہید ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 37 ہزار سے تجاوز کرگئی جبکہ 85 ہزار سے زائد زخمی ہیں۔ شہید اور زخمیوں میں نصف تعداد خواتین اور بچوں کی ہے۔ اسرائیل میں نیتن یاہو حکومت کے خلاف مظاہرے کئے گئے۔ مظاہرین نے اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کے معاہدے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ نیتن یاہو استعفیٰ دیں اور نئے الیکشن کرائیں۔ تل ابیب میں مظاہرین نے آگ لگا کر سڑکیں بند کر دیں۔ اسرائیلی پولیس نے مظاہرین پر تشدد کیا اور متعدد کو گرفتار کر لیا۔