نجی شعبہ تعلیم کو بجٹ میں ریلیف نہ دینا افسوسناک ہے ، ملک ابرارحسین

اسلام آباد(خبرنگار)آل پاکستان پرائیویٹ سکولز اینڈ کالجز ایسوسی ایشن کے مرکزی صدر ڈاکٹر ملک ابرارحسین نے بجٹ 2024-25 میں نجی شعبہ تعلیم کو یکسرنظرانداز کرنے پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیاہے کہ پاکستان کے کروڑوں بچوں کو زیور تعلیم سے آراستہ کرنے میں حکومت کا ہاتھ بٹانے والے نجی شعبہ تعلیم کو بجٹ میں ریلیف نہ دینا انتہائی افسوسناک ہے اور کہاہے کہ بجٹ میں دینی مدارس کو بھی ریلیف کی بات نہیں کی گئی جبکہ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ بھی مہنگائی کے تناسب سے کرنا چاہیے تھا۔ گزشتہ روز یہاں سے جاری اپنے بیان میں ملک ابرارحسین نے بجٹ 2024-25 کو الفاظ کا گورکھ دھندہ اور مہنگائی کا طوفان لانے کاباعث قرار دیتے ہوئے یکسر مسترد کردیاہے اور کہا ہے کہ بجٹ میں نجی تعلیم کو نظرانداز کرکے حکومت وقت نے تعلیم دشمنی کا ثبوت دیا ہے جس سے نجی شعبہ تعلیم خاصہ دلبرداشتہ ہے۔ملک ابرار حسین کا مزید کہنا تھاکہ بجٹ میں دینی مدارس کوبھی ریلیف نہیں دیا گیا نہ ہی ان کی ترقی وبہتری کے لیے رقم مختص کی گئی ہے جس سے دینی طبقہ میں بھی مایوسی پیدا ہورہی ہے،لاکھوں بچوں کو خوراک،رہائش اور دینی تعلیم کی سہولت مفت فراہم کرنے والے دینی مدارس کے لیے حکومت کو اچھی خاصی رقم مختص کرنا چاہیے تھی لیکن بدقسمتی سے ایسا نہیں ہواہے جو امپورٹڈ وزیرخزانہ کی نااہلی کے مترادف ہے۔ ملک ابرارحسین نے سرکاری ملازمین کو 25فیصد تنخواہوں کا اضافہ کو بھی شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ یہ اونٹ کے منہ میں زیرے کے مترادف ہے بلکہ الٹا ٹیکس کٹوتی کے بعد تو یہ اضافہ کمی ہی شمار ہوگا۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں مہنگائی کے تناسب سے اضافہ کیا جائے۔انہوں نے کہا کہ پراپرٹی پر ٹیکس سے یہ بزنس بھی بیٹھ جائے گا اور جو تھوڑا بہت لوگوں کا روزگار چل رہاہے وہ بھی ختم ہو جائے۔ 

ای پیپر دی نیشن