پنجاب ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) نے اتوار کو صوبے کے کچھ حصوں میں شہری سیلاب سے خبردار کیا ہے کیونکہ یکم جولائی سے مون سون کی بارشیں شروع ہو رہی ہیں۔ اس سال ملک میں 35 فیصد مزید بارشیں متوقع ہیں جو موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کے لیے سب سے زیادہ خطرے کا شکار ہے۔2022 میں مون سون کی شدید بارشوں اور گلیشیئرز پگھلنے کی وجہ سے جنوبی ایشیائی ملک کے بڑے حصے زیرِ آب آگئے تھے۔ موسمیاتی تبدیلی سے منسلک اس غیر معمولی رجحان کی وجہ سے فصلوں اور بنیادی ڈھانچے کو شدید نقصان پہنچا، کم از کم 1,700 افراد ہلاک اور لاکھوں بے گھر ہوئے اور اربوں ڈالر کا نقصان ہوا۔پی ڈی ایم اے نے ایک بیان میں کہا، "بالائی پنجاب، وسطی پنجاب اور جنوبی پنجاب میں گرج چمک کے ساتھ موسلادھار بارشیں متوقع ہیں۔ جولائی میں مون سون کی بارشوں سے جنوبی پنجاب میں شہری سیلاب اور پہاڑی طوفان کا خطرہ ہے۔" پی ڈی ایم اے نے اعلان کیا ہے کہ صوبے میں یکم جولائی سے مون سون شروع ہو جائے گا اور گذشتہ سال کے مقابلے میں اس سال 35 فیصد زیادہ بارشیں متوقع ہیں۔پی ڈی ایم اے نے ضلعی انتظامیہ سے تقاضہ کیا کہ بارش شروع ہونے سے قبل حفاظتی اقدامات کو یقینی بنایا جائے۔بیان میں کہا گیا، "دریاؤں کی مکمل صفائی اور نکاسئ آب کے انتظامات جلد از جلد کیے جائیں۔ شہریوں کے جان و مال کا تحفظ اولین ترجیح ہے اور اس میں غفلت یا غیر ذمہ داری کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔"2010 میں آنے والے سیلاب کو بدترین کہا جا سکتا ہے جس میں پاکستان میں 20 ملین افراد متأثر ہوئے، بنیادی ڈھانچے کو اربوں ڈالر کا نقصان پہنچا اور ملک کا پانچواں حصہ زیرِ آب آنے کی وجہ سے فصلوں کا بڑا حصہ تباہ ہو گیا۔پاکستان گذشتہ ماہ سے شدید گرمی کی لپیٹ میں بھی ہے اور کچھ علاقوں میں درجۂ حرارت 50 ڈگری سینٹی گریڈ سے بھی بڑھ گیا ہے۔
اس موسمِ برسات میں 35 فیصد مزید بارشیں متوقع، پنجاب میں شہری سیلاب کا انتباہ
Jun 24, 2024 | 11:54